بھٹکل میں آسمان کو چھوتی قدرتی مشروم کی قیمتیں۔ نائب وزیراعلیٰ نے کی ذائقے کی ستائش !

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 13th August 2018, 2:10 PM | ساحلی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

بھٹکل 13؍اگست (ایس ا ونیوز)بھٹکل کے عوام کے لئے قدرتی مشروم یا کھمبی جسے بھٹکل کی عام زبان میں اَلبے کہا جاتا ہے ،برسات کے کچھ خاص دنوں میں جنگلوں سے ملنے والی ایک نہایت مرغوب غذا ہے۔اس کاذائقہ اس قدر مشہور ہے کہ شہر کے لوگ برسات کے ان خاص دنوں کا انتظار پورے سال بھر کرتے رہتے ہیں۔ لیکن گزشتہ کچھ برسوں سے اس کی مانگ کے ساتھ قیمتیں بھی آسمان کو چھونے لگی ہیں۔اس پر مصیبت یہ ہوگئی ہے کہ محکمہ جنگلات کے افسران نے جنگلی علاقوں سے کھمبی لاکر بازار میں بیچنے کو غیر قانونی بتاکر اس پر نگرانی لگادی ہے اس لئے اس کی رسد میں بھی کمی آگئی ہے۔

پچھلے دنوں یہاں رابطہ تعلیمی ایوارڈ کے سلسلے میں نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر جی پرمیشورا تشریف لائے تھے تو ان کے لئے ظہرانہ کا انتظام شہر کے معروف رئیس و تاجر جناب یونس قاضیا کے گھر پر تھا۔ وہاں پر بھٹکلی مشروم کی خصوصی ڈش انہیں پیش کی گئی اور وہ اس کے ذائقے سے اتنے متاثر ہوگئے کہ جلسے میں تقریر کے دوران اس کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کے اَلبے کھانے کے لئے میں پھر ایک بار بھٹکل آؤں گا۔

بھٹکل میں قدرتی مشروم کا موسم محض چند دنوں کے لئے ہوتا ہے۔ اور آج کل اس کی قیمت ایک سو مشروم کے لئے 350روپوں سے650روپے تک ہوا کرتی ہے۔ مضافات اور جنگلاتی علاقوں سے قریب بسنے والے لوگ علی الصبح سورج اگنے سے پہلے ہی جنگلوں میں جاکر مشروم تلاش کرکے لاتے ہیں اور پھر مقامی بازار میں ان سے خرید کر دوسرے لوگ جن میں اکثریت ترکاری اور سبزی بیچنے والی خواتین کی ہوتی ہے، اسے زیادہ داموں پر فروخت کیا کرتے ہیں۔ مگر اسسٹنٹ کنزرویٹر آف فاریسٹ بالچندرا کا کہنا ہے کہ جنگلاتی زمین پر جو کچھ بھی قدرتی طور پر اگتا ہے یا پایا جاتا ہے تو وہ جنگلات کی ملکیت ہوتی ہے۔ جنگلوں سے درختوں کو کاٹ کر لانا جیسے غیر قانونی ہے بالکل اسی طرح وہاں اگنے والے مشروم کو اکھاڑکر لانا اور بیچنا بھی غیر قانونی ہے۔ کیونکہ یہ جنگلوں میں پائے جانے والے بعض جانوروں کی قدرتی غذا ہے۔

عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ بھٹکل کی نوائط برادری کے افراد اسے بھاری قیمت پر اور بڑی مقدار میں خریدنے میں ذرا بھی نہیں جھجکتے۔ چونکہ یہاں کے زیادہ ترلوگ خلیجی ممالک میں مقیم ہوتے ہیں، اس لئے مشروم کا سیزن شروع ہوتے ہی بڑی مقدا ر میں خرید کر اسے پردیس میں رہنے والے اپنے رشتے داروں کو بھیجنے کا رواج عام ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کی مانگ بڑھتی جارہی ہے ۔ اورجب مانگ زیادہ ہوگی تو پھر قدرتی طور پر قیمتیں بھی بڑھیں گی ۔ پھر اس کا ذائقہ زبان کو لگنے کے بعد قیمت کی پروا کرنا مشکل ہوجاتا ہے اور لوگ اسے خرید کر ہی دم لیتے ہیں۔

ایک نظر اس پر بھی

منڈگوڈ میں ڈاکٹر انجلی نمبالکر  نے کہا : وزیر اعظم صرف من کی بات کرتے ہیں اور جن کی بات بھول جاتے ہیں  

لوک سبھا کے لئے کانگریسی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے منڈگوڈ کے ملگی نامی علاقے میں انتخابی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دس برسوں میں وزیر اعظم نریندرا مودی نے صرف من کی بات کی ہے اور انہیں کبھی جن کی بات یاد نہیں آئی ۔

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

اُتر کنڑا میں آج سے 30 اپریل تک چلے گی عمر رسیدہ، معذور افراد کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی سہولت

ضلع ڈپٹی کمشنر گنگو بائی مانکر کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق الیکشن کمیشن کی طرف سے معذورین اور 85 سال سے زائد عمر والوں کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی جو سہولت فراہم کی گئی ہے، اتر کنڑا میں آج سے اس کی آغاز ہو گیا ہے اور 30 اپریل تک یہ کارروائی چلے گی ۔

انجمن گرلز کے ساتھ انجمن بوائز کی سکینڈ پی یو میں شاندار کامیابی پر جدہ جماعت نے کی ستائش؛ دونوں پرنسپالوں کوفی کس پچاس ہزار روپئے انعام

انجمن گرلز پی یو کالج کے ساتھ ساتھ انجمن بوائز پی یو کالج کے سکینڈ پی یو سی میں قریب97  فیصد نتائج آنے پربھٹکل کمیونٹی جدہ نے دونوں کالجوں کے پرنسپال اور اساتذہ کی نہ صرف ستائش اور تہنیت کرتے ہوئے سپاس نامہ پیش کیا، بلکہ ہمت افزئی کے طور پر دونوں کالجوں کے پرنسپالوں کو فی کس ...

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...