بھٹکل؛ قانون پر ٹھیک طرح سے عمل نہ ہونے پر ہماری محنتیں ضائع ہورہی ہیں ورنہ ہم سنگاپور سے زیادہ پاکیزہ شہر بنا سکتے ہیں؛ سنگاپور سے لوٹنے کے بعد بلدیہ آفسر کے تاثرات
بھٹکل:13/جولائی (ایس اؤ نیوز) صحیح ڈھنگ سے کچرے کی نکاسی اور کچرے کی ذخیرہ اندوزی کے ذریعے شہروں کو پاکیزہ بنانا ہمارے ملک میں اور خاص کر بھٹکل جیسے شہر میں کوئی مشکل کام نہیں ہے ، لیکن قانون پر عمل آوری میں ملکی عوام کی بے حسی سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ شہروں کوپاکیزہ بنانے اور صاف صفائی کے متعلق سنگاپور کا تجرباتی دورہ کرنے والی ٹیم کی قیادت کرکے واپس لوٹنے والے آفسران نے اس طرح کے اپنے تاثرات کا اظہار کیا ۔
ٹیم کے افسر ابھئے کا کہنا ہے کہ دنیابھرمیں سنگاپور کو پاکیزہ شہر ماناجاتاہے۔ وہاں صاف صفائی کا تقریباً پورا کام مشینوں کے ذریعے انجام دیاجاتاہے۔ جہاں تک کچرے کی ذخیرہ اندوزی کا معاملہ ہے ہم میں اور ان میں کوئی زیادہ فرق نہیں ہے ۔ اتنا ہی نہیں بلکہ کچرہ نکاسی اور ماحولیات کی فکر کی نظر سے موازنہ کریں توہم سنگاپور سے ایک قدم آگے ہیں۔ سنگاپور میں استعمال کی جانےوالی جدید مشینوں کا یہاں استعمال کوئی مشکل کام نہیں ہے، ہمارے پاس ان سے بڑی بڑی جگہیں دستیاب ہیں۔ پانی کی دستیابی میں بھی ہم سنگاپور سے آگے ہیں۔ لیکن بات قانون کی عمل آوری پر آکر رک جاتی ہے۔ قانون پر عمل کرنے کے معاملے میں وہ ہم سے کئی گناہ آگے ہیں یہی وہ زمین آسمان کا فرق ہے جو ہماری محنتوں کے بعد بھی کوئی نتیجہ حاصل نہیں ہوتا۔
ابھئے کے مطابق سنگاپور میں سڑک پر کچرا ، سگریٹ پھینکنے پر ، پان بیڑا کھاکر جہاں تہاں تھوکنے پر لازماً سزا دی جاتی ہے۔ سنگاپور میں کئی منزلہ عمارتوں کا کچرا چیمبر کے ذریعے کچرہ مرکز پر جمع ہونے کا بہترین انتظام ہے۔ اگر کوئی اس کی خلاف ورزی کرتا ہے تو بڑی بڑی رقم کا جرمانہ عائد کیا جاتاہے۔ ایک دوسری بات یہ ہے کہ وہاں بجلی ، انٹرنیٹ ، آپٹیکل کی تاریں ، کیبل وغیرہ جہاں دیکھووہاں جھولتی نہیں ہیں بلکہ ہر طرح کے کیبل زیر زمین بچھائے گئے ہیں۔ اگر کبھی کسی کیبل میں خرابی پیدا ہوجاتی ہے تو وہاں کے متعلقہ ادارے جدید سائنٹفک ٹکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے خرابی کی جگہ کاپتہ لگاتے ہیں وہیں گڑھا کھود کر درستگی کے فوری بعد اس کو پھر بند کرکے مسطح کردیتے ہیں۔ اب ان باتوں کا ہمارے ہاں کوئی موقع ہی نہیں ہے۔ ابھئے نے بتایا کہ انڈیا میں قانون کی خلاف ورزی کرنے پر کسی کو نوٹس جاری کرتے ہیں تو بلدیہ ممبر، سیاسی لیڈر ، رئیس لوگ اپنے اثر ورسوخ کے ذریعے افسران کی کرسی کھینچ لیتے ہیں، جب کہ یہ سب سنگاپور میں نہیں ہوتا۔ وہاں سیاسی یا کوئی دوسرے اثر ورسوخ کا اتاپتا ہی نہیں ہے ، غلطی کی ہے توپھر جرمانہ بھرو۔ ان سب باتوں پر غور کرو تو بات کھل کر سامنے آتی ہے یہاں بھی سب کچھ ہوسکتاہے مگر قانون پر عمل کا مسئلہ سب کچھ خراب کردیتا ہے۔۔