بی جے پی میں ایک بار پھر طوفان برگشتگی امڈ پڑا، ایشورپا گروپ شوبھا کی مداخلت سے سخت ناراض
بنگلورو:20/مئی(ایس او نیوز) ریاستی بی جے پی میں ایک بار پھر سابق وزیراعلیٰ بی ایس یڈیورپا کے خلاف علم بغاوت بلند ہوچکا ہے۔ بتایا جاتاہے کہ یڈیورپااور ایشورپا کے درمیان اختلافات کو سلجھانے کیلئے آج کرناٹک میں بی جے پی امور کے انچارج مرلی دھر راؤ نے جب پارٹی قائدین کو الگ الگ طلب کرکے ان سے شکایتیں حاصل کیں تو بیشتر نے بتایا ہے کہ پارٹی امور میں رکن پارلیمان شوبھا کارند لاجے کی بے جا مداخلت بند ہونی چاہئے۔ بی جے پی کے برگشتہ گروپ کی سرپرستی کرنے والے کونسل کے اپوزیشن لیڈر ایشورپا، ان کے معاونین سابق وزیر سوگڑو شیونا، اراکین کونسل بھانو پرکاش، سومنا بیون مارد اور 20 سے زائد پارٹی لیڈران نے مرلی دھر راؤ سے ملاقات کے دوران شوبھا کے رویہ پرسخت اعتراض کیا۔ بعض لیڈروں نے یڈیورپا کے طریقہئ کار پر بھی انگلی اٹھائی، جس پر مرلی دھر راؤ نے یقین دلایا کہ آئندہ اس طرح کی شکایت کا موقع نہیں دیا جائے گا اور تمام لیڈروں کو طلب کرکے اعلیٰ کمان کی طرف سے وہ ضروری ہدایت جاری کریں گے۔ بتایاجاتاہے کہ بعض لیڈروں نے شکایت کی کہ پچھلی حکومت کے دوران یڈیورپا کے جیل جانے کے بعد شوبھا کارند لاجے نے بعض بی جے پی لیڈروں سے انتقام لینے کا اعلان کیاتھا۔اپنے اس مشن کو وہ اب پورا کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔ان برگشتہ لیڈروں نے کہاکہ یڈیورپا نے اپنے اردگرد چاپلوسوں کا ایک دائرہ بنارکھا ہے۔ اس دائرہ کو پار کرکے ان تک رسائی وفادار پارٹی کارکنوں کو ناممکن ہوچکی ہے۔پارٹی کے ہر امر میں شوبھا کی بے جا مداخلت کو برگشتہ اراکین نے ناقابل برداشت قرار دیا۔ مرلی دھر راؤ نے اس موقع پر ایشورپا گروپ کے لیڈروں کو سخت تاکید کی کہ آئندہ عوامی محاذ پر پارٹی مخالف بیان بازی قطعاً نہ کی جائے۔