بھٹکل:25/ستمبر (ایس اؤنیوز)چند ماہ بعد منعقد ہونے والے ریاستی ودھان سبھا انتخابات کے پیش نظر سنگھ پریوار سے منسلک ہندو جاگرن ویدیکے کے پی ایس پائی اور دیگر لیڈران نے بھٹکل میونسپالٹی کی دکانوں کے مسئلے کو بنیاد بناکر بھٹکل میں ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کی مذموم کوشش کی ہے، جس پر مجلس اصلاح و تنظیم کڑی مذمت کرتی ہے۔ ٹی ایم سی کی دکانوں کا مسئلہ خالص قانونی، ٹیکنیکل اور انتظامی مسئلہ ہے۔ اسے تنظیم اور مسلمانوں کی سازش سے جوڑنا سوائے بدنیتی اور مسلم دشمنی کے اورکچھ بھی نہیں ہے۔کیونکہ متاثرہ دکانداروں میں ہندو اور مسلم دونوں طبقے کے لوگ ہیں ۔ یہ باتیں قومی سماجی ادارہ مجلس اصلاح و تنظیم بھٹکل کے صدر جناب مزمل قاضیا نے کی۔ پیر کی شام مجلس اصلاح وتنظیم کے دفترمیں منعقدہ پریس کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رامچندرا نائک کی موت کا ہم سب کو دکھ ہے ۔وہ ایک ٹریجڈی ہے۔ اور ہماری ہمدردیاں اس کے اہلِ خانہ کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ میونسپالٹی کے ایک انتظامی اور قانونی مسئلے میں خواہ مخواہ مسلمانو ں اور مجلس اصلاح و تنظیم کو گھسیٹنااور اس بہانے سے مدرسوں کو بم بنانے کی فیکٹریاں کہنااور تنظیم کو نشانہ بنانا سنگھ پریوار کی ازلی مسلم دشمنی کا ثبوت ہے۔بھٹکل بلدیہ میں تنظیم کے زائد ممبران ہیں انہوں نے تین مرتبہ دکانداروں کے حق میں قرار داد منظور کرکے ضلع ڈپٹی کمشنر کو بھیجا ہے، جس کو چاہے وہ اس کی تصدیق کرسکتے ہیں، ہم یہی چاہتے تھے کہ دکانیں پرانے دکانداروں کو ہی دیا جائے، اب اگر ڈپٹی کمشنر اُسے قبول نہیں کررہے ہیں تو تنظیم پر نشانہ سادھنا بالکل غلط اور بے بنیاد ہے ۔
ہمارا احساس ہے کہ اگلے اسمبلی انتخابات کو سامنے رکھ کرکرناٹکا میں اقتدار پر قبضہ جمانے کے لئے بی جے پی اور سنگھ پریوارکے کچھ عناصر ہر قیمت پر ساحلی علاقے میں امن و امان کی صورتحال کو بگاڑنااور اپنا فرقہ وارانہ فسادات والا کارڈ کھیلنا چاہتے ہیں، کیونکہ ان لوگوں کے بیانات میں بھٹکل کے اندر ہندوؤں پر مبینہ ظلم و ستم اور ان کا جینا تنگ کرکے انہیں یہاں سے بھگانے کی مبینہ سازش کے حوالے دئے جارہے ہیں۔ اس سے بھٹکل کے باہر بسنے والے عام لوگوں اور خاص کر غیر مسلموں کو یہ سگنل دیا جارہا ہے کہ یہاں مسلمانوں کی طرف سے ہندوؤں پرستم ڈھائے جارہے ہیں۔ یہی ٹیکنیک ہندوجاگرن ویدیکے نے 1993میں بھٹکل میں فسادات برپا کرنے کے لئے استعمال کی تھی اور پورے شمالی کینرا میں حالات کو بگاڑ کر رکھ دیاتھا۔بدامنی کے اس دور سے نکلنے ، امن بحال کرنے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی پید کرنے میں یہاں کے مقامی غیر مسلم اور مسلمانوں نے آپس میں مل جل کر جو بھی کوشش کی تھی اور محبت و اعتماد کے ساتھ جینے کی راہ پر جو لگ گئے تھے شاید اس فضا کو باقی رکھنے میں سنگھ پریوار کے کچھ عناصر کو دلچسپی نہیں ہے ۔ اس لیے اب ایسا لگتا ہے کہ پھران خوفناک حالات کو دوبارہ پیدا کرنے کی سازش ہندو جاگرن ویدیکے کی طرف سے رچی جارہی ہے۔جو لائق مذمت ہے۔
جناب مزمل قاضیا نے بتایا کہ ہم اپنے غیر مسلم بھائیوں کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ سیاسی موقع پرستوں اور نفرت کی سیاست کرنے والوں کے جھانسے میں نہ آئیں۔ انتخابات جمہوری نظام کا حصہ ہے ۔ و ہ وقفے وقفے سے ہوتے رہیں گے، لیکن ہم لوگوں کو اور ہماری نسلوں کو اگر اس سرزمین پر ہمیشہ امن و شانتی کے ساتھ جینا ہے تو پھردلوں کو بانٹنے اور ایک دوسرے سے دور کرنے والی سازشیں رچنے والوں سے ہم کو دور رہنا ہوگااور آپسی محبت ، خیر سگالی اور اعتماد کے ساتھ جینے کا ماحول ہر قیمت پربنائے رکھنا ہوگا۔
پریس کانفرنس میں تنظیم جنرل سکریٹری محی الدین الطاف کھروری، سکریٹری مولوی سید یاسر برماور ندوی سمیت دیگر اراکین انتظامیہ موجود تھے۔