بھٹکل کے ہونہار طلبا کو رابطہ گولڈ میڈل ایوارڈ؛ مسلمانوں کے لئے دینی اور عصری دونوں تعلیم ضروری؛ ماہرین کا خیال؛ سوپر اسپیشالٹی اسپتال کا اعلان

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 12th August 2017, 1:33 AM | ساحلی خبریں |

بھٹکل:11/اگست (ایس اؤنیوز) ہر سال کی طرح امسال بھی رابطہ سوسائٹی کے زیراہتمام بھٹکل کے ملی اسکولوں کے ہونہار طلبہ کو رابطہ تعلیمی ایوارڈ تقسیم کیا گیا، اس موقع پر رابطہ کے نو منتخب جنرل سکریٹری محمد یونس قاضیا نے اعلان کیا کہ بھٹکل کے عوام کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے رابطہ سوسائٹی کے زیراہتمام  بہت جلد بھٹکل یا قرب وجوار علاقہ میں ایک سوپر اسپیشالٹی اسپتال قائم کیا جانا منظور ہوا ہے، جس  کے تعلق سے خاکہ عنقریب تیار کیا جائے گا۔

مہمان خصوصی کے طور پر تشریف فرما علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ قانون کے ہیڈ آف دی ڈپارٹمنٹ اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن  ڈاکٹر شکیل صمدانی نے کلیدی خطاب کرتے ہوئے مسلمانوں کو اعلیٰ تعلیم حاصل کرتے ہوئے زندگی کے ہر شعبہ حیات میں مسلمانوں کی نمائندگی کو ضروری قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک وقت ایسا تھا کہ مسلمان بام عروج پر تھے، اور مسلمان ایشیاء، افریقہ،آدھے چین، آدھے روس، اسپین اور نہ جانے دنیا کے کئی جزیروں اور کئی ممالک کے مالک تھے، مگر آج ہمارا کیا حال ہے، ہرکوئی واقف ہے، انہوں نے کہا کہ اُس وقت ہمارے پاس ایک  ہتھیار تھا اور وہ قران تھا، ہم نے قران کی بنیاد پر تعلیم حاصل کی تھی، جس کے ساتھ ہی ہمارے اندر سیاسی شعور جاگا تھا، اور پوری دنیا میں ہم چھاگئے تھے۔ آج بھی ہمارے پاس قران ہے، مگر ہم عمل نہیں کررہے ہیں، آج ہمارا اتحاد پارہ پارہ ہوچکا ہے، جس کے نتیجے میں ہم آج برباد ہوگئے ہیں۔ ہماری بربادی کی اہم وجہ یہی ہے کہ ہم نے بنیادی چیز کو چھوڑ دیا ہے۔ آج ایک اندازے کے مطابق دنیا میں 170 کروڑ مسلمان ہیں، ہماری اتنی بڑی تعداد  ہونے کے بائوجود اور مسلمانوں کے پاس اتنے سارے وسائل ہونے کےبائوجود  آج دنیا کی سیاست میں ہمارا کوئی وزن نہیں ہے، حالانکہ ہماری قوم میں ایسے افراد ہیں جن کا پورا پلین (ہوائی جہاز) سونے کا بنا ہوا ہے، جن کے محل سونے کے بنے ہوئے ہیں ،کاریں سونے کی ہیں، مگر  وزن نام کی کوئی چیز نظر نہیں آرہی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آج کمانڈ ہمارے ہاتھوں سے نکل چکا ہے۔

ڈاکٹر صمدانی نے کہا کہ قران کی جو پہلی وحی نازل ہوئی تھی، اُس میں بتایا گیا تھا کہ تم پڑھو، پڑھو اور پڑھو، جس وقت آپ ﷺ نے اپنا مشن شروع کیا تو  اُس وقت مکہ میں صرف 17 یا 24 لوگ پڑھے لکھے تھے، لیکن جب حضور اکرم ﷺ کا وصال ہوا تو اُس وقت تک دنیائے عرب میں لاکھوں لوگ تعلیم حاصل کرچکے تھے، یہ دنیا کا سب سے بڑا ریولوشن تھا۔ ڈاکٹر صمدانی نے کہا کہ  اللہ کے رسول ﷺ نے اللہ کے حکم سے جب اپنا مشن شروع کیا توانہوں نے جنگی قیدیوں تک کو تعلیم حاصل کرنے کے لئے استعمال کیا تھا، جس کے نتیجے میں مسلمانوں نے ہر طرف کامیابی کے جھنڈے گاڑدئے تھے۔600 سال تک ہم مسلمان سوپر پائور رہے، ہم نے علمی اعتبار سےسیاسی اعتبار سے جغرافیائی اعتبار سے، فزیکس، میتھس، بائیولوجی، فلکیات،  جہاز رانی ہر چیز میں آگے تھے۔

ڈاکٹر صمدانی نے بتایا کہ پچھلے دس پندرہ سالوں میں ملک کے مسلمانوں میں تعلیمی بیداری پیدا ہوئی ہے،جنوبی ہندوستان میں ویسے بھی مسلمان تعلیم کے میدان میں کافی آگے ہیں، مگر اب اُترپردیش، مدھیہ پردیش، بنگال ، بہار وغیرہ صوبوں میں بھی مسلمان کافی آگے آچکے ہیں، انہوں نے اس تعلق سے کئی مثالیں بھی پیش کیں۔ ڈاکٹر صمدانی کے مطابق  ملک میں مسلمانوں پر جتنا ظلم ہوا ہے، وہ اگر کسی اور قوم پر ہوتا تو  پتہ نہیں اُن کا کیا حال ہوا ہوتا۔ ملک میں مسلمانوں کے لئے آئی اے ایس یا آئی پی ایس کے لئے کوئی ریزرویشن نہیں ہے،  حالانکہ مسلمان غریب بھی ہیں، کمزور بھی ہیں مسلمانوں کے پاس  کالجس بھی نہیں ہیں، پھر بھی مسلمانوں نے آئی اے ایس جیسے امتحان میں تین ٹاپرس ہندوستان کو دئے ہیں، پہلا اُترپردیش کے جاوید عثمانی، دوسرا ٹاپر بہار کے عامر سبحانی  اور تیسرا ٹاپرکشمیر سے شاہ فیصل ہیں۔

ڈاکٹر شکیل احمد صمدانی نے تعلیم حاصل کرنے کے تعلق سے علامہ اقبال کے اشعار گنواتے ہوئے کہا کہ ؛  اللہ سے کرے دور، تو تعلیم بھی فتنہ ؛   املاک بھی اولاد بھی جاگیر بھی فتنہ ؛  ناحق کے لئے اٹھے تو شمشیر بھی فتنہ ؛ شمشیر ہی کیا، نعرۂ تکبیر بھی فتنہ

 ڈاکٹر صمدانی نے کہا کہ آج ہمیں بنیادی دینی کے تعلیم کے ساتھ ساتھ دنیاوی تعلیم کی بھی  ضرورت ہے، انہوں نے مسلمانوں کو انگریزی تعلیم، سائنس ،کامرس،  جغرافیہ پڑھنا ضروری قرار دیا انہوں نے مسلمانوں کو ڈاکٹر، انجینر، چارٹراکائونٹنٹ بننا بھی ضروری قرار دیا ساتھ ساتھ انہوں نے قانون کی تعلیم حاصل کرنا بھی بے حد اہم قرار دیا۔ماہر قانون ڈاکٹر شکیل احمد صمدانی نے بھٹکل کے ذمہ داران پر زور دیا کہ بھٹکل میں ایک لاء کالج بھیقائم کرے کیونکہ جو وکیل ہوں گے، وہی بعد میں سپریم کورٹ کے بھی جج  بنیں گے۔ موصوف نے رابطہ کے ذریعے طلبہ کی تہنیت کرتے ہوئے اُن کی ہمت آفزائی کرنے پر بے حد ستائش کی۔

پروگرام کے ایک اور مہمان خصوصی ریاستی وزیر برائے غذا اور شہری سپلائی یوٹی قادر پروگرام کے اختتام کے قریب پہنچنے پر  حاضر ہوئے، اور اپنے مختصر خطاب میں  کہا کہ پارلیمنٹ میں بیٹھے وزراء اور ارکان پارلیمان، ودھان سبھا میں وراج مان وزراء اور ارکان اسمبلی ، اے سی روم میں بیٹھ کر ہوا میں اڑنے والے کارپوریٹر وں سے یہ ملک مضبوط ومستحکم نہیں ہوگا بلکہ کلاس روم میں بیٹھے طالب علموں کی جان فشانی ، محنت اور اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے سے ہی یہ ملک نہ صرف مضبوط و مستحکم ہوگا بلکہ دنیا میں ترقی کے جھنڈے گاڑے گا۔

 انہوں نے کہاکہ سڑکوں پر کھڑے ہوکر مائک پر چیخنے چلانے والوں کو دیش پریمی نہیں کہتے بلکہ کلاس روم میں طلبا کی ہمہ جہت نگرانی کرتے ہوئے روشن مستقبل سنوارنے والے ہی اصل دیش پریمی ہوتے ہیں۔ انہوں نے تعلیمی میدان میں اساتذہ کرام کی اہمیت و حیثیت کو اجا گر کرتے ہوئے انہیں بھی عزت بخشی ۔ اس موقع پر انہوں نے رابطہ سوسائٹی کی ستائش کرتے ہوئے کہاکہ تعلیمی میدان میں جو کام انجام دیا جارہاہے وہ قابل تعریف ہے، مزید انہوں نے  اس بات کی صلاح دی کہ اس سلسلہ کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے مختلف تعلیمی کورسس کے لئے نئے نئے اسکول اور کالجس شروع کریں۔

پروگرام  کا آغاز عبدالمقسط منّا کی تلاوت کلام پاک سے ہوا، زُفیف شینگیری نےاپنی مترنم آواز میں رابطہ کا ترانہ پڑھ کر سنایا۔ نومنتخب جنرل سکریٹری محمد یونس قاضیا نے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے رابطہ کی کارگذاری رپورٹ پیش کی، جس کے دوران انہوں نے اعلان کیا کہ حال ہی میں مرکیرہ میں رابطہ کا جو اجلاس منعقد ہوا تھا، اُس میں بہت ساری قرار دادیں منظور کی گئی ہیں جس میں اہم  بھٹکل یا قرب وجوار میں سوپر اسپشالٹی اسپتال کا قیام ہے۔اس تعلق سے انہوں نے کہا کہ اسپتال قائم کرنے کے لئے مکمل خاکہ جلد پیش کیا جائے گا۔

محمد یوسف برماور نے رابطہ گولڈ میڈل حاصل کرنے والے  ہونہار طلبہ و طالبات کے نام پیش کئے،قریب 25 اسٹوڈینٹس کو مہمانوں کے ہاتھوں رابطہ ایوارڈ سے نوازا گیا جس میں 80 فیصد ایوارڈ لڑکیوں نے حاصل کئے۔ اس موقع پر قومی و ملی اسکولوں میں شمس انگلش میڈیم ہائی اسکول کو بیسٹ اسکول کے اعزاز سے نواز گیا، جبکہ اسی اسکول کے انچارج پرنسپل محمد رضا مانوی کو بیسٹ اسکول ٹیچر کے اعزاز سے نوازا گیا۔ انجمن بوائز ہائی اسکول کے ٹیچر عبداللہ رکن الدین کو بھی اس بار رابطہ کی جانب سے بیسٹ ٹیچر کے اعزاز سے نوازا گیا، جن کے تعلق سے بتایا گیا ہے کہ ان کا حال  ہی میں انجمن میں تقرر ہوا تھا۔

رابطہ کے نومنتخب سکریٹری مولوی تنویر جوشیدی نے نظامت کے فرائض انجام دئے، سابق صدر محمد صادق پلّور نے پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے کلمہ تشکر پیش کیا۔ اسٹیج پر مختلف اداروں کے ذمہ داران موجود تھے۔

پروگرام میں مرد وخواتین کی کافی بڑی تعداد موجود تھی۔ مغرب کی اذان کے کچھ دیر بعد پروگرام اختتام کو پہنچا۔

ایک نظر اس پر بھی

انکولہ میں ڈاکٹر انجلی نے بی جے پی پر کیا طنز : مجھے بیرون ضلع کی کہنے والوں کو میرے حلقے میں آنا ہی ہوگا 

انکولہ کے ناڈ ور ہال میں منعقدہ انتخابی تیاریوں کے جائزاتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اتر کنڑا حلقے کی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے بی جے پی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا مجھے اتر کنڑا ضلع سے باہر کی امیدوار بتانے والی بے جے پی کو بھی میرے حلقے میں آنا ہی ہوگا ۔ انہیں شائد پتہ نہیں ...

کمٹہ میں ڈی کے شیوکمار نے کہا : دھرم کسی کی جائداد نہیں ہے ۔ بھگوان کو سیاست میں استعمال کرنا ناقابل معافی ہے

پارلیمانی انتخاب کی تیاریوں کے سلسلے میں کمٹہ میں منعقدہ  جائزاتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کے پی سی سی صدر اور نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوا کمار نے کہا کہ ہمارا یقین یہ ہے کہ دھرم چاہے جو بھی اس کا نظریہ ایک ہی ہے ، نام چاہے سیکڑوں ہوں ، مگر بھگوان ایک ہی ہے اور پوجا جیسی بھی ہو، ...

بھٹکل شمس الدین سرکل کے قریب بس اور آٹو رکشہ کی ٹکر؛ آٹو ڈرائیور شدید زخمی

  قلب شہر شمس الدین سرکل کے قریب  پرائیویٹ بس اور آٹو کی ٹکر میں آٹو ڈرائیور شدید زخمی ہوگیا جسے   بھٹکل سرکاری اسپتال میں ضروری طبی امداد فراہم کرنے کے بعد زائد علاج کے لئے کنداپور  لے جایا گیا ہے۔ زخمی ڈرائیور کی شناخت جامعہ آباد روڈ، ماسٹر کالونی کے رہائشی  محمد سُہیل ...

بھٹکل میں انجلی نمبالکر نے کہا؛ آنے والےانتخابات بی جے پی اور کانگریس کے درمیان نہیں ، امیروں اور غریبوں کے درمیان اور انصاف اور ناانصافی کے درمیان مقابلہ

  آنے والے لوک سبھا انتخابات میں اصل مقابلہ  بی جے پی اور کانگریس کے درمیان  نہیں ہوگا بلکہ  اڈانی اور امبانی جیسے  سرمایہ داروں  کو تعاون فراہم کرنے والوں اور غریبوں کو انصاف دلانے والوں کے درمیان ہوگا، صاف صاف کہیں تو یہ سرمایہ داروں اور غریبوں کے درمیان  مقابلہ ہے۔ یہ بات ...