بھٹکل:12؍ڈسمبر (ایس او نیوز)قومی شاہراہ 66 کی توسیع کو لے کر شرالی میں عوامی سطح پر پھر ایک بار سخت برہمی کا اظہار کیا جا رہاہے۔ جمعہ کو شاہراہ کی توسیع کے کام کو انجام دینے کے لئے آئی آر بی کمپنی کا عملہ اور مزدور جب آگے بڑھے تو اُنہیں کو کام کرنے سے روکتے ہوئے عوام نے کسی بھی حال میں شاہراہ کی توسیع 30میٹر کرنے پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا اور کام میں رُکاوٹ پیدا کردی جس کی وجہ سے ٹھیکیدار کمپنی کے مزدور جے سی بی مشینو ں کے ساتھ واپس لوٹنے پر مجبور ہوگئے۔
جیسا کہ ساحل آن لائن سے 13 ڈسمبر کو خبر دی تھی کہ بھٹکل کوالٹی ہوٹل سے شیرور تک نیشنل ہائی وے فورلین کو 45 میٹر کے بجائے 30 میٹر کی گئی ہے، اُسی حساب سے شرالی بازار میں جب ہائی وے کا کام شروع کرنے کی کوشش کی گئی تو عوام نے یہ کہہ کر کام کو روک دیا کہ چوڑائی 45میٹر کے حساب سے ہی ہونی چاہئے۔ عوام کی طرف سے تعمیری کام میں رکاوٹ کی خبر ملتے ہی اسسٹنٹ کمشنر ساجد ملا اور مضافاتی پولیس تھانے کے افسران موقع پر پہنچ گئے اور عوام کو سمجھانے بجھانے کی کوشش کی۔
30میٹر توسیع کی مخالفت کرنے والے عوام کاکہناتھا کہ اس سلسلے میں گرام پنچایت کی جانب سے تمام ضروری دستاویزات کے ساتھ ضلع ڈپٹی کمشنر سے رجوع کیا گیا ہے اور چوڑائی کو 45میٹر تک رکھنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ڈی سی کی طرف سے اس ضمن میں کوئی جواب آنے سے پہلے ہی ٹھیکیدار کمپنی کی طرف سے کام شروع کیا گیا ہے ۔ اس موقع پر عوام نے خود ہی سڑک کی توسیع ناپ کر افسران کو دکھایا کہ آپ لوگوں نے چوڑائی 30میٹر سے بھی کم رکھا ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر ساجد ملا نے بتایا کہ مزید چوڑائی کے لئے جو زمین درکار ہے اس کے لئے زمین مالکان تحریری طور پر جب تک زمین تحویل میں دینے کی رضامندی ظاہر نہیں کرتے تب تک 45میٹر کی توسیع کرنا ممکن نہیں ہے۔ اس پر عوام نے بتایا کہ اس سے پہلے گرام پنچایت کی جانب سے ڈی سی کو 8 زمین مالکان کی طرف سے رضامندی والی تحریر دی جاچکی ہے۔ اب اگر اس میں کچھ مزید افراد ہیں تو ہم ان سے ملاقات کرکے اس بات کے لئے راضی کروا لیں گے۔اس طرح تعمیری کام کو روک دیا گیا۔
سنیچر کو اس تعلق سے پھرایک بار میٹنگ منعقد کرنے کے بعد اگلی کارروائی کرنے کاتیقن دیا گیا ہے۔ سی پی آئی گنیش سمیت پولس کا کافی عملہ موقع پر موجود تھا۔