ریاض 5/نومبر (ایس او نیوز/ایجنسی) حکومت سعودی عربیہ نے دنیا کے امیر ترین شخص مانے جانے والے شہزادہ الولید بن طلال سمیت کم از کم گیارہ شہزادوں، چار وزراء اور متعدد وزراء کو بدعنوانیوں کے الزام میں گرفتار کرلیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ا ن گرفتاریوں کا مقصد ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی ملکی امور میں طاقت کو مزید مستحکم کرنا ہے۔
سعودی عرب کے سیٹیلائیٹ نیٹ ورک العربیہ کی رپورٹ کے مطابق یہ گرفتاریاں بدعنوانی سے متعلق تحقیقات کے سلسلے میں کی گئیں ہیں۔
رپورٹ کے مطابقشہزادہ الولید کا شمار دنیا کے امیر ترین افراد میں ہوتا ہےجو کہ کئی بڑے اداروں کے بڑے شیئر ہولڈرز ہونے کے علاوہ اپنے رفاعی کاموں کی وجہ سے بھی شہرت رکھتے ہیں۔
سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز کے حکم پر سعودی نیشنل گارڈ اور بحریہ کے سربراہوں کو بھی ان کے عہدوں سے برطرف کر دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہفتہ کو ہی انسداد بدعنوانی کی تشکیل کردہ کمیٹی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے سربراہی میںعمل میں آئیں تھیں، فرمانروا کے حکم پر تشکیل کردہ انسداد بدعنوانی کمیٹی کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ مشتبہ شخص کو گرفتار کر سکتی ہے، اس پر سفری پابندی لگا سکتی ہے اور اس کے اثاثے منجمد کر سکتی ہے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق ریاض کے رٹز کارلٹن ہوٹل کو ہفتہ کو دیر گئے خالی کروا لیا گیا تا کہ گرفتار کیے گئے شہزادوں کو یہاں رکھا جا سکے۔ علاوہ ازیں نجی جہازوں کے لیے ایئرپورٹ بھی بند کر دیا گیا تاکہ دیگر کاروباری شخصیات کو گرفتاریوں سے بچ کر فرار ہونے سے روکا جا سکے۔
گرفتارشدہ شہزادہ الولید بن طلال کے تعلق سے بتایا جاتا ہے کہ وہ سابق فرمانرواں ابن سعود کے پوتے اور شاہی خاندان کا حصہ ہیں۔ فوربس کی لسٹ کے مطابق وہ 18.7 (اٹھارہ عشاریہ سات) ارب ڈالر کے مالک اور دنیا کی پینتالیسویں امیر ترین شخصیت ہیں۔ شہزادہ ولید بن طلال سرمایہ کاری کمپنی کنگڈم ہولڈنگ کے مالک ہیں اور انہوں نے امریکا اور مغربی ممالک میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ وہ سٹی گروپ اور ٹویٹر میں بھی شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ پیرس کے فور سیزنز ہوٹل، امریکا کے پلازا ہوٹل کے مالک ہیں اور امریکی میڈیا گروپ کے شیئر ہولڈر بھی ہیں۔