ہاسن میں دیوے گوڈا کو ہرانے کے لئے بی جے پی کوشاں، قومی سطح پر عظیم اتحاد کے قیام میں سابق وزیراعظم کے کلیدی رول پر بی جے پی قیادت چراغ پا
بنگلورو،24؍نومبر(ایس او نیو ز) آنے والے لوک سبھا انتخابات میں کانگریس جے ڈی ایس اتحاد سے کرناٹک میں اپنے وجود کو خطرہ محسوس کرتے ہوئے بی جے پی نے ابھی سے انتخابات کی تیاریوں کا آغاز کرتے ہوئے ایسا منصوبہ مرتب کیا ہے کہ کسی بھی حال میں کرناٹک میں اس کی سیٹیں کم نہ ہونے پائیں اور ساتھ ہی بی جے پی کے خلاف قومی سطح پر عظیم اتحاد کے قیام میں کلیدی کردار ادا کرنے میں لگے سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڈا کو اس نے نشانہ بنانا طے کیا ہے۔
بتایاجاتاہے کہ بی جے پی کی مرکزی قیادت سے ریاستی قیادت کو ہدایت ملی ہے کہ کسی بھی حال میں ہاسن میں اس بار دیوے گوڈا کو شکست دینے کی تیاری کی جائے۔ اس کے لئے بی جے پی قیادت نے ضرورت پڑنے پر کسی قومی بی جے پی لیڈر کو ہاسن سے میدان میں اتارنے پر آمادگی بھی ظاہر کی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ چندرا بابو نائیڈو، مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی ، بی ایس پی رہنما مایاوتی، سماج وادی پارٹی کے قائدین ملائم سنگھ اور اکھیلیش یادو اور دیگر سیکولر سیاسی جماعتوں کے قائدین سے تال میل قائم کرنے اور ایک پلاٹ فارم پر لانے میں جس طرح دیوے گوڈا نے کلیدی رول ادا کیا ہے اسے دیکھتے ہوئے بی جے پی کی مرکزی قیادت نے ریاستی قائدین کو ہدایت دی ہے کہ اس بار کسی بھی حال میں دیوے گوڈا کو ہاسن سے کامیابی حاصل کرنے کا موقع نہ دیا جائے۔اس کے لئے ضرورت پڑنے پر ہاسن میں ناراض کانگریس قائدین اے منجو اور دیگر کی مدد حاصل کرنے پر بھی غور کیا جارہاہے۔
اے منجو نے لوک سبھا انتخابات میں کانگریس جے ڈی ایس اتحاد کی کھل کر مخالفت کی ہے۔ بی جے پی نے منصوبہ بنایا ہے کہ ایسے لیڈروں کی وہ حمایت حاصل کریں۔ 2014 کے لوک سبھا انتخابات میں کانگریس نے دیوے گوڈا کے خلاف اے منجو کو ہی میدان میں اتارا تھا اور منجونے دیوے گوڈا کو سخت مقابلہ کرنے پر مجبور کردیاتھا۔ منجو نے اس حلقے میں چار لاکھ ووٹ حاصل کئے تھے، اس کے باوجود بھی دیوے گوڈا نے ایک لاکھ ووٹوں سے کامیابی حاصل کی تھی۔ اس بار بی جے پی نے دیوے گوڈا کو ہرانے کے لئے منجو کی مدد لینے کا منصوبہ بنایا ہے۔ حالانکہ ہاسن اسمبلی حلقے میں اس بار بی جے پی سے رکن اسمبلی پرتاب گوڈا کا انتخاب ہوا ہے، اس کے باوجود ضلع میں جے ڈی ایس کا غلبہ برقرار ہے۔ بی جے پی کو امید ہے کہ وکلیگا فرقے سے وابستہ کسی طاقتور لیڈر کو اگر ہاسن میں میدان میں اتارا جاتا ہے تو دیوے گوڈا کے لئے چیلنج اور بھی سخت ہوسکتا ہے۔ کہا جاتاہے کہ پارٹی نے بی جے پی کے رکن اسمبلی سی ٹی روی سے جو وکلیگا فرقے سے وابستہ ہیں کہا ہے کہ دیوے گوڈا سے مقابلہ کرنے کے لئے اگر کہاجائے تو وہ تیار رہیں۔ حالانکہ اس پر سی ٹی روی نے آمادگی ظاہر کردی ہے، لیکن وکلیگا فرقے میں دیوے گوڈا کے مقابل ان کی مقبولیت کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔