بھٹکل کڑوین کٹّا ڈیم کی تہہ میں کیچڑ اور کچرے کا ڈھیر۔گھٹتی جارہی ہے پانی ذخیرہ کی گنجائش

Source: S.O. News Service | By V. D. Bhatkal | Published on 24th July 2018, 6:39 PM | ساحلی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

بھٹکل 24؍جولائی (ایس او نیوز) امسال ریاست میں کسی بھی مقام پر برسات کم ہونے کی خبرسنائی نہیں دے رہی ہے۔ عوام کے دلوں کو خوش کرنے والی بات یہ ہے کہ بہت برسوں کے بعد ہر جگہ   ڈیم پانی سے لبالب ہوگئے ہیں۔لیکن اکثریہ دیکھا جاتا ہے کہ جب برسات کم ہوتی ہے اور پانی کا قحط پڑ جاتا ہے تو حیران اور پریشان ہونے والے لوگ پانی کی فراوانی کے موقع پر اس کی صحیح قدر کرنا بھول جاتے ہیں۔

کچھ ایسی ہی صورتحال بھٹکل کڑوین کٹّا ڈیم کی ہوتی جارہی ہے۔ حالانکہ بھٹکل کے لوگوں کے لئے پینے کا پانی سپلائی کرنے کایہ واحد ذریعہ اور زندگی کا لازمی جز ہے ۔مگریہاں پر ڈیم کی تہہ میں کچرے اور کیچڑ کا ڈھیر جمع ہوجانے کی وجہ سے پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش گھٹتی جارہی ہے۔لہٰذا اب کی بار بارش کے موسم میں جو افزود پانی برسا ہے وہ ڈیم میں محفوظ ہونے کے بجائے اُبل کر سمندر کی طرف بڑے زور و شور سے بہنے لگا ہے۔

پہلے شہر بھٹکل کے لوگ اپنے گھر کے کنوؤں پر انحصار کیا کرتے تھے ۔ مگر پچھلے کچھ عرصے سے ایک تو پانی کی اندرونی سطح بہت زیادہ گھٹنے کی وجہ سے کنویں کھودنے پر بھی جلد پانی نہیں ملتا۔ دوسری طرف پہلے سے موجود کنوؤں کا پانی انڈر گراؤنڈ ڈرینیج سسٹم فیل ہوجانے کی وجہ سے گندہ اور آلودہ ہوگیا ہے۔ پرانے شہر کے محلّوں میں مقیم افراد اپنے کنوؤں میں گٹرکا پانی آجانے سے پریشان ہوکر اس سے راحت کا مطالبہ کرتے ہوئے کئی مرتبہ احتجاج کرکے اورسرکاری افسران و سیاسی نمائندوں کو میمورنڈم دے کر تنگ آچکے ہیں ، مگر مسئلہ ابھی تک حل نہیں ہوا ہے۔ اس لئے اب چاہے ٹاؤن میونسپالٹی کا علاقہ ہویا پھر جالی پٹن پنچایت کا، تقریباً پورے شہر کا انحصار اسی کڑوین کٹا ڈیم سے فراہم کیے جانے والے پانی پر ہے۔سرکاری افسران اور عوامی منتخب نمائندے بھی کڑوین کٹا ڈیم میں جمع پانی کو ہی بھٹکل کے لئے پینے کے پانی کا حل مان کر بیٹھ گئے ہیں۔

چونکہ عوامی استعمال کے لئے پانی کی روزانہ ضرورت مقدار کے حساب سے اب بہت زیا دہو گئی ہے ،ایسے میں کڑوین کٹا ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش بھی بڑھائی جانی چاہیے۔ لیکن یہا ں صورت حال الٹی ہوتی نظر آرہی ہے۔ڈیم کی تہہ میں جمع کیچڑ کی وجہ سے ذخیرہ اندوزی کی سابقہ گنجائش ہی گھٹتی جا رہی ہے اور آسمان سے برسنے والا افزود پانی ڈیم میں جمع رہنے کے بجائے سمندر کا حصہ بنتا جارہا ہے۔ایک اندازے کے مطابق جتنا پانی ڈیم میں جمع رہتا ہے اس سے دس گنا زیادہ پانی ضائع ہوجاتا ہے۔ اس مسئلے پر قابو پانے اور مستقبل میں پانی کی شدید قلت سے بچنے کے لئے سرکاری افسران کو سب سے پہلے ڈیم کی تہہ کو صاف کرنا اور وہاں سے کچرا اور کیچڑ نکالنا ہوگا۔ اس کے علاوہ ڈیم کی سطح آب کوکم از کم 0.5میٹر مزید بڑھا کر پانی ذخیرہ اندوزی کی مقدارمیں اضافے کے اقدامات کرنے چاہئیں۔

سابق ضلع ڈپٹی کمشنر اجول گھوش نے ہیٹاچی کمپنی کے ماہرین کی مدد سے اس ڈیم کی تہہ کا معائنہ کروایا تھا اور تب پتہ چلا تھا کہ وہاں بہت زیادہ کیچڑ جمع ہوگیا ہے۔اس کے بعد سے کسی نے بھی اس مسئلے کی طرف توجہ نہیں دی۔محکمہ چھوٹی آب پاشی کے اسسٹنٹ ایکزیکٹیو انجینئر وی جی ساگیکر نے اس مسئلہ پر کہاکہ : ’’ کڑوین کٹّا ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش کم ہونے کی بات ایک حقیقت ہے۔ساتھ ہی ساتھ شہر میں پانی کی مانگ میں بھی بہت اضافہ ہوا ہے۔ ڈیم کی سطح آب کو کم ازکم 0.5میٹر بڑھانے سے یہ مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔ لیکن اس کے لئے سرکارکے پاس تجویز بھیجنا اور اسے منظور کروانا ضروری ہے۔‘‘مگر مشکل یہ ہے کہ منتخب عوامی اور سیاسی لیڈران حکومت کے سامنے زبان کھولنے اور اپنا مطالبہ پیش کرنے کے لئے ہی تیار نہیں ہیں۔سابق وزیر اعلیٰ سدارامیا نے دوبارہ اقتدار پر آنے کی صورت میں اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے پینے کے پانی کی ’بہوگرام یوجنا‘ کے تحت حل کرنے کا وعدہ کیاتھا۔ لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ وہ معاملہ بھی سرد خانے میں کھو گیا ہوگا۔

بہرحال کڑوین کٹا ڈیم کی سطح بڑھانے اور وہاں سے کیچڑ صاف کروانے کے لئے اگر سرکاری طور پر کوئی کارروائی نہیں ہوتی ہے تو پھر آنے والے دنوں میں بھٹکل میں پینے کے پانی کا مسئلہ گمبھیر صورت اختیار کرسکتا ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

منگلورو سائی مندر کے پاس بی جے پی کی تشہیر - بھکتوں نے جتایا اعتراض

منگلورو کے اوروا میں چیلمبی سائی مندر کے پاس رام نومی کے موقع پر جب بی جے پی والوں نے پارلیمانی انتخاب کی تشہیر شروع کی تو وہاں پر موجود سیکڑوں بھکتوں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی جس کے بعد بی جے پی اور کانگریسی کارکنان کے علاوہ عام بھکتوں کے درمیان زبانی جھڑپ ہوئی

اُڈپی - کنداپور نیشنل ہائی وے پر حادثہ - بائک سوار ہلاک

اڈپی - کنداپور نیشنل ہائی وے پر پیش آئی  بائک اور ٹرک کی ٹکر میں  بائک سوار کی موت واقع ہوگئی ۔     مہلوک شخص کی شناخت ہیرور کے رہائشی  کرشنا گانیگا  کی حیثیت سے کی گئی ہے جو کہ اُڈپی میونسپالٹی میں الیکٹریشین کے طور پر ملازم تھا ۔

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...

کیا وزیرمنکال وئیدیا اندھوں کے شہر میں آئینے بیچ رہے ہیں ؟ بھٹکل کے مسلمان قابل ستائش ۔۔۔۔۔ (کراولی منجاو کی خصوصی رپورٹ)

ضلع نگراں کاروزیر منکال وئیدیا کا کہنا ہے کہ کاروار میں ہر سال منعقد ہونےو الے کراولی اتسوا میں دیری اس لئے ہورہی ہے کہ  وزیرا علیٰ کا وقت طئے نہیں ہورہاہے۔ جب کہ  ضلع نگراں کار وزیر اس سے پہلے بھی آئی آر بی شاہراہ کی جدوجہد کےلئے عوامی تعاون حاصل نہیں ہونے کا بہانہ بتاتے ہوئے ...