آدھارکو ریاستی اسمبلی نے قانونی حیثیت دے دی خواجہ بندہ نواز یونیورسٹی کے قیام کو بھی منظوری ملی
بنگلورو،21؍فروری(ایس او نیوز) ریاستی اسمبلی میں آدھار بل 2018 کو منظوری دیتے ہوئے سرکاری سبسیڈی اور مختلف سرکاری اسکیموں سے استفادہ کرنے کے لئے آدھار کو قانونی حیثیت دے دی گئی ۔بل میں کہا گیا ہے کہ مختلف سرکاری سبسیڈیز،اسکیموں خدمات ،امداد، معاوضوں اوردیگر سماجی فوائد اور اسکیموں سے استفادہ کرنے کے لئے مستفیدین کی شناخت آدھار کے ذریعہ کی جائے گی۔ریاستی وزیر برائے دیہی ترقیات وپنچایت راج ایچ کے پاٹل نے وزیراعلیٰ سدارامیا کی غیر موجودگی میں یہ بل ایوان میں پیش کیا ۔ اس بل کی منظوری سے نیا قانون وجود میں آنے سے اس بات کو یقینی بنایا جاسکے گا کہ سبسیڈیز مختلف اسکیموں اور خدمات مناسب طریقے سے مستفیدین تک پہنچ سکیں گے ۔ دریں اثناء آج ایوان میں ریاست کرناٹک میں 2 پرائیویٹ یونیورسٹیوں کے قیام کے لئے بھی 2 بلوں کو منظوری دی گئی ۔ 2 پرائیویٹ یونیورسٹیوں کے بلس یہ ہیں ۔ شری دھرماستھلا منجوناتیشور یونیورسٹی بل 2018 اور خواجہ بندہ نواز یونیورسٹی بل 2018 ان بلوں کو وزیر برائے اعلیٰ تعلیم بسواراج رائے ریڈی نے پیش کیا ۔پہلا بل جنوبی کنڑا کے اجیرشری دھرماستھلا منجوناتیشورایجوکیشن سوسائٹی کی جانب سے پرائیویٹ یونیورسٹی کے قیام سے متعلق ہے ۔جبکہ دوسرا بل پسماندہ حیدرآباد کرناٹک علاقہ کے کلبرگی میں خواجہ بندہ نواز ایجوکیشن سوسائٹی کی جانب سے ایک پرائیویٹ یونیورسٹی کے قیام سے متعلق ہے۔ ریاست میں تعلیمی معیار کو مزید بہتر بنانے مختلف پرائیویٹ یونیورسٹیوں کے قیام کا موقع دینے حکومت نے پہل کی ہے ۔ اس وقت ریاست میں 22 پرائیویٹ یونیورسٹیاں ہیں۔ اعلیٰ تعلیم کیلئے داخلہ کا اوسط40فی حد تک کرنا حکومت کا منصوبہ ہے ۔لیکن اس وقت صورتحال صرف 28 فیصد ہے ۔حالانکہ ریاست کرناٹک اعلیٰ تعلیم کے میدان میں ملک بھر میں سرفہرست ہے ۔ اس موضوع پر بحث کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر جگدیش شٹر نے کہاکہ جس وقت آپ اپوزیشن میں بیٹھے تھے کانگریس نے پرائیویٹ یونیورسٹیوں کے قیام کی مخالفت کی تھی۔ تب آپ کا موقف مختلف تھا اوراب مختلف ہے۔ لیکن اس وقت بھی ہم نے اس معاملہ کی مخالفت کی تھی۔