کیا میسورو میں سدارامیا کے خلاف جنتا دل (ایس )نے بی جے پی کے ساتھ ہاتھ ملایا ہے ؟
میسورو 24؍اپریل (ایس او نیوز) ایسا لگتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اور جنتا دل(ایس)نے میسورو میں صرف چامنڈیشوری سیٹ کے تعلق سے ہی نہیں بلکہ میسورو ضلع کی تمام اسمبلی سیٹوں پر وزیراعلیٰ سدارامیا کے خلاف آپس میں گٹھ جوڑ کرلیا ہے۔یہاں پر صاف دکھائی دے رہا ہے کہ یہ دونوں اپوزیشن پارٹیاں کانگریس کو ہرانے کے لئے ایک دوسرے کا ساتھ نبھارہی ہیں اور آپسی سمجھوتے کے تحت ایک دوسرے کی مدد کی جارہی ہے۔
میسورو ضلع کی موجودہ پوزیشن2013کے انتخابات کے پس منظر میں یہ ہے کہ جملہ 11اسمبلی سیٹوں میں سے 8پر کانگریس کا قبضہ ہے اور 3سیٹیں جنتادل(ایس) کے پاس ہیں۔اور بی جے پی کے پاس ایک بھی سیٹ نہیں ہے۔ یہاں کے اسمبلی حلقوں میں زعفرانی پارٹی کا کوئی وجود نہیں ہے، ایسی بات بھی نہیں ہے۔ مگر 2018کے اسمبلی انتخابات کی روشنی میں یہاں زعفرانی پارٹی میں جوش اور ولولہ اس وقت بہت زیادہ سامنے آیا جب سابق وزیر اعلیٰ ایڈی یورپا کے بیٹے بی وائی وجیندرا کوورونا اسمبلی حلقے سے میدان میں اتارنے کی خبر عام ہوگئی۔ لیکن بالکل آخری لمحات میں خود ایڈی یورپا نے اپنے بیٹے کو انتخابی اکھاڑے میں اتارنے سے انکار کیاہے جس کے بعد بی جے پی کے نوجوان کارکنان میں کافی ناراضگی دکھائی دے رہی ہے۔
ورونا سیٹ پرجہاں کانگریس سے سدارامیا کے بیٹے ڈاکٹر ایتندرا کو امیدوار بنایا ہے،وہاں پرجنتادل نے بی جے پی امیدوار کی جیت کو یقینی بنانے کے لئے اپنے پہلے سے اعلان کردہ امیدوار ابھیشیک کو ہٹا کرساجد نامی ایک مسلم امیدوار کو ٹکٹ دینے کی بات کہی ہے۔جنتادل کے ذرائع کے مطابق یہ تبدیلی اس لئے کی گئی ہے تاکہ سدارامیا کے بیٹے کی شکست اور بی جے پی کی جیت یقینی ہوجائے، اس لئے کہ وہاں پر جنتادل تنظیمی لحاظ سے کچھ کمزورہے۔
ایک انگریزی اخبار کی رپورٹ پر بھروسہ کریں تو ورونا سیٹ کے عوض میں بالکل اسی طرح کی سہولت چامنڈیشوری حلقے میں سدارامیا کے خلاف بی جے پی نے جنتادل کو فراہم کی ہے۔چونکہ یہاں وکلیگا طبقے کے ووٹرس زیادہ ہیں اس لئے جنتادل کے وکلیگا امیدوار کے سامنے بی جے پی نے اپنا وکلیگا امیدوار بدل کر ایک برہمن امیدوار کو کھڑا کیا ہے تاکہ جنتادل امیدوارپوری قوت سے سدارامیا کو شکست دے سکے۔اس کے علاوہ کے آر نگر، پیریاپٹنا، ہونسورجیسے حلقوں وغیرہ میں طبقاتی بنیادوں پرکانگریس کے ووٹ کاٹنے والے امیدواروں کو دیکھتے ہوئے بی جے پی نے جنتادل کو سہولت فراہم کی ہے اور اپنے طور پر کمزور امیدواروں کو میدان میں اتارا ہے۔جبکہ ا س کے عوض جے ڈی ایس نے کرشنا راجا حلقے میں بی جے پی کو سہولت دینے کے لئے اپنے طور پر کمزور امیدوار کھڑا کیا ہے۔جس سے صاف ظاہر ہورہا ہے کہ کانگریس کو دھول چٹانے کے لئے میسورو ضلع میں جے ڈی ایس اور بی جے پی نے آپس میں ہاتھ ملالئے ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ وزیراعلیٰ سدارامیا کی امیج اور کارکردگی مخالفین کی اس چال کو ناکام بنانے میں کس حد تک کامیاب ہوتی ہے۔