بھیم آرمی کے سربراہ چندر شیکھرآزاد نے دیا انتباہ، ملک کے آئین پر اگر آنچ آئی تو بھیما۔کورے گاؤں جیسے تشدد کو دوہرا دیں گے
نئی دہلی ، 15 مارچ(آئی این ایس انڈیا/ایس او نیوز) مغربی اترپردیش میں دلت نوجوانوں میں اچھی خاصی شناخت بنا چکے بھیم آرمی کے سربراہ چندر شیکھر آزاد نے جمعہ کو دہلی کے جنتر منتر پر بہوجن ہنکار ریلی منعقد کرتے ہوئے انتباہ بھرے لہجے میں کہا کہ جس دن ملک کے آئین پر آنچ آئی تو بھیما۔کوریگاوں جیسے تشدد کو دہرا دیں گے۔
خیال رہے کہ دو دن پہلے کانگریس جنرل سکریٹری اور مشرقی یوپی کی انچارج پرینکا گاندھی واڈرا نے ہسپتال جاکر چندر شیکھر سے ملاقات کی تھی۔انہوں نے یوگی حکومت پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا تھا کہ نوجوانوں کی آواز دبائی جا رہی ہے۔جمعہ کو لوگوں کو آگاہ کرتے ہوئے چندر شیکھر نے کہاکہ ووٹ دینے سے پہلے روہت ویمولا کی شہادت کو یاد رکھنا، انہوں نے عوام الناس سے پوچھا کہ کیا تمہیں اناؤسانحہ یاد ہے ؟ 2 اپریل بھولے تو نہیں ہو، کس نے گولی چلائی، کس نے مارا ہمارے لوگوں کو، کیا آپ ان کی قربانی کو بھول کر ووٹ دو گے؟.... چندرشیکھر نے کہا عوام کو مخاطب کرتے ہوئے انہیں یاد دلایا کہ ظالم ظالم ہوتا ہے۔
آزاد نے مزید کہاکہ بھیما۔کورے گاؤں کو دہرا دیں گے....لیکن فی الحال اسکی ابھی ضرورت نہیں آئی ہے لیکن جس دن اس ملک کے آئین پر آنچ آئی تو بھیما۔کورے گاؤں کو دہرا دیا جائے گا۔
یاد رہے کہ بھیم آرمی کے صدر چندر شیکھر نے اعلان کیا ہے کہ وہ لوک سبھا انتخابات میں وارانسی سے وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف میدان میں اتریں گے۔انہوں نے کہا ہے کہ پہلے تو وہ اپنی تنظیم سے کوئی مضبوط امیدوار اتارنے کی کوشش کریں گے اور امیدوار نہ ملنے پر وہ خود مودی کے خلاف الیکشن لڑیں گے۔
غور طلب ہے کہ بھیم آرمی کی قیادت میں سہارنپور سے دہلی کے لئے نکلی بہوجن سیکورٹی حقوق یاترا کی قیادت کر رہے چندر شیکھر کو گزشتہ منگل کو دیوبند میں پولیس نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے الزام میں حراست میں لے لیا تھا۔اس پر حامیوں نے ہائی وے پر ہنگامہ کر دیا تھا۔ناراض بھیڑ کی حکام سے جم کر نونک جھونک بھی ہوئی۔اسی دوران اچانک طبیعت بگڑنے پر پولیس نے چندر شیکھر کو چھوڑ دیا۔اس کے بعد چندر شیکھر کو میرٹھ کے ایک ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا جہاں جمعرات کی شام میں انہیں چھٹی دے دی گئی۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال یکم جنوری کو بھیما۔کورے گاؤں جدوجہد کی 200 ویں سالگرہ پر تشدد بھڑک اٹھا تھا۔پونے سے 40 کلومیٹر دور کوریگاو۔بھیما گاؤں میں دلت کمیونٹی کے لوگوں کا ایک پروگرام منعقد ہوا تھا، جس کی کچھ دائیں بازو تنظیموں نے مخالفت کی تھی۔اسی پروگرام کے دوران علاقے میں تشدد بھڑکا تھا، جس کے بعد ہجوم نے گاڑیوں کو آگ لگا دی تھی اور دکانوں۔مکانوں میں توڑ پھوڑ کی تھی۔