بھٹکل کے کئی علاقو ں میں نلوں سے نکل رہا ہے کیچڑ بھرا پانی : بارش کے موسم میں بھی پانی کا مسئلہ
بھٹکل:12/ جولائی (ایس او نیوز) گرمی کے موسم میں پانی کی قلت کا مسئلہ درپیش رہتا ہی ہے مگر بارش کے موسم میں بھی بھٹکل کے عوام کو راحت نہیں ہے۔ عوام نے شکایت کی ہے کہ بھٹکل ٹائون میونسپالٹی کے ساتھ ساتھ جالی پٹن پنچایت کی طرف سے سپلائی کیا جانے والا پانی بھی ، پینے کے لئے تو دور کی بات، کپڑے دھونے کے لئے بھی استعمال کرنے کے لائق نہیں ہے۔ نوائط کالونی، مدینہ کالونی، کارگیدے اور قریبی علاقوں کے لوگوں نے بتایا کہ ہفتہ میں دو تین دن پینے کے پانی کے لئے لگائے گئے پائپوں سے کیچڑ سے بھرا پانی ملنا اب عام بات ہے، جس کو دیکھتے ہوئے ان علاقوں کے لوگوں نے نلوں سے ملنے والے پانی کو پینے کے لئے استعمال کرنا بند کردیا ہے اور ان علاقہ کے عوام نے صرف اپنے کنوئوں پر ہی بھروسہ کرلیا ہے۔
پچھلے کئی برسوں سے کڈوین کٹا ڈیم سے شہر کو پینے کا پانی سپلائی کیا جارہاہے اور شہری عوام زیادہ تر اسی پر انحصار کرتے ہیں۔ تعلقہ کے نواح میں زمین کی اندرونی آبی سطح کم ہونےکے نتیجےمیں ڈیم کے پانی پر منحصر عوام کی تعداد میں اضافہ ہورہاہے۔ جب کہ یہ ہرکوئی جانتا ہے کہ موسم گرمامیں پانی کی قلت والے علاقوں میں ٹینکوں کے ذریعے پینے کا پانی سپلائی کیا جاتاہے۔ لیکن عوام کی موصول ہونے شکایتوں کو دیکھتے ہوئے ایسا کہا جاسکتا ہے کہ اب پینے کے پانی کا مسئلہ صرف موسم گرما کی حدتک نہیں رہا، بارش کے موسم میں بھی یہ مسئلہ درپیش ہے۔
عوام نے اپنے گھروں کے نلوں کو چالو کرکے دکھایا کہ کس طرح کیچڑ بھرا پانی سپلائی ہورہا ہے۔ کچھ لوگوں نے اپنی ٹینکی کھول کر دکھائی کہ جہاں کیچڑ سے بھرا پانی جمع تھا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کارگیدے کے ونود موگیر نے بتایا کہ ’’بلدیہ اور پنچایت والے پانی کو فلٹر کئے بغیر ڈیم سے راست پانی ہی سپلائی کرتے ہیں اور اگر ہم یہ پانی پینے کے لئے استعمال کریں گے تو بیماری میں مبتلا ہونا لازمی ہے۔ اور اگر کپڑے دھونےکےلئے استعمال کریں گے تو سفید کپڑے رنگ برنگے کپڑوں میں تبدیل ہوکر ملیں گے‘‘۔ نوائط کالونی میں سید ابوبکر مالکی نے بتایا کہ پینے کی پانی کی جگہ پر اگر ایسا کیچڑ بھرا پانی سپلائی کیا جارہا ہے اور ذمہ داران ان پر توجہ نہیں دیتے تو یہ نہایت تشویش کی بات ہے۔ بھٹکل مسلم جماعت دبئی کے سابق جنرل سکریٹری جناب ابوبکر مالکی نے بتایا کہ فی الحال روزمرہ کے کاموں اور پینے کے پانی کے لئے کنوؤں کی تلاش کرنا عوام کی مجبوری بن گئی ہے، انہوں نے میونسپالٹی حکام پر زور دیا کہ وہ عوام کی صحت عامہ کی طرف توجہ دیں اور صاف وشفاف پانی کو سپلائی کرنا یقینی بنائیں۔
مسئلےکو لے کر بلدیہ چیف آفیسر وینکٹیش ناؤڈا سے جب رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ بلدیہ کی طرف سے جو پانی سپلائی کیا جارہاہے وہ گندہ نہیں ہے، البتہ کڈوین کٹا ڈیم سے ٹینکوں میں ذخیرہ کئے جانے والے پانی کی تقطیر کے موقع پر پانی کو رنگ سے صاف کرنے کے لئے ا ستعمال کئے جانے والے ’’پوٹاشیم آلم ‘‘ نامی کیمکل کی شرح گرمی کے موسم کی شرح کے برابر رہنے کا امکان ہے، جس کے نتیجےمیں پانی کا رنگ بدل گیا ہوگا۔ اس کے علاوہ پائپوں میں مٹی کے ذرات کی وجہ سے پانی کا رنگ بھی بدل سکتاہے۔ بلدیہ کی طرف سے اس معاملےمیں فوری طورپر علاقوں کا معائنہ کرنے کے بعد ضروری اقدامات اٹھائے جانے کا انہوں نے یقین دلایا۔
معاملے کے تعلق سے میونسپل چیف جناب محمد صادق مٹا نے بتایا کہ حال ہی میں ہوئی بارش میں کچھ علاقوں میں پینے کے پانی کے پائپ پھٹ گئے تھے، جس کی مرمت کی گئی ہے، انہوں نے شبہ ظاہر کیا کہ شائد پائپ ٹوٹنے کے بعد اُن میں بارش کا پانی اور مٹی داخل ہوگئے ہوں، جس کی وجہ سے کیچڑ بھرا پانی آیا ہوگا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ وہ اس تعلق سے چھان بین کریں گے۔