ملپے کی بوٹ لاپتہ ہونے کے بعد بھٹکل میں کشتیوں کے مالک مچھلیوں کے شکار پر نکلنے تیار۔ لیکن ماہی گیروں نے ساتھ چلنے سے کیا انکار
بھٹکل8؍جنوری (ایس او نیوز) ملپے ماہی گیری بندرگاہ سے نکلی ہوئی کشتی سات مچھیروں کے ساتھ لاپتہ ہوجانے کے پس منظر میں پچھلے کچھ دنوں سے بندرگاہ پر بطور احتجاج جو کشتیاں لنگر انداز کی گئی ہیں اور ماہی گیری بند رکھی گئی ہے۔ ان تیز رفتارکشتیوں کے مالکان اور ملاحوں نے مالی خسارے کو دیکھتے ہوئے سمندر میں مچھلیوں کے شکار پر نکلنے کا من بنا لیا ہے۔ لیکن مشکل یہ آگئی ہے کہ ان کشتیوں پر کام کرنے والے ماہی گیر ساتھ دینے کے لئے تیار نہیں ہیں۔
۷ جنوری کی صبح بھٹکل کی نوتعمیر شدہ مچھلی مارکیٹ کے احاطے میں منگلورو، ملپے، بھٹکل سمیت کرناٹکا کے ساحلی علاقے سے جمع ہونے والے اسپیڈ بوٹ پر ماہی گیری کی مزدوری کرنے والے سینکڑوں ماہی گیروں نے کہا کہ لاپتہ ہونے والے مچھیروں کے خاندانوں کو انصاف ملنے تک ہم لو گ کشتیوں پر سوار نہیں ہونگے ۔ اس سلسلے میں ان پر کسی قسم کادباؤ ہرگز نہ ڈالا جائے۔ان کا کہناتھا کہ حکومت کی طرف سے کسی قسم کی یقین دہانی کے بغیر اب اگر واپس سمندر میں مچھلی کے شکار پر نکلیں گے تو پھر 6جنوری کو جوملپے سے ریالی نکالی گئی اور احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اس کا کوئی مطلب باقی نہیں رہتا ہے۔ہم لوگ ماہی گیری میں لگ جائیں گے تو پھر حکومت اس معاملے کو بھلا دے گی، اور ہمیں ایسا موقع نہیں دینا چاہیے۔
حالات کے اس بدلتے رخ کو دیکھتے ہوئے اسپیڈبوٹ مالکان اور ملاحوں نے شام کے وقت وینکٹاپور کے ہال میں کشتیوں کے ماہی گیروں کے ساتھ بات چیت کے لئے نشست منعقدکی او رانہیں سمجھا بجھاکر سمندر میں ماہی گیری شروع کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی ۔ مگر معلوم ہوا ہے کہ ماہی گیروں نے کسی بھی قسم کی نرمی نہیں دکھائی اور اپنی ضد پر اڑے رہے۔