بھٹکل کے مختلف مسائل کے حل کامطالبہ لے کر تنظیم وفد کی بنگلور ودھان سودھا میں ضلعی انچارج وزیر سے ملاقات
بھٹکل :4/ اکتوبر(ایس اؤ نیوز) بھٹکل شہر کے مختلف مسائل جیسے زمینات کے نقشہ جات، بجلی سپلائی ، سٹی سروے،شرابی ندی، فاریسٹ اور اتی کرم، ہاؤسنگ بورڈ وغیرہ کے حل کا مطالبہ لے کر مجلس اصلاح وتنظیم بھٹکل کا ایک وفد بنگلورو ودھان سودھا میں اترکنڑا ضلع کے نگراں کار وزیر آر وی دیش پانڈے سے ملاقات کرتے ہوئے اُنہیں میمورنڈم پیش کیا۔
میمورنڈ م میں بھٹکل کے کئی ایک مسائل بیان کئے گئے ہیں جن میں سے کچھ سنگین مسائل کا تذکرہ کرتے ہوئے موصوف وزیر کو حل کرنے کے لئے افسران کو ہدایات جاری کرنے پر زور دیا گیاہے۔
وفد کی قیادت کرتے ہوئے تنظیم کے جنرل سکریٹری محی الدین الطاف کھروری نے وزیرموصوف دیش پانڈے کو بتایا کہ بھٹکل میں زمینات کے نقشہ جات نہ مل پانے سے عوام کو عمارتوں کی تعمیر کے لئے سخت دشواری پیش آرہی ہے۔
میمورنڈم میں بتایا گیا ہے کہ 80برس پرانی نوائط کالونی انگریزوں کے زمانے میں تشکیل دی گئی تھی ، کالونی کی تشکیل کے وقت کاروار کے ڈپوٹی کمشنر نے بہترین منصوبہ بندی کے ذریعے عوام کو پلاٹ تقسیم کئے تھے۔ تب سے لے کرسن 2000تک کے سبھی پلاٹ کو سروے نمبر کے ساتھ آرٹی سی دی جاتی تھی ۔آرٹی سی کمپیوٹرائزیشن کے وقت اس علاقے یعنی نوائط کالونی کو سروے نمبر 9999دیاگیا ہے۔ عوام جب اس سلسلے میں متعلقہ افسران سے بات کرتے ہیں تو جواب ملتا ہے کہ کالونی کا کوئی نقشہ نہیں ہے۔ میمورنڈم میں بتایا گیا ہے کہ متعلقہ افسران نے اس کالونی کا لے آؤٹ پلان کہیں گم کردیا ہے جس کے نتیجے میں عوام اس کی سزا بھگتنے پر مجبور ہیں۔ اس معالے کو لے کر سیکڑوں مرتبہ اپیلیں دی بھی گئیں تو کوئی فائدہ نظر نہیں آرہاہے۔ عوام کو اپنے مکانات اور عمارتوں کی تعمیر ناممکن ہوگئی ہے اسی کا نتیجہ ہے کہ بھٹکل کی ترقی رک سی گئی ہے۔
شہر میں بجلی کے سنگین مسئلہ کے تعلق سے واضح کیا گیا ہے کہ یہ بھی ایک سنگین مسئلہ ہے۔ شہر کے لئے 110کلوویاٹ کا پاور اسٹیشن منظور ہونے کے باوجود ابھی تک اس کا کام شروع نہیں ہواہے، پاور اسٹیشن کے لئے محکمہ فاریسٹ زمین فراہم کرنے کے لئے تیار نہیں ہے۔ اس معاملے میں موصوف وزیر مداخلت کرتے ہوئے زمین منظور کروائیں تو بجلی کا مسئلہ حل ہوسکتاہے۔ اسی طرح سٹی سروے کا مسئلہ پیش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ چونکہ شہر کی بے شمار زمینات کے نقشے دستیاب نہیں ہیں، عوام کو راحت دیتے ہوئے شہر کا جلد ازجلد سٹی سروے کرتے ہوئے متعلقہ زمینات کے نقشہ جات فراہم کرنے اقدامات کئے جائیں ۔
بھٹکل کی شرابی ندی کے تعلق سے بتایا گیا ہے کہ ندی میں کیچڑ بھر جانے سے موسم باراں میں عوام کو بڑی تکلیف ہورہی ہے، بارش ہوتے ہی ندی میں طغیانی آ جاتی ہے۔ مکینوں کو گھروں میں رہنا دشوار ہوجاتاہے۔ اس سلسلے میں شرابی ندی سے کیچڑ نکالنے اور صاف کرنے کا حکم جاری کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
آتی کرم کے تعلق سے وزیرموصوف کو بتایا گیا ہے کہ متوسط اور غریب لوگ 2،3گنٹہ زمین پر بسیر ا کرتے ہیں تو فاریسٹ محکمہ اچانک گھروں پر پہنچ کر ظلم ڈھاتے ہیں، مکانات اور جھونپڑیوں کو زمین بوس کردیتے ہیں، محنت کی کمائی سے تعمیر کردہ کچے مکانات کو توڑ دیتے ہیں۔ تنظیم نے وزیر دیش پانڈے سے مطالبہ کیا کہ مظلوم عوام کی حفاظت کرتے ہوئے سکرم منصوبے کے تحت انہیں زمینی دستاویزات مہیا کرائے جائیں۔ میمورنڈم میں بتایا گیا ہے کہ بھٹکل کے عوام چوطرفہ گھیرے میں آ گئے ہیں ایک طرف فاریسٹ محکمہ کا دھاوا، دوسری طرف آثار قدیمہ کے اصولوں سے دشواری تیسری طرف قومی شاہراہ کی توسیع سے ہورہی پریشانی اور اس پر مزید یہ کہ سی آر زیڈ کا قانون ، ان مسائل میں گھرے بھٹکل کے عوام کو رہنے کے لئے جگہ ہی نہیں مل پارہی ہے، وزیر موصوف سے پوچھا گیا ہے کہ آخر عوام کہاں بسیرا کریں ۔
وزیر دیش پانڈے پر زور دیا گیا ہے کہ وہ بھٹکل کے بہت ہی غریب اور غیر رہائشی عوام کو ہاؤسنگ بورڈ کا قیام کرتے ہوئے انہیں رہنے کے لئے چھت فراہم کریں۔ آشریا منصوبے کے تحت ان کو مکانات فراہم کریں گے تو کچھ حد تک راحت میسر ہوگی۔ پڑوس کے ضلع شیموگہ میں ہر دو تین برسوں میں آشریا منصوبے کے تحت مکانات کی تقسیم کی جارہی ہے مگر تعجب کی بات ہے کہ بھٹکل میں گزشتہ 20، 30برسوں سے آشریا منصوبے میں ایک گھر کی بھی تقسیم نہیں ہوئی ہے۔ اس سلسلے میں زمین کی نشاندہی کرتے ہوئے غیر رہائشی عوام کو آشریا اسکیم کے تحت مکان منظور کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔ اسی طرح بھٹکل کی کئی سڑکیں خستہ ہوگئی ہیں، اندرونی نالیوں کی مرمت، سی ڈی ترقی جیسے کئی ترقی جات کاموں کو انجام دینے کے لئے ریاستی حکومت کی طرف سے 50کروڑ روپیوں کی منظوری کا مطالبہ کیاگیا ۔ اس موقع پر تنظیم کے نائب صدر عنایت اللہ شاہ بندری ، کے ایم اشفاق سمیت دیگر ذمہ داران موجود تھے۔