ضمنی انتخابات میں جیت کے لئے تینوں پارٹیوں کی حکمت عملی
بنگلورو،17؍اکتوبر(ایس او نیوز) ضمنی انتخابات میں اپنے اپنے امیدواروں کو کامیاب بنانے کے لئے ریاست کی تینوں اہم سیاسی جماعتیں حکمت عملی وضع کرنے میں لگی ہوئی ہیں۔ تینوں پارٹیوں کے لئے یہ انتخاب چونکہ وقار کی جنگ میں تبدیل ہوچکا ہے، اسی لئے یہ کوشش کی جارہی ہے کہ کسی بھی حال میں ایک دوسرے کو نیچا دکھائیں۔
شیموگہ ، بلاری اور منڈیا پارلیمانی حلقے ، رام نگرم اور جمکھنڈی اسمبلی حلقوں میں جیت درج کرنے کے لئے کانگریس ، بی جے پی اور جے ڈی ایس نے الگ الگ حکمت عملی ترتیب دی ہے۔ ان انتخابات میں کانگریس جے ڈی ایس اتحاد کو بھاری کامیابی سے کامیاب بنانے کی ہر ممکن کوششوں میں لگے اتحادی پارٹیوں کے قائدین نامزدگی واپس لینے کے آخری تاریخ کے بعد سے اس بات کا منصوبہ ترتیب دینے میں لگے ہوئے ہیں کہ دونوں پارٹیوں کے سرکردہ پانچوں حلقوں کے عوام کے سامنے متحد ہوکر جائیں، اور ایک ساتھ انتخابی مہم چلائیں۔اس سلسلے میں پہلے ہی سابق وزیراعظم ایچ ڈی دیوے گوڈا، سابق وزیراعلیٰ سدرامیا، وزیر اعلیٰ کمار سوامی ، نائب وزیر اعلیٰ پرمیشور اور وزیر آبی وسائل ڈی کے شیوکمار ایک ساتھ انتخابی مہم چلانے کی تیاریوں میں لگے ہوئے ہیں۔
ان ضمنی انتخابات کے بعد یہی جوش وخروش اگلے لوک سبھا انتخابات تک بھی برقراررکھنے کی حکمت عملی اپنائی گئی ہے۔ حال ہی میں صدر کانگریس راہل گاندھی کے دورۂ بنگلور کے موقع پر انہوں نے اے آئی سی سی جنرل سکریٹری کے سی وینو گوپال اور ریاست کے سبھی قائدین کو ہدایت دی تھی کہ ضمنی انتخابات اور آنے والے لوک سبھا انتخابات کے دوران کانگریس اور جے ڈی ایس قائدین متحد ہوکر انتخابی مہم چلائیں۔ پارٹی صدر کی اس ہدایت کے بعد سبھی لیڈروں نے طے کیا ہے کہ ایک ساتھ انتخابی مہم چلائیں گے۔
دوسری طرف بی جے پی اس بات کے لئے کوشاں ہے کہ شیموگہ اور بلاری پارلیمانی حلقوں کو کسی بھی حال میں اپنے قبضے سے جانے نہ دیں اور ساتھ ہی منڈیا حلقے میں اپنی اجارہ داری قائم کرسکے۔ رام نگرم اور جمکھنڈی اسمبلی حلقوں کے نتائج کو پہلے ہی طے شدہ مانا جارہاہے، رام نگرم میں انیتا کمار سوامی اور جمکھنڈی میں کانگریس آنند سدو نیامے گوڈا کی کامیابی یقینی بتائی جارہی ہے۔ اہم لڑائی پارلیمانی حلقوں میں ہی ہوگی اور اس میں بھی منڈیا اسمبلی حلقے پر جے ڈی ایس کا غلبہ زیادہ ہے۔ شیموگہ پارلیمانی حلقہ چونکہ ریاستی بی جے پی صدر یڈیورپا کا گڑھ رہاہے، یہاں پر مدھو بنگارپا کی شکل میں کانگریس جے ڈی ایس اتحاد یڈیورپا کے اس گھمنڈکو توڑنے کے لئے کوشاں ہے۔دوسر ی طرف بلاری پالیمانی حلقہ جو ریڈی برادران کا مضبوط قلعہ مانا جارہاہے وہاں سے سری راملو کی بہن جے شانتا دوسری بار لوک سبھا انتخابات کا سامنا کررہی ہیں۔ ان کے بھائی کی یہ کوشش ہے کہ کسی بھی حال میں اپنی بہن کو لوک سبھاپہنچا کر ضلع کی سیاست پر اپنی اجارہ داری ایک بار پھر ثابت کرسکیں۔