مینگلور میں ہوئے اشرف اور جلیل قتل معاملے میں سنگھ پریوار ملوث؛ بھٹکل میں وزیر رمانا تھ رائی کا بیان
بھٹکل:24/جولائی (ایس اؤنیوز)مینگلور اور قرب و جوار میں ہوئے تین لوگوں کے قتل میں سے اشرف کلائی اور اس سے قبل جلیل کروپاڑی کے قتل میں سنگھ پریوار کارکنوں بالخصوص بجرنگ دل کارکنوں کا ہاتھ ہے ، ان کے قتل کے بعد شرتھ مڈیوال کا قتل ہواہے، جسکے قاتلوں کا پتہ لگانے کا کام سرعت کے ساتھ جاری ہے، فی الوقت میں اس سلسلے میں زیادہ کہنا نہیں چاہتا کیونکہ ہمارے شہر میں حالات پرامن ہیں، سچائیکا بہت جلد پتہ چلے گا۔ ان خیالات کا اظہار ریاستی کابینہ کے وزیر برائے جنگلات رماناتھ رائی نے کیا۔
وہ یہاں بھٹکل کے ہولمڈے میں ائیکو بیچ اور ساگر روڈ پر ٹری پارک کی افتتاحی تقریب کے بعد ساحل آن لائن سے خصوصی گفتگو کررہے تھے۔ منگلورو اور بنٹوال، کے حالات پر پوچھے گئے سوا ل پر رماناتھ رائی نے کہاکہ فرقہ وارانہ فسادات میں دکانوں کا لوٹنا ، جائیداد کو نقصان پہنچانا کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے، لیکن یہ لوگ ایسا کرتے کیا ہیں کہ ہمیں بظاہر حالات معمول کے مطابق نظر آتے ہیں اور امن و امان نظر آتاہے لیکن شام ہوتے ہی کسی ایک کا قتل کردیتے ہیں، یہ سب کچھ وہاں کی 2فرقہ پرست قوتوں کے کرتوت کی وجہ سے ہورہے ہیں اور اُسی سےحالات بگڑتے رہے ہیں، فی الحال وہاں شانتی ہے اس لئے میں چاہوں گا کہ علاقہ میں شانتی بنی رہے۔
رماناتھ رائے نے کہا کہ شائد آپ لوگوں کو معلوم ہوگا کہ جب ہریش کو مسلمان سمجھ کر قتل کیا گیا تھا تو اس وقت بھی یہی باتیں کہی گئی تھیں۔ لیکن بعد میں پتہ چلا کہ سنگھ پریوار کے لوگوں نے ہی ہریش کو مسلمان سمجھ کر قتل کیا تھا۔ ہمارے علاقہ میں مزید ایک کارتیک راج کا بھی قتل ہوا۔ اس وقت بھی بہت ہنگامہ خیز ی کی گئی اور واویلا مچایا گیا کہ فلاں نے کیا ہے ، فلاں اس کا ذمہ دارہے ، یڈیورپا سمیت کئی لیڈران شہر پہنچ کر بیانات دئیے ، بہت کچھ کیا،پھر جانچ کے بعد پتہ چلا کہ خود اس کی بہن نے ہی اس کا قتل کیا تھا۔
موصوف وزیر نے بھٹکل کے سیاسی حالات اور سابق ایم ایل اے کی پارٹی کی تبدیلی کو لے کر طنز کرتے ہوئے کہاکہ بھٹکل کے سابق ایم ایل اے پر بھی بی جے پی لیڈر کے قتل کا الزام لگایا گیاتھا لیکن اب وہ خود ان کے ساتھ شامل ہوگئے تو سب خاموش ہیں۔
کسی علاقہ یا حلقہ میں قتل ہوتاہے تو یہ پولس کا کام ہے کہ وہ جانچ کے ذریعے پتہ لگائے ، پولس اپنا کام کررہی ہے، قتل کے لئے کون لوگ ذمہ دار ہیں، اس کی سچائی بہت جلد منظرعام پر آجائے گی اور میری بھگوان سے دعابھی ہے کہ جو خاطی ہیں انہیں سزا ملے اور جو لوگ غلط باتیں پھیلاتے ہیں بدنامی کرتے ہیں انہیں بھی سزا ہو۔
اسی طرح ریاستی وزیر داخلہ کی وزارت کو لے کر پوچھے گئے سوال کے جواب میں موصوف وزیر نے کہاکہ اگر کانگریس پارٹی اور وزیر اعلیٰ مجھے ریاستی وزیر داخلہ کی ذمہ داری دیتے ہیں تو میں اس کوسنبھالنے کے لئے تیار ہوں۔ میں کانگریس پارٹی کا ایک عام رکن ہونے کے ناطے کئی عہدوں پر فائز رہتے ہوئے اپنی ذمہ داریوں کو ادا کیا ہوں۔ وزیراعلیٰ سدرامیا پر ہمیں مکمل اعتماد ہے ، ان کی طرف سے دی گئی ہر ذمہ داری بہتر طریقے پر ادا کروں گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں کوئی بڑا آدمی نہیں ہوں، صرف ایک متحرک اور سرگرم کانگریسی کارکن ہوں۔