بھیما کورے گاؤں تشدد:کنوئیں میں ملی 19سال کے چشم دید کی لاش
پونے،23؍اپریل (ایس او نیوز؍ آئی این ایس انڈیا )ایک جنوری کو پونے کے بھیما کوریگاؤں میں دو فرقوں کے درمیان فساد بھڑک گیا تھا۔اس تشدد میں ایک نوجوان کی موت ہوگئی تھی۔وہیں اس تشدد کی گواہ ایک 19سال کی چشم دید کی لاش فسادات متاثرین کے لئے لگائے گئے ریلیف کیمپ کے پاس ہی ایک کنوئیں میں ملی ہے۔پوجا ساکت کے خاندان نے اس کے پہلے پولیس میں معاملہ بھی درج کرایا تھا کہ کچھ لوگ ان کو بار بار دھمکی دے رہے ہیں اور ہراساں کر رہے ہیں کیونکہ وہ بھیما کوریگاوں تشدد کی گواہ تھی۔خبروں کے مطابق 11 ویں کلاس کی طالبہ پوجا ساکت نے اپنے خاندان کے لئے ایک مختلف ٹھکانے کی مانگ میں کئی سرکاری دفتروں کے چکر بھی لگائے تھے۔پوجا کے بھائی کا کہنا ہے کہ پولیس کوپوجا کے غائب ہونے کی خبر بھی دی تھی۔بھیما کوریگاؤں سے 2 کلومیٹر دور ایک کنوئیں میں اس کی لاش ملی۔بھائی کا کہنا ہے کہ انہیں شک ہے کہ مقامی لوگوں کی طرف سے اس کو کنوئیں میں دھکا دے کر گرا دیا گیا ہوگا۔وہیں پولیس کا کہنا ہے کہ وہ معاملے کی چھان بین کر رہے ہیں اور پوجا کے گھر والوں کے الزامات کو بھی ذہن میں رکھے ہوئے ہیں لیکن سب سے پہلے یہ پتہ لگایا جائے گا کہ پوجاکی موت کی حقیقی وجہ کیا ہے؟ مہاراشٹرکے پونے کے قریب بھیما-کوریگاؤں جنگ کی 200ویں سالگرہ کے موقع پر منعقد پروگرام میں دونوں ممالک کے درمیان تشدد کی شروعات ہوئی تھی، جس میں ایک شخص کی موت ہو گئی تھی۔جس کے بعد تشدد کی آگ ریاست کے کئی شہروں تک پھیل گئی تھی۔ ممبئی، پونے، اورنگ آباد، احمد نگر جیسے شہر بھیما کوریگاوں تشدد کی زد میں تھے۔واضح رہے کہ اس سلسلے میں ایک بوٹے اور سبھاجی بھڑے گورو جی کے خلاف فساد بھڑکانے کے الزامات کے تحت شکراپر پولیس تھانے میں شکایت درج کرائی گئی تھی۔ پولیس نے 14 مارچ کو ایک بوٹے کو ان کیشیواجی نگر میں واقع گھر سے گرفتار کیا تھا۔