مرڈیشور کا کاری نالہ شہر کے لئے لعنت بنتا جارہاہے : عوام بھی خاموش
بھٹکل:27جون(ایس او نیوز)موسم ِباراں کی مشکلات سے مرڈیشور کو نجات ملنا محال نظر آرہاہے۔ ہرسال کروڑوں سیاح جس مشہور مقام کی سیاحت کے لئے آتے ہیں اسی شہر کے بالکل درمیان سے گزرنے والا نالہ ’’کاری نالہ‘‘ لعنت بن گیا ہے۔ پورا دن جانے دیجئے ،دن میں صرف ایک دو گھنٹے بھی بارش ہوتی ہے تو پورامرڈیشور جزیرےنما کی شکل اختیار کر جاتاہے۔ امسال شروع کے تین دن ہوئی بارش سےڈوبی ہوئی ہزاروں ایکڑ زمین سے پانی ابھی تک نکلا نہیں ہے، قومی شاہراہ سے سنڈیکیٹ بینک روڈ سے مرڈیشور جانا ہے تو نالہ میں تیرنے کا مفت میں تجربہ حاصل ہوتا ہے۔ سائیکل ، اسکوٹر وغیرہ کو نالہ میں تیرنا مجبوری سا لگتاہے۔ کسی بھی پروگرام کی شرکت کے لئے جانے والوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ کوئی دوسرا راستہ اپنائیں۔ اسکولی بچے اسی پانی سے گزر کر ہی اپنے اسکولوں میں پہنچنا مجبوری بن گئی ہے۔ لڑکے تو کسی طرح اپنے کپڑوں کو نچوڑ کر تھوڑی دیر بعد جا بیٹھیں گے لیکن لڑکیوں کی حالت بیان سے باہر ہے۔ راستہ کنارے کے دوکاندار نالے کے پانی سے پریشان ہوگئے ہیں۔ آٹو رکشا والے تو عوامی نمائندوں ، افسران کو گالی دیتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں ، عوامی سطح پر بھی کوئی بڑے احتجاج کے آثار بھی نہیں ہیں۔
ویسے دیکھا جائے تو ان حالات کے لئے خود انسان ہی ذمہ دار قرار پاتاہے۔ بارش کا پانی بڑی آسانی سے کاری نالے کے ذریعے مرڈیشور کی نیشنل کالونی کے آس پاس سے شرالی کے سنبھاوی تک قریب 5-6کلومیٹر تک بہہ کرنکل جاتاتھا، لیکن اب نالہ ہی تقریباً بہاؤ کی تیزی سے نکل گیا ہے۔ یہاں افسوس ناک بات یہ بھی ہے کہ کاری نالہ کا اتی کرم کرتے ہوئے کئی کمپاؤنڈٖ اور گھروں کی تعمیر ہوئی ہے اس تعلق سے دیکھنے والا، پوچھنے والا کوئی نہیں ہے۔ مقامی پنچایت اور محکمہ تحصیل کو بھی مرڈیشورکے متعلق کوئی فکر محسوس نہیں ہوتی، نالہ کے بقیہ جگہوں پر کاٹے بھراٹے ہوگئے ہیں۔ سارے مرڈیشور کا پانی جس کاری نالے کے ذریعے بہہ جانا تھا و ہ سیدھے گھروں میں گھس جاتاہے۔ بارش ہوتی ہے تو سیلاب کی مانند لگتاہے۔ فی الحال مرڈیشور کو جدید ٹکنالوجی سے آراستہ کرنے کی شروعات تو ہوئی ہے۔ سڑکوں کو کشادہ کرتے ہوئے راستہ کنارے بجلی قمقموں کو نصب کرنے کا کام جاری ہے۔ لیکن جب بارش ہوتی ہے تو زخموں پر نمک چھڑکنےکے مانند مسئلہ ابھر کر سامنے آتاہے۔ سال بہ سال کاری نالے کا مسئلہ سنگین ہوتاجارہاہے۔ خاص کر کسان حالات سے کافی پریشان نظر آرہے ہیں ، مختلف محکمہ جات کو کئی درخواستیں دی جاچکی ہیں، لیکن حل کہیں بھی نظر نہیں آتا۔ جب کاری نالےکی صفائی کرکے اس کو درستی نہیں ہوگی تب تک مرڈیشور اس لعنت سے دور ہوناناممکن سالگتاہے۔
اس تعلق سے بات کرتے ہوئے رکن اسمبلی منکال وئیدیا نے کہا کہ یہ سچ ہے کہ کاری نالہ کی درگت سے مرڈیشور ایک بہت بڑے مسئلے میں پھنس گیا ہے۔ بہت ساروں کو اپنی غلطی کا احساس ہوگیا ہے۔ فی الحال کاری نالےپر اتی کرم کے ذریعے تعمیر کردہ گھروں اور کمپاؤنڈس کو نکال باہر کرنا ممکنات میں سے نہیں ہے۔ لیکن سڑک پر بہنے والے پانی سے نجات دلانے کے لئے بھرپور کوشش کرنے کا تیقن دیا۔ ایک کروڑ روپیوں کی لاگت سے برج کی تعمیر کرتے ہوئے سڑک کو اونچا کرنےکی کوششیں جاری ہیں۔ مرکزی حکومت کے منصوبے میں منظوری کے لئے پیش کش کی گئی ہے ، منظوری ملتے ہی کام جاری ہونےکی بات کہی۔
مسئلہ کے حل کے لئے بی جے پی کی مانگ
بھٹکل:27جون(ایس او نیوز)عالمی سطح پر سیاحت کے لئے مشہور مرڈیشورموسم باراں میں کاری نالے کی وجہ سے جزیرہ نما بن جاتاہے ۔ بھٹکل بی جے پی کی طرف سے پیر کو بھٹکل اےسی کو میمورنڈم دیتے ہوئے مانگ کی گئی ہے کہ حکومت متعلقہ مسئلہ پر فوری توجہ دینے اورحل کرنے کی مانگ کی ہے۔
مرڈیشور کے کئی علاقوں سے بارش کا پانی بہتا ہوا کاری نالے میں جمع ہوکر تالاب کی شکل اختیار کرتاہے۔ اسکولی بچے، سیاحوں کے لئے جہاں دقتیں پیدا کرتاہے وہیں آس پاس کی ہزاروں ایکڑ زمین آب دوز ہوجاتی ہے۔ ہر سال مقامی انتظامیہ کی طرف سے کاٹےبھراٹے کانٹ چھانٹ کر پانی کے لئے راستہ بنایاجاتاتھا لیکن امسال ایسا کوئی انتظام نہیں کیا گیا ہے۔ تعلقہ بھر میں موسلا دھار بارش جاری وساری ہے، مقامی انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ عوامی ملکیت کو نقصان نہ پہنچے اس کے انتظامات کرنے کی میمورنڈم میں اپیل کی گئی ہے۔ بھٹکل بی جے پی صدر ایشور دوڈمنے، پرمیشور دیواڑیگاوغیرہ موجود تھے۔ بھٹکل اے سی چدانند وٹارے نے میمورنڈم وصول کیا۔