ملک کے مستقبل کو لے کر اکثریت فکر مند ہیں، چیلنجس کو موقع میں منتقل کرنا زندہ قوموں کاکام ہے : بھٹکل میں مولانا سجاد نعمانی کا بیان
بھٹکل:6/ فروری (ایس اؤنیوز) ملک کی فاشسٹ قوتیں جلدی میں ہیں، فرقہ پرست قوتوں کی جلدبازی اور ارادوں کو لے کر ملک بھر میں عام بےچینی پائی جارہی ہے، صرف مسلمان نہیں بلکہ ملک کی اکثریت حالات سے متفکر ہے ، یہ الگ بات ہے کہ نام نہاد میڈیا اس کو پیش نہیں کررہاہے۔ سارے ملک کا دورہ کریں اور زمینی حقائق کا تجزیہ کریں تو پتہ چلتاہے کہ مسلمانوں کے علاوہ دیگر اقلیتوں میں ، آدی باسیوں میں ، لنگایتوں میں ایسے کئی طبقات ہیں جو کروڑوں کی تعداد میں ہیں وہ سب بے چین ہیں اور ملک کے مستقبل کو لےکر متفکر ہیں ۔یہ لوگ چیلنجس کا مقابلہ کرنےکے لئے تیار ہیں۔ ہم بھی حالات سے مایوس نہیں بلکہ پرامید ہیں ہمارایقین و ایمان اللہ پر ہے وہ جوچاہتاہے وہی ہوتاہے، اللہ حالات کے ذریعے چاہتاہے کہ ہم بیدار ہوجائیں ، انہی حالات نے ہمیں غفلت سے بیدار کرنے کا موقع فراہم کیاہے،یاد رکھئے ! جو قوم چیلنجس کو موقعوں میں منتقل کرنے کا ہنر جانتی ہے وہی قوم کامیاب ہوتی ہے۔ایک ملک کے سچے خیرخواہ کی کوشش یہی ہونی چاہئے کہ وہ تمام کو متحد کرے اور متحد ہو کر بڑے محاذ کے ذریعے ملک کو درپیش چیلنجس کا مقابلہ کریں۔ان خیالات کا اظہارمسلم پرسنل لاء بورڈ کے ترجمان مولانا سجاد نعمانی نے کیا۔ موصوف بھٹکل جامعہ اسلامیہ کے پروگرام میں شریک ہونے کے دوران ساحل آن لائن سے گفتگو کررہے تھے۔
مولانا نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ مسلمانوں کی طرف سے ملک میں صرف سمینار اور اجلاس نہیں ہورہے ہیں اس کے علاوہ اور بھی بہت کچھ ہورہاہے چونکہ عوام میڈیا کے توسط سے حالات کو دیکھنا چاہتی ہے اور اسی کو سچ سمجھتی ہے لیکن الکٹرانک میڈیاہو یا پرنٹ میڈیا وہ پیش نہیں کررہاہے جو کچھ زمین پر ہورہاہے، سب کے سب بلیک آؤٹ کررہے ہیں، زمینی حقائق بالکل مختلف صورت حال کو پیش کررہی ہیں۔ عوام اکثر میڈیا کے ذریعے حالات کو جاننا چاہتی ہے اس لئے دکھائی نہیں دے رہاہے دیکھنا چاہتے ہٰیں تو دیکھ سکتےہیں بہت کچھ ہورہاہے ۔
مولانا نے علماء کے اتحاد اور سیاسی میدان کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ علماء کے درمیان مضبوط اتحاد ہے، خاص کر نوجوان علماء بے قرار ہیں ، وہ محسوس کررہے ہیں کہ انہیں بہت کچھ کرنا چاہئے، اس وقت وہ ہرمیدان میں آگے آگے ہیں، اگر انکی صحیح رہنمائی کی جاتی ہے تو حالات بدلیں گے اور بہتر نتائج سامنے آئیں گے۔ میڈیا کے تعلق سے مولانا نے کہاکہ بہت پہلے سے اس میدان کی طرف توجہ دینی تھی ،اب کافی بیداری آئی ہے ، خاص کر سوشیل میڈیا کے ذریعے کافی کام کرسکتے ہیں، کیونکہ سوشیل میڈیا کے ذریعے بہت سارے لوگ بے آوازوں کو آواز دینے کا کام کررہے ہیں ، مسلم پرسنل لاء بورڈ بھی اس میدان میں کام کررہاہے ، امید ہے انشاء اللہ ہم بہت جلد عوام تک پہنچیں گے۔
بابری مسجد قضیہ پر بات کرتے ہوئے مولانا نے فرمایا کہ بات چیت بے معنی ہوکر رہ گئی ہے، مسلم پرسنل لاء بورڈ کئی مرتبہ سیاسی اور مذہبی رہنماؤں سے بات کرچکا ہے ، دنیا نے دیکھ لیا کہ جب بھی بات چیت ہوتی ہے تو ایک ہی بات کہی جاتی ہے بابری مسجد سے دستبردار ہوجائیں۔ یہ بھی کیا کوئی طریقہ ہے بات چیت کا ۔ تعجب ہوتاہے جو چیز ہماری ملکیت نہیں ہے وہ ہم اٹھاکر تحفہ میں کسی کو کیسے دیں؟ مسجد تو اللہ کا گھر ہے۔ مولانا نے زور دے کر کہاکہ بات چیت کی رائے دینا فضول باتیں ہیں اور اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ عدالتی معاملے میں بہت کمزور ہیں، اگر عدالت انصاف کی بنیاد پر فیصلہ کرتی ہے تو ان کے حق میں کبھی فیصلہ نہیں ہوگا۔
خواتین کے حقوق کو لےکر ملک بھر میں جاری مہم کی جانکاری دیتےہوئے مولانا نےبتایا کہ ملک بھر کے بڑے بڑے شہروں ، ضلعی مقامات، تعلقہ جات سمیت ہرجگہ خواتین کے جلوس، ریلیاں ہورہی ہیں ان کی طرف سے حکومت کے ذمہ داروں کو میمورنڈم دئیے جارہے ہیں، بورڈ کی دستخطی مہم میں دو کروڑوں خواتین نے دستخط کے ذریعے اپنی گواہی دے چکے ہیں کہ وہ شریعت کا تحفظ چاہتی ہیں۔
مولانا نے ملک کے نوجوانوں کو پیغام دیتے ہوئے فرمایا کہ مسلم نوجوان اپنی ذمہ داری اداکریں، اپنی صحت کا خیال رکھیں، باعمل مسلمان بنیں، ملک کے وفاداراور آئین کے مطابق رہیں اور شریعت پر عمل کریں۔جہاں تک اپنے حقوق کو حاصل کرنےکامعاملہ ہے دستورکےمطابق جمہوری و پرامن جدوجہد کریں اور پورے ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔
مولانا نے نوجوانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت ایک خلاء ہے جہاں پروفیشنلزم ہے وہاں اخلاقی قدریں نہیں ہیں، جہاں اخلاقی قدریں ہیں وہاں پروفیشنلزم نہیں ہے۔ مسلم نوجوانوں کو بہترین موقع ہے وہ بااخلاق بن کر پروفیشنل کے طوپراس خلاء کو پُر کریں تو کوئی بھی ان کا راستہ روک نہیں سکتا۔
انتخابی طریقہ کار کے تعلق سے پوچھے گئے سوال پر مولانا نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں اپنی ذاتی رائے پیش کی اور ملک کے انتخابی طریقہ کار کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہاکہ میری اپنی ذاتی رائے یہ ہے کہ اس وقت جو جیت درج کی جارہی ہے وہ سب ای وی ایم گھوٹالے کی مہربانی ہے اس سلسلے میں اپوزیشن کا کام ہے وہ سخت مخالفت کریں اور الیکشن کا بائیکاٹ کریں۔کیونکہ جہاں بیلٹ پیپر استعمال ہوتاہے وہاں یہ لوگ ہار جاتے ہیں، جوحالیہ انتخابات کے دوران ثابت ہوچکا ہے۔
انٹرویو کی وڈیو ریکارڈنگ ذیل میں پیش کی جارہی ہے: