جے ڈی نائک کے گھر پہنچے ایم پی اننت کمار ہیگڈے؛ کیا وہ شادی کی مبارکبادی دینے پہنچے تھے یا بی جے پی میں شامل ہونے کی دعوت دینے ؟
بھٹکل:25/فروری (ایس او نیوز) سابق رکن اسمبلی ، کانگریس لیڈر جے ڈی نائک کے گھر سنیچر کی شام اترکینرا کے رکن پارلیمان اننت کمار ہیگڈے نے ملاقات کرتے ہوئے جے ڈی نائک کے بیٹے ڈاکٹر بھرت کو شادی رچانے پر مبارکباد پیش کی ہے۔
جے ڈی نائک کے تعلق سے افواہیں گردش کررہی تھی کہ وہ بی جے پی کا رخ کررہے ہیں۔ اس درمیان کینرا ایم پی آننت کمار ہیگدے سمیت بی جے پی کے اہم لیڈران کے ساتھ شادی کی مبارکبادی کے بہانے اُن سے ملاقات کرنے کو لے کرسیاسی ماحول میں تجسس پایاجارہاہے۔
جے ڈی نائک کے قریبی لوگوں نےسابق رکن اسمبلی کے گھر پر ایم پی کی ملاقات کو لے کر وضاحت کرتے ہوئے بتایاہے کہ بی جے پی لیڈران جے ڈی نائک کی دُختر کی شادی کی مبارکباد دینے پہنچے تھے، اور یہ ایک معمول کے مطابق ہوئی ملاقات ہے، ان لوگوں نے ساحل آن لائن سے اپیل کی کہ بی جے پی لیڈران کی جے ڈی نائک کے مکان پرمبارکبادی کے لئے پہنچنے پر زیادہ توجہ نہ دیں اور اسے سیاست سے جوڑ کر نہ دیکھے۔
کیا کانگریس لیڈران کے گھر پہنچ کر ایم پی نےاُنہیں بی جے پی میں شامل ہونے کی دعوت دی ؟ : یہاں یہ بات قابل ِ غور ہے کہ ایم پی اننت کمار ہیگڈے مرکزی سیاست سے ریاست کی طرف رخ کا عندیہ دے کر اعلان کرچکے ہیںکہ وہ اگلے انتخابات میں ایم پی سیٹ کے لئے نہیں بلکہ کسی حلقہ سے ریاستی ودھان سبھا کے لئے انتخابات لڑ نے کو ترجیح دیں گے۔ اسی زمین کی تیار ی کے لئے وہ سابق رکن اسمبلی جے ڈی نائک کے گھرپہنچے تھے۔ ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق جے ڈی نائک سے ملاقات کرنے سے پہلے آننت کمار ہیگڈے ضلع پنچایت کے سابق صدر دامودر گرڈیکر ، صنعت کار ایرپا گرڈیکر اور دیگر کانگریسی لیڈران کے گھر وں پر بھی پہنچ کر اُن سے ملاقات کی ہے اور راست طورپر اُنہیں بی جے پی میں شامل ہونے کی دعوت دی ہے۔
ذرائع کی اگر مانیں تو ایم پی کی دعوت کو دامودرگرڈیکر نے قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ 3 ماہ کے بعد بی جے پی میں شمولیت کے متعلق ضروری فیصلہ لیں گے۔ اسی طرح ایرپا گرڈیکر نے کہا ہے کہ وہ اس وقت سرگرم سیاست سے دور ہی رہیں گے۔ اس کے بعد ایم پی نے بھٹکل بندرگاہ اور الویکوڑی بندرگاہ کا دورہ کرتے ہوئے معائنہ کیا۔ اس موقع پر بی جے پی لیڈران گوندنائک، راجیش نائک، کرشنا نائک آسارکیری ، ایشور نائک، سنیل نائک، دینیش نائک، کمار ہیبلے وغیرہ موجود تھے۔