بھٹکل:22/ جولائی(ایس او نیوز) جمعہ کی شام 30-4 بجے کے قریب بس اسٹانڈ پر معمولی بات کو لے کر نوجوانوں کا گروہ آپس میں لڑپڑا، جب بس اسٹائنڈ پر موجود ایک نوجوان نے اُنہیں روکنے کی کوشش کی تو متعلقہ گروہ نے آپسی مارپیٹ کو چھوڑ کر روکنے کی کوشش کرنے والے پر ہی ڈھپٹ پڑے، وہ جیسے ہی موقع پر سے ہٹا، واپس ماراماری شروع ہوگئی۔ قریب آدھے گھنٹے تک مارپیٹ جاری رہی جس کے نتیجے میں بس اسٹائنڈ پر موجود مسافروں سمیت نیشنل ہائی وے سے گذرنے والوں میں بھی بے چینی کا ماحول پید اہوگیا۔ ماراماری کے دوران عوام کی بھیڑ اتنی جمع ہوگئی کہ نیشنل ہائی وے پرٹریفک بھی متاثر ہوگئی۔
چند ایک نے مارپیٹ کو روکنے کی کوشش کی مگر جب وہ بھی ناکام ہوئی تو لڑکوں نے پتھروں سے مارپیٹ کرنا شروع کیا تو جمع ہوئے سو سے زائد لوگ مارپیٹ دیکھتے ہوئے خاموش تماشائی بنے کھڑے ہوگئے۔ کافی دیر تک کسی کو بھی پتہ نہیں چلا کہ آخر یہ لوگ کیوں اور کس لئے آپس میں جھگڑ رہے ہیں ؟ آخر ہواکیا ہے، کسی کی سمجھ میں نہ آنے سے عوام بھی حیرت زدہ ہوکر اپنے پاس پڑوس کے لوگوں سے پوچھتے ہوئے دیکھے گئے۔ ایک دوسرے پر چھلانگ لگاتے لڑکے ایسے مارپیٹ کررہے تھے جیسے کوئی فلم چل رہی ہو۔ اسکول کی طالبات ڈر کے مارے بس کے اندر چڑھ کر بیٹھ گئیں۔
بس اسٹائنڈ کے اندر کچھ دیر تک مارا ماری کرنےکے بعد لڑکے قومی شاہراہ پر پہنچے، وہاں کچھ اخباری نمائندوں اورکچھ رکشاڈرائیوروں نے جھگڑے کو ختم کرنےکی کوشش کی۔ ایک ایک کو پکڑ کر الگ الگ کرنے کی کوشش بھی جب ناکام ہوئی تو کافی دیر بعد پولس جائے وقوع پر پہنچ گئی ۔ پولس کی آمد کو دیکھتے ہی لڑکے خوف زدہ ہوکردیواروں کو پھلانگ کر فرار ہونے لگے ، پولس ان کا پیچھا کرتے ہوئے پکڑنے کی کوشش کی تو چند بس اسٹانڈ کے ٹائلٹ کی پیچھے والی دیوار پھلانگ کر فرار ہوئے تو بقیہ عوام میں گھل مل کر لاپتہ ہوگئے۔ لاچار پولس بالاخر جمع ہوئی بھیڑ کو منتشر کرکے چلے گئی ۔ بچانے کی کوشش میں مار کھایا ہوا نوجوان کچھ راحت کی سانس لینے کے بعد اخبارنویسوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ بس اسٹائنڈ کی کینٹین میں چائے پی رہا تھا، جیسے ہی اُس نے دیکھا کہ کچھ نوجوان آپس میں مارپیٹ کررہے ہیں تو وہ اُنہیں روکنے کے لئے آگے بڑھا تھا، جب اُس نے پوچھا کہ آپ آپس میں جھگڑا کیوں کررہے ہو تو وہ اُس پر ہی حملہ آور ہوگئے اور پلٹ کر مارنے لگے۔ حتیٰ کہ اسے بات کرنے تک نہیں دیا۔ جائے وقوع پر جمع ہوئی بھیڑ میں سے کچھ لوگ آپس میں باتیں کررہے تھے کہ یہ گانجہ پینے کا نتیجہ ہے۔ دن دھاڑے بغیر کسی خوف کے بھٹکل شہر کے بیچوں بیچ آدھے گھنٹے سے زائد ہونے والی یہ مارپیٹ بھٹکل کے امن والے حالات اور حفاظت کی بہتر کہانی کی تصویرپیش کررہا تھا۔