آئندہ ودھان سبھاالیکشن کے پیش نظر بھٹکل کے سیاسی ماحول کو گرمانے کی کوششیں شروع
بھٹکل 26؍مارچ (ایس او نیوز) بھٹکل میں آنے والے ودھان سبھا الیکشن کے پیش نظر سیاسی ماحول کو گرمانے کی کوششیں رفتار پکڑنے لگی ہیں۔اس ضمن میں پارٹیوں کے لئے آکسیجن کی طرح ضروری" دل بدلی" کا پہلا دور ختم ہوگیا ہے، جس میں چند چھوٹے بڑے لیڈروں نے کانگریس سے ہاتھ چھڑا کر بی جے پی کے دامن میں پناہ لے لی ہے۔دوسری طرف کانگریس کی قیادت نے پارٹی کے اندر مختلف عہدوں پر اپنے لیڈروں اور اراکین کو بھرتی کرنے کے احکامات جاری کردئے ہیں ، جس پر عمل کرتے ہوئے کانگریس پارٹی میں تنظیمی سرگرمیاں تیز ہونے کی خبریں مل رہی ہیں۔ مگر یقینی طور پر کہا جاسکتا ہے کہ فی الحال کانگریس سے مقابلے میں بی جے پی دو قدم آگے نکل گئی ہے۔
جے ڈی نائک کی سرگرمیاں: خاص بات یہ دیکھی جارہی ہے کہ سابق ایم ایل اے جے ڈی نائک نے جب سے بی جے پی میں شمولیت اختیار کی ہے تب سے بھٹکل ہوناور حلقے میں بی جے پی کی پارٹی سطح پر سرگرمیوں میں نئی تیزی آگئی ہے۔کیونکہ ابھی سے جے ڈی نائک نے گرام پنچایت سطح پر لوگوں سے ملاقاتیں کرنے اور اپنے پرانے کانگریسی حمایتی رضاکاروں کو بی جے پی کے پالے میں کھینچ لانے کی کوششوں کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔بوتھ سطح پر اپنے کاریہ کرتاؤں کو منظم کرنا بھی ان کے پروگرام میں شامل ہے، اور وہ اس طرف بہت ہی زیادہ دلچسپی دکھا رہے ہیں۔
بی جے پی کا عظیم الشان اجلاس: اسی دوران بعض ذرائع سے یہ خبریں بھی آرہی ہیں کہ بی جے پی کی طرف سے برسات کا موسم شروع ہونے سے پہلے بھٹکل میں پچھڑے طبقات کے نام پر ایک زبردست اجلاس منعقد کرنے پر غور وخوض کیا جارہا ہے۔توقع ہے کہ اپریل کے آخر یا مئی کے اوائل میں یہ اجلاس منعقد ہوگا۔جس میں بی جے پی کے ریاستی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ کرناٹکا یڈی یورپا اور ایشورپا کے علاوہ نیشنل لیول کے بی جے پی قائدین کو مدعو کیا جائے گا۔بتایا جاتا ہے کہ اس اجلاس میں بھی دیگر سیاسی پارٹیوں سے لیڈران اور رضاکاروں کو بی جے پی میں شامل کرنے کے علاوہ بی جے پی کی قوت کا مظاہرہ (شکتی پردرشن) کرناپارٹی کا اہم مقصد ہے۔برسات کے موسم سے پہلے ہی اس اجلاس کے انعقاد کا ایک سبب یہ بتایا جاتا ہے کہ برسات ختم ہوتے ہی دیپاولی تہوار کے بعد انتخابات کی تشہیری مہم شروع ہوجائے گی اور اس وقت بڑے سیاسی لیڈروں کو اجلا س میں شرکت پر آمادہ کرنا ممکن نہیں ہوگا۔فی الحال چونکہ ریاستی سطح کے لیڈران ننجنگوڈاورگونڈلوپیٹے کے ضمنی الیکشن میں مصروف ہیں اس لئے اجلاس کو تھوڑا مؤخر کردیا گیا ہے۔
اجلاس بھٹکل ہی میں کیوں؟: آخر اس عظیم الشان اجلاس کے لئے بی جے پی نے بھٹکل کو ہی کیوں چنا ہے؟اس سوال کا جواب یہ ہے کہ ساحلی پٹّی میں بی جے پی کے لئے بھٹکل ہی مستحکم مقام ہے۔یہاں پرسن 93کے فرقہ وارانہ فسادات کے بعد سے شروع ہونے والا بی جے پی کا زور اب پوری طرح مضبوط ہوگیا ہے۔ اور یہیں سے بی جے پی نے کانگریس کے خلاف اس پورے علاقے میں قدم جمانے کا سلسلہ شروع کیا تھا۔اس کے علاوہ ضلع شمالی کینرا میں اکثریت رکھنے والے نامدھاریوں اور برہمن کے ووٹوں کو اپنے حق میں کرلینے والے اننت کمار ہیگڈے بھی ایک اہم عنصرہے جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ اس وقت میں بی جے پی میں موجود نامدھاری طبقے کے دو بڑے سیاسی لیڈران سابق وزیر شیوانند نائک اورسابق ایم ایل اے جے ڈی نائک اسی بھٹکل ہوناور اسمبلی حلقے سے تعلق رکھتے ہیں۔لہٰذا بی جے پی کی چال یہ ہے کہ انہی لیڈروں کو آگے رکھ کرضلع کے پچھڑے طبقات کو اپنے قریب کرنے اور کانگریس کے ووٹ بینک کو کمزور کرنے کی مکمل تیاری کرلی جائے۔، اور اس کے لئے بی جے پی کے پاس بھٹکل سے زیادہ موزوں کوئی اور مقام ہو نہیں سکتا تھا!