بھٹکل میں پورے جوش و خروش کے ساتھ عید الفطر منائی گئی؛ مولانا عبدالعلیم ندوی اور مولانا خواجہ مدنی کا نوجوانوں سے پرزور خطاب

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 15th June 2018, 7:20 PM | ساحلی خبریں |

بھٹکل 15/جون (ایس او نیوز) ساحلی کرناٹک کے شہربھٹکل سمیت کمٹہ،  بیندور، کنداپور،  کنڈلور، گنگولی، اُڈپی،  مینگلور اور پڑوسی ساحلی ریاست کیرالہ میں آج جمعہ کو پورے جوش و خروش کے ساتھ عید الفطر  منائی گئی۔ 

اس موقع پر جامع مسجد میں مولانا عبدالعلیم خطیب ندوی نے  پُرجوش انداز میں خطاب کرتے ہوئے نوجوانوں کو   بڑوں کا ادب اور اُن کا احترام کرنے کے ساتھ ساتھ  اُن کی قیادت میں اپنے سروں کو جھکانے کی تاکید کی اور کہا کہ  ایسا کرنا ہی  کسی بھی قوم کی ترقی کی علامت ہے۔ مولانا نے  اپنے بڑوں کے خلاف کھڑے ہونے،  اُن سے بغاوت اور بدزبانی کرنے پر کہا کہ اس سے  قوم کی کبھی ترقی  نہیں ہوسکتی۔ مولانا نے بڑوں کا ادب اور اُن کے احترام کو  اسلامی اور ادبی فریضہ قرار دیا۔  مولانا نے بڑوں کے قائم کردہ  اجتماعی  اداروں کی حفاظت کرنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اگر  ہم ذاتی مفاد کے لئے اور اپنے ذاتی  مقاصدکے لئے ان اداروں کو نقصان پہنچائیں گے  تو  اس سے بڑھ کر  ناشکری قوم کوئی نہیں ہوسکتی۔ مولانا نے   نوجوانوں سے  حرام اور حلال کے درمیان فرق کی  دیوار کو  منہدم نہ کرنے کی بھی تاکید کی اور کہا کہ  حلال اور جائز طریقہ سے کمائیں گے تو اُس میں برکت ہوگی ، دل میں  گھر میں  اور معاشرے کو سکون ملے گا اور لوگوں میں  عزت  اور احترام باقی رہے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ  آج دشمنوں کے دلوں سے ہماری عزت، احترام اگر  نکل گیا ہے اور وہ آج  ہمارے سامنے دشمن  بن کر آرہے ہیں تو اس کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے کہ  ہمارے پیٹ میں غلط چیزیں جارہی ہیں، جس سے ہمارا رعب نکلا جارہا ہے۔

مولانا نے نوجوانوں کو  اُمت کا مستقبل قرار دیتے ہوئے کہا کہ  نوجوان اگر اچھے بنیں گے تو ملت  اچھی بنے گی،  آپ بگڑ گئے تو ملت بگڑ جائے گی۔ مولانا نے نوجوانون کو عشا کے بعد اپنے دوستوں کے ساتھ نہ گھومنے کی بھی تاکید کی  اور حدیث کے حوالہ سے کہا کہ معاشرے میں جتنی برائیاں وجود میں آتی ہے، وہ سب راتوں میں وجود میں آتی ہے کیونکہ  شیطان کی فوج راتوں میں گھومتی ہے۔

مولانا نے سرپرستوں اور ذمہ داروں سے مخاطب ہوتے ہوئے اس بات پر  زور دیا کہ اپنے بچوں اور نونہالوں کو  بڑی ڈگریوں کے لئے یہود ونصاریٰ اور کافروں  کی گود میں نہ دیں۔ مولانا کے مطابق اگر ہمارے بچے کافروں کی گود میں تعلیم حاصل کریں گے تو یہ  بچے کل    قوم کے  قائد بن کر نہیں آئیں گے بلکہ  کفر کے جھنڈے گاڑنے والے بن کر آسکتے ہیں۔ مولانا نے یہ بھی کہا کہ بچے اگر   ظاہر میں ممکن ہے کہ نماز کے  پابند ہوں ، اسلام کےنعرے لگانے والے ہوں، لیکن اگر تعلیم صحیح نہیں ملے گی تو اُن کی عقلیں مومن نہیں ہوسکتی۔ مولانا نے  چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ مغربی تعلیم کو حاصل کرتے ہیں اور  کفر و شرک کے مدارس میں تعلیم حاصل کرتے ہیں ،وہ  ظاہر میں مسلمان ہوسکتے ہیں ، باطن میں مسلمان نہیں ہوسکتے۔

مولانا نے مسلمانوں کو غیر مسلموں کے  ساتھ  مل جل کر اور بھائی چارگی کے ساتھ رہنے پر اُبھارا اور کہا کہ اس ملک میں  کچھ سالوں سے  غیر مسلم بھائیوں کے دل و  دماغ میں نفرت اور عداوت  بھری جارہی   ہے، جس کے نتیجے میں  دشمنیاں عام ہورہی ہیں   مولانا نے اس کا سب سے موثر علاج یہ بتایا کہ  ہم اُن کے ساتھ محبت سے پیش آئیں، اُن کے دکھ درد میں شریک ہوجائیں، اُن کی ہرممکن مدد کریں، اور  اپنے اخلاق کے ذریعے  اور اپنے عمل سے   اسلام کا تعارف کرائیں۔

اُدھر دوسری طرف خلیفہ جامع مسجدمیں  مولانا خواجہ معین اکرمی مدنی نے اپنے خطاب میں موبائل اور سوشیل میڈیا کے  غلط استعمال پر سخت نکیر کھینچتے ہوئے  موبائل  کو اس دور کا فتنہ قرار دیا اور کہا کہ اس کا غلط استعمال  ہم کو تباہی کی طرف لے جائے گا مولانا نے کہا کہ آج  ہماری نماز قضا ہوتی ہے تو ہمیں اس بات پر افسوس نہیں ہوتا ، لیکن اگر  موبائل خراب ہوجائے تو جب تک اس  کو درست نہیں کریں گے چین نہیں ملتا، تمام کام چھوڑکر سب سے پہلے موبائل کی مرمت میں لگ جائیں  گے۔مولانا نے اپنی زندگیوں کو قیمتی جاننے کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ یہ  قیمتی زندگی اللہ کی اطاعت میں گذار کر ہی قیمتی بن سکتی ہے۔ مزید کہا کہ  ہم دنیا میں زندگی گذارنے نہیں آئے ہیں، بلکہ ہم دنیا میں زندگی کو بنانے کے لئے آئے ہیں۔ ا ور زندگی اُسی وقت بنے گی جب ہم اس زندگی کو اللہ اورا س کے رسول  کے حکموں کے مطابق گذاریں گے، دل سے جب ایمان کی عظمت ختم ہوجاتی ہے ، تو آدمی کو صرف دنیا ہی نظر آنے لگتی ہے ،  دنیا میں کمانے اور مال جمع کرنے کے پیچھے  وہ کچھ نہیں دیکھتا کہ حلال طریقہ سے مال آرہا ہے یا حرام طریقہ سے آرہا ہے، گھر کا سکون برباد ہوجاتا ہے۔ مولانا نے آسان کمائی کے لئے زیادہ منافع حاصل کرنے کے لالچ میں اپنا بڑا بڑا سرمایہ نام نہاد کمپنیوں پر لگانے پر سخت  تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ  آج حلال اور حرام کی تمیز نہیں کی جارہی ہے کہ اگر کوئی کمپنی بڑا منافع دینے کی بات کرتی ہے تو ہم یہ نہیں دیکھتے کہ  آخر وہ یہ رقم کہاں سے لا کر دے گی۔ مولانا نے سماج میں پھیلی کئی دیگر  برائیوں کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے اُس کی روک تھام کی طرف ذمہ داران کی توجہ مبذول کرائی۔

نوائط کالونی تنظیم جامع مسجد میں مولانا محمد انصار خطیب مدنی، مخدومیہ جامع مسجد میں مولانا نعمت اللہ عسکری ندوی، مدینہ جامع مسجد میں مولانا ذکریا برماور ندوی  اور نور جامع مسجد میں مولانا امین رکن الدین ندوی نے عید کی دوگانہ پڑھائی۔

بارش کو دیکھتے ہوئے گذشتہ سالوں کی طرح امسال بھی عیدگاہ میں عیدالفطر کی نماز ادا نہیں کی جاسکی اور تمام جامع مساجد میں ہی عید کی نماز کا اہتمام کیا گیا۔ 

خیال رہے کہ بھٹکل تعلقہ کی  قریب بیس جمعہ مسجدوں میں  20 ہزار سے زائد مسلمانوں نے  عید الفطر کی نماز ادا کی۔

ایک نظر اس پر بھی

انکولہ میں ڈاکٹر انجلی نے بی جے پی پر کیا طنز : مجھے بیرون ضلع کی کہنے والوں کو میرے حلقے میں آنا ہی ہوگا 

انکولہ کے ناڈ ور ہال میں منعقدہ انتخابی تیاریوں کے جائزاتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اتر کنڑا حلقے کی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے بی جے پی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا مجھے اتر کنڑا ضلع سے باہر کی امیدوار بتانے والی بے جے پی کو بھی میرے حلقے میں آنا ہی ہوگا ۔ انہیں شائد پتہ نہیں ...

کمٹہ میں ڈی کے شیوکمار نے کہا : دھرم کسی کی جائداد نہیں ہے ۔ بھگوان کو سیاست میں استعمال کرنا ناقابل معافی ہے

پارلیمانی انتخاب کی تیاریوں کے سلسلے میں کمٹہ میں منعقدہ  جائزاتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کے پی سی سی صدر اور نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوا کمار نے کہا کہ ہمارا یقین یہ ہے کہ دھرم چاہے جو بھی اس کا نظریہ ایک ہی ہے ، نام چاہے سیکڑوں ہوں ، مگر بھگوان ایک ہی ہے اور پوجا جیسی بھی ہو، ...

بھٹکل شمس الدین سرکل کے قریب بس اور آٹو رکشہ کی ٹکر؛ آٹو ڈرائیور شدید زخمی

  قلب شہر شمس الدین سرکل کے قریب  پرائیویٹ بس اور آٹو کی ٹکر میں آٹو ڈرائیور شدید زخمی ہوگیا جسے   بھٹکل سرکاری اسپتال میں ضروری طبی امداد فراہم کرنے کے بعد زائد علاج کے لئے کنداپور  لے جایا گیا ہے۔ زخمی ڈرائیور کی شناخت جامعہ آباد روڈ، ماسٹر کالونی کے رہائشی  محمد سُہیل ...

بھٹکل میں انجلی نمبالکر نے کہا؛ آنے والےانتخابات بی جے پی اور کانگریس کے درمیان نہیں ، امیروں اور غریبوں کے درمیان اور انصاف اور ناانصافی کے درمیان مقابلہ

  آنے والے لوک سبھا انتخابات میں اصل مقابلہ  بی جے پی اور کانگریس کے درمیان  نہیں ہوگا بلکہ  اڈانی اور امبانی جیسے  سرمایہ داروں  کو تعاون فراہم کرنے والوں اور غریبوں کو انصاف دلانے والوں کے درمیان ہوگا، صاف صاف کہیں تو یہ سرمایہ داروں اور غریبوں کے درمیان  مقابلہ ہے۔ یہ بات ...