بھٹکل کے مندروں میں گوشت پھینکنے کے معاملات کی جانچ کے متعلق کیا پولس لاپرواہ ہے ؟
بھٹکل:7/اگست(ایس او نیوز/وسنت دیواڑیگا) فرقہ وارانہ طور پر حساس مانے جانے والے شہر بھٹکل میں حالیہ برسوں میں وقوع پذیر ہونے والے پے درپےدو مختلف قسم کے واقعات کی ریاست اور ملک بھرکے اخبارات میں خبریں چھپی ہیں۔ غیرقانونی جانور سپلائی کرنے والوں پر حملے کے تعلق سے خود وزیراعظم مودی نے بیان دیا ہے، اس کے باوجود اس طرح کےحملے بھٹکل میں تشویش ناک طورپر سنگین رخ اختیار کرتےہوئے جاری رہنے کے اندیشے ہیں۔ دوسری طرف ایک کے بعد ایک شہر کے مندروں میں گوشت سے بھری تھیلیوں کو پھینک کر فرقہ وارانہ فسادات برپا کرنے کی سازشوں کو بھی لگام نہیں لگایا جاسکاہے۔ مندرجہ بالا دونوں واقعات کا تجزیہ کریں توواضح طورپر پولس کی ناکامی نظر آتی ہے۔
جانور سپلائی کے معاملے میں جو قانون ملک میں لاگو ہیں، وہی قانون بھٹکل کے لئے بھی ہونا چاہئے۔ گوشت کاتناول کرنا کوئی نئی بات نہیں ہے۔ جانورسپلائی کے نام پر بار بار سواریوں پر حملہ کرنے، اُنہیں ضبط کرنے اور ملزموں کو گرفتا رکرنے کے باوجود یہاں کی اخلاقی پولس گری ( قانون کے نام پر چلنے والی غنڈہ گری) ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ غیر قانونی سپلائی کے خلاف احتجاج کرنے والا فرد ہی گوشت کے لئے جانوروں کی سپلائی کرتے ہوئے پکڑے جانےکی مثال بھی بھٹکل میں موجود ہے۔ لیکن عدالت اورپولس تھانہ سب کچھ ہونے کے باوجودایک تیسرے فرد یا گروپ کی جانب سے انتظامیہ کوسنبھالنے کی کوششیں کرنا، بھٹکل کے حالات کو ابتر بنا رہی ہیں۔ مختلف گروپوں کے احتجاج اور گھیراؤسے ڈرنے والی یہاں کی پولس قانونی نظام کی ذمہ داری کیسے سنبھالے گی اور قانون کو کیسےنافذ کرے گی یہ ایک بڑا سوال بھٹکل کے عوام کو ستارہاہے۔
مورتی توڑنے، مندرکے اندرگوشت پھینک کر فسادات کو برپا کرنے والے معاملات میں بھی پولس کا رویہ کئی شکوک کو جنم دے رہاہے، واردات ہونے کے دن ضلع کی تمام پولس کو بھٹکل میں تعینات کیا جاتاہے، ظاہر ہے بھگت فطری طورپر احتجاج کریں گے، لیکن اشتعال انگیز حالات جیسے ہی معمول پر لوٹ آتے ہیں تو جانچ وہیں ادھوری چھوڑ کر پولس دوسری واردات کے انتظار میں نظر آتی ہے۔ حال ہی میں تعلقہ کے کوگتی کے ایک مندر میں گوشت پھینکے جانے والے معاملے میں بھی ایسا ہی ہوا ہے، جانچ کے لئے خصوصی پولس ٹیم کو تشکیل دئیے جانے کے باوجود نتیجہ صفر ہے۔ کوگتی مندر میں دیکھے گئے گوشت کی تھیلی کا پیچھا کرتے ہوئے پولس نے بھٹکل شہر کے قصائی خانوں کے مالکوں کو بلا کر پوچھ تاچھ کی ہے، کوگتی مندر سے برآمد ہونے والی گوشت کی تھیلی کو ایک دوکاندار نےپہچان بھی لیا ہے، اتنا ہی نہیں، بتایا جارہا ہے کہ پولس نے متعلقہ تھیلی میں بھر کر گوشت لے جانے والے فرد کابھی پتہ لگاچکی ہے۔ لیکن واقعہ کواب ایک مہینہ ہورہاہے مگرمتعلقہ شخص نے اُس گوشت کی تھیلی کو کس کے حوالے کیا تھا اورکس نے اُس تھیلی کو مندر کے اندر پھینکا تھا، اس کے تعلق سے تلاش کی کوشش پولس کیوں نہیں کررہی ہے یہ ایک معمہ بنا ہوا ہے۔ بھٹکل کے عوام اس انتظار میں نگاہیں بچھائے بیٹھے ہیں کہ آج اورکل ملزموں کی شناخت ظاہر ہوگی، مگرپولس کی خاموشی سے بھٹکل کےعوام کو مایوسی ہورہی ہے۔ اس بات کا شبہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ کہیں پولس پر سیاسی دباؤ تو نہیں ہے کہ اس طرح کی حرکت کرنے والوں کے خلاف کسی طرح کی کاروائی نہ ہونی پائے ؟ اگر مندر میں گوشت پھینکنے والوں کو پولس گرفتار نہیں کرتی ہے توظاہر بات ہے کہ یہ معاملہ بھی مقتول بی جے پی لیڈرس ڈاکٹر چترنجن اور تمپا نائک جیساہی ہوجائے گا جن کے قاتلوں تک پولس ابھی تک ہاتھ نہیں ڈال سکی اوراُن کا قتل بھی ایک معمہ ہی بن کر رہ گیا۔ پولس اگراس طرح کے واقعات کو حل نہیں کرے گیاس بات میں کوئی شبہ باقی نہیں رہے گا کہ بھٹکل مزید حساس علاقوں میں شمار ہوگا۔
اس معاملے میں بھٹکل حلقہ کے رکن اسمبلی منکال وئیدیا نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہم نے اب بھی پولس پر اعتماد نہیں کھویا ہے، آگے کہا کہ پولس کو چاہئے کہ وہ ملزموں کا پتہ لگائے اوراس بات کی کڑی نگرانی کریں کہ بھٹکل کے ماحول میں ایسی کارستانیاں آئندہ نہ ہونے پائے۔