بھٹکل شمس الدین سرکل پر انڈر پاس کی تعمیر : قومی شاہراہ فلائی اوور سے گذرے گی؛ سرکل پر 80 سے 85 میٹر زمین ہائی وے کی نذر
بھٹکل:12/اگست (ایس اؤنیوز)بارش کا موسم شروع ہوکر دو مہینے گزرنے کے بعد قومی شاہراہ 66کی توسیع کا کام پھر سے اپنی رفتار پکڑنے کو ہے، اسی کے ساتھ شاہراہ توسیع کو لے کر 30میٹر یا 45میٹر کا تنازعہ بھی تقریباً حل کرلیا گیا ہے، متعینہ پیمانے کے مطابق توسیع کا کام شروع کئے جانے کے لئے نشاندہی کی جارہی ہے۔
قلبِ شہر شمس الدین سرکل سے گزرنے والی قومی شاہراہ کی فلائی اوؤ رکو دیکھتے ہوئے ساگر روڈ اور بندرروڈ کو بہتر انداز میں جوڑنے کے لئے انڈر پاس تعمیر کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔نیشنل ہائی وے آفسران کے مطابق فلائی اوور کے ساتھ ساتھ یہاںسرویس روڈ کی بھی ضرورت ہے جس کے لئے متعینہ علاقے سے زمین کی زائدحصولیابی کرنے پر ہم مجبور ہیں۔ ہائی ولے آفسران کے مطابق شمس الدین سرکلکے لئے نئی شاہراہ کے درمیان سے 85 سے 80میٹر کی زمین کو استعمال کیا جانا یقینی ہے۔
آفسران کی بات کو مان کر چلیں تو بھٹکل فاریسٹ دفتر کی عمارت، اس کے روبرو واقع ستکار ہوٹل ، بس ڈپو کے کمپاؤنڈ کی دیوار، اس کے سامنے والی تجارتی کامپلکس کی عمارتیں سب ہائی وے کی نذر ہوجائیں گی۔ تعلقہ کے پرانے چلیز سے لے کر رنگین کٹہ تک اور شرالی کوآپریٹیو بینک سے اگلی صراف بلڈنگ تک قومی شاہراہ کی چوڑائی 30میٹر تک محدود کی گئی ہے۔ بقیہ مقامی شاہراہ کی چوڑائی 45میٹر ہوگی۔ قومی شاہراہ کی توسیع کے لئے کل 19.82 ہیکٹرزمین حاصل کی جائے گی ۔ جس میں 1.44ہیکٹر سرکاری زمین ہے۔آفسران نے بتایا کہ زمین کھونے والے 4053 خاندانوں میں 4001 خاندانوں کو معاوضہ دیا جاچکاہے۔ آفسران کے مطابق شاہراہ کی توسیع کو لے کر جاری تنازعہ کی وجہ سے دستاویزات متعلقہ افسران کو سونپنے میں ہوئی دیری اور دیگر وجوہات کی بنا پر بقیہ 52خاندانوں کو بہت جلد معاوضہ دے کر زمین کو اپنی تحویل میں لیا جائے گا۔
اُدھر شمس الدین سرکل کے اطراف کے دکاندار اور مکینوں میں 80 سے 85 میٹر زمین ہائی وے کی نذر ہونے کو لے کر سخت ناراضگی پائی جارہی ہے اس تعلق سے خبر موصول ہوئی ہے کہ الگ الگ اداروں کی جانب سے لوگوں نے دستخطی مہم چلاکر قومی و سماجی ادارہ مجلس اصلاح و تنظیم کو درخواستیں روانہ کی ہیں۔ اس تعلق سے تنظیم کیا فیصلہ کرے گی یہ دیکھنا باقی ہے۔