بی جے پی حکومت کو کمزور کرنے کی حماقت نہ کرے: کمار سوامی
بنگلورو12؍ستمبر(ایس او نیوز) وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی نے ریاستی حکومت کو گرانے بی جے پی کی طرف سے کی جارہی کوششوں پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں سیلاب کی تباہی اور سنگین خشک سالی کی صورتحال سے نپٹنے کے لئے فکر مند حکومت کاساتھ دینے کی بجائے بی جے پی کے بعض قائدین محض حکومت کو گراکر اقتدار پر قبضہ کرنے کا خواب خرگوش دیکھنے میں لگے ہوئے ہیں۔
اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بی جے پی ہر دن حکومت کو گرانے کی ایک نئی تاریخ مقرر کررہی ہے، اب یہ کہا جارہاہے کہ گنیش تہوار تک حکومت گر جائے گی۔اس کے بعد کہے گی کہ گاندھی جینتی کو گرادیں گے، پھر بعد میں کہے گی کہ دسہرہ تک حکومت گر جائے گی۔ دیکھتے ہیں بی جے پی حکومت گرانے کا یہ کھیل کب تک کھیلے گی۔ اراکین اسمبلی کی خرید وفروخت کے متعلق الزامات کو میڈیا کی بکوس قرار دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے میڈیا سے سوال کیا کہ یہ تمام فرضی خبریں انہیں ملتی کہاں سے ہیں۔ عوام کی فلاح وبہبود کے لئے اگر میڈیا کچھ کرسکتا ہے تو کرے اس طرح کی فرضی خبریں اچھال کر اپنے آپ کو جھوٹا ثابت نہ کرے۔
انہوں نے کہاکہ بی جے پی میں اگر ہمت ہے تو ریاستی حکومت گرادے ، دیکھتے ہیں کیا ہوتاہے، فی الوقت وہ ریاست کے سیلاب زدہ عوام کی باز آباد کاری میں لگے ہوئے ہیں، بی جے پی کو اگر ان سیلاب زدہ لوگوں سے ہمدردی نہیں ہے تو کوئی کچھ نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہاکہ ریاست میں سیلاب اور خشک سالی کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لے کر خسارے کا اندازہ لگایا جارہا ہے۔ دونوں طرف سے رپورٹ ملنے کے بعد آگے کا لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ کل وزیر اعظم سے ملاقات کے دوران انہوں نے گزارش کی تھی کہ ریاست میں تباہی کا جائزہ لینے مرکزی ٹیم روانہ کی جائے ، آج ہی مرکزی ٹیم کرناٹک کے لئے روانہ کی گئی ہے۔اس کے لئے وہ مرکزی حکومت کے شکر گزار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ریاست میں دو دنوں تک ٹیم مقیم رہ کر خشک سالی اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا الگ الگ طور پر معائنہ کرے گی۔ آپریشن کمل کے ذریعے کانگریس اورجے ڈی ایس اراکین اسمبلی کو خریدنے بی جے پی قائدین کی کوششوں کے بارے میں ایک سوال پر کمار سوامی نے کہاکہ بی جے پی اگر کانگریس اور جے ڈی ایس کے اراکین اسمبلی کی وفاداری کو خریدنے کی کوشش کرے گی تو وہ بھی خاموش نہیں بیٹھیں گے ، اتنا یقینی بناسکتے ہیں کہ بی جے پی کے کم از کم پانچ اراکین اسمبلی مستعفی ہوجائیں۔