بھٹکل جالی پٹن پنچایت میٹنگ میں پنچایت کو میونسپالٹی میں ضم کرنے اور پنچایت کی نئی عمارت کے لئے جگہ کو لےکر ہوئی جم کر بحث

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 15th November 2018, 11:03 PM | ساحلی خبریں |

بھٹکل 15/نومبر (ایس او نیوز) بھٹکل جالی پٹن پنچایت کی  ماہانہ جنرل بوڈی  میٹنگ میں آج پنچایت کو ٹائون میونسپالٹی میں ضم کرنے اور پنچایت کی نئی عمارت کے لئے جگہ کو لے کر زوردار بحث ہوئی اور بالاخر دونوں ایجنڈوں پر اگلی میٹنگ میں فیصلہ لیا جانا طئے پایا۔ میٹنگ میں بعض  ممبران نے اس بات پر سخت ناراضگی ظاہر کی کہ کونسل میٹنگ میں منظور ہونے والی  زیادہ تر تجاویز  پر عمل نہیں ہورہا ہے، بعض ممبران نے ڈپٹی کمشنر کے بعض حکمناموں پر بھی سخت ناراضگی  ظاہر کی کہ کونسل میں جو منظور ہوتا ہے، ڈپٹی کمشنر اُس کے مخالف حکم صادر کرتے ہیں ، ایسا ہونے کی صورت میں ممبران نے سوال اُٹھایا کہ اگر سب کچھ ڈی سی کو ہی طے کرنا ہے تو پھر ہم میٹنگ منعقد کرکے تجاویز منظور کیوں کرتے ہیں ؟

جنرل بوڈی میٹنگ میں جملہ آٹھ ایجنڈوں پر گفتگو کی گئی مگردو ایجنڈوں پر کافی گرما گرم بحث ہوئی۔ جالی پٹن پنچایت کو بھٹکل ٹاون میونسپالٹی میں ضم کرنے کے تعلق سے ایڈوکیٹ عمران لنکا، آفتاب دامودی اور بلال قمری نے  مضبوط دلائل پیش کرتے ہوئے بتایا کہ  اُن کے وارڈوں کے تحت تمام علاقوں سے  جالی پٹن پنچایت کے لئے سب سے زیادہ ٹیکس وصول ہوتا ہے، مگر ایک بھی ترقیاتی کام نہیں ہورہا ہے، جب بھی مسئلہ اُٹھایا جاتا ہے تو یہی جواب ملتا ہے کہ پنچایت کے پاس فنڈ نہیں ہے۔ ایسے میں ضروری ہوجاتا ہے کہ ہم اپنی پنچایت کو ٹاون میونسپالٹی  میں ضم کرکے بھٹکل میں  ایک  سٹی میونسپل کارپوریشن  کی کوشش کریں۔ پنچایت اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیرمین ناگراج نائک، پنچایت  ممبرس پوریندرا، منگلا گونڈا اور ناگپا نائک نے اس کی مخالفت کی اور کہا کہ ہمیں اپنے مسائل جالی پٹن پنچایت کے ذریعے ہی حل کرنے چاہئے۔ بعض نے یہ بھی کہا کہ اگر بھٹکل میں سٹی میونسپل کارپوریشن (سی ایم سی)  قائم کرنا ہے تو ہم  ٹاون میونسپالٹی میں ضم ہونے کے بجائے اُن سے کہیں کہ وہ جالی پٹن پنچایت میں ضم ہوکر بھٹکل سی ایم سی بنائیں۔اس موقع پر پنچایت ممبر شمیم بانو نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے علاقہ کے عوام اور ذمہ داران سے جب تک منظوری حاصل نہیں کرتی  وہ  میونسپالٹی میں ضم ہونے کے تعلق سے  اپنا موقف ظاہر نہیں کرسکتی۔ کافی بحث اور گرما گرمی کے بعد پنچایت صدر جناب آدم پنمبور نے فیصلہ کیا کہ  ممبران پہلے اس تعلق سے اپنے اپنے وارڈوں کے عوام سے رابطہ کرتے ہوئے اُن کے خیالات جاننے کی کوشش کریں اور کسی ایک نتیجہ پر پہنچنے کے بعد اگلی میٹنگ میں اپنا موقف ظاہر کریں،  اس طرح اگلی میٹنگ میں اس تعلق سے کسی نتیجے پر پہنچنے کا فیصلہ کیا گیا۔ 

یاد  رہے کہ سٹی میونسپل کارپوریشن کے لئے 50  ہزار سے زائد  آبادی کا ہونا ضروری ہے، بتایا جاتا ہے کہ ٹاون میونسپالٹی کے تحت 35 ہزار  اور جالی پٹن پنچایت کے تحت 19 ہزار آبادی پائی جاتی ہے۔

آج کی میٹنگ میں جالی پٹن پنچایت آفس کے لئے نئی عمارت تعمیر کرنے کو لے کر بھی  کافی گرما گرمی دیکھی گئی۔ بتایا گیا ہے کہ قریب چھ ماہ قبل ہوئی میٹنگ میں اس بات پر بحث ہوئی تھی کہ پنچایت دفتر چونکہ شہر بھٹکل سے کافی دور دراز علاقہ جالی میں واقع ہے، اُسے  وہاں سے نکال کر  ایسی جگہ پر قائم کرنا چاہئے جہاں عوام کی اکثریت آسانی کے ساتھ دفتر پہنچ سکیں، مگر اُس وقت  تنظیم کے کچھ باغی ممبران نے پنچایت دفتر کو باہر لانے کی حمایت نہیں کی تھی جس کی وجہ سے حالیہ پنچایت دفتر کے قریب ہی واقع کنڑا ہائی اسکول  کے قریب پنچایت کی عمارت تعمیر کرنے کی تجویز کو منظوری حاصل ہوئی تھی اور ڈپٹی کمشنر کو اس تعلق سے آگاہ کرایا گیا تھا، مگر اب ڈپٹی کمشنر دفتر سے  جالی پٹن پنچایت کو خط ارسال کیا گیا ہے جس میں کنڑا اسکول کے قریب زمین کو پنچایت افس کے لئے منظورکروانے کے بجائے پنچایت آفس کے بالمقابل واقع الگ ہی  زمین منظور کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ میٹنگ میں خط پڑھ کر سناتے ہوئے چیف آفسر وینو گوپال  نے بتایا کہ ڈپٹی کمشنر نے حالیہ پنچایت دفتر کے بالمقابل والی ایک ایکڑ جگہ کو منظوری دی ہےاور کہا ہے کہ 2.3 لاکھ کی رقم  ادا کرتے ہوئے متعلقہ زمین کو پہلے  جالی پٹن پنچایت  کے نام   حاصل کیا جائے۔

ڈپٹی کمشنر کی جانب سے موصولہ اس حکمنامے پر تقریبا سبھی ممبران نے سخت ناراضگی ظاہر کی اور بتایا  کہ  کونسل میٹنگ میں  منظور کئے گئے فیصلوں پر اپنی  مہر لگانے کے بجائے ڈپٹی کمشنر اپنا فیصلہ کونسل پر تھوپ رہے ہیں جو کسی بھی طور پر قابل قبول نہیں ہیں۔  اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پنچایت ممبر عبدالرحیم نے بتایا کہ جس زمین پر پنچایت دفتر قائم کرنے کی تجویز کونسل میں منظور ہوئی تھی، اُس زمین کے تمام کاغذات کئی مراحل سے گذرنے کے بعد  اب ہوناور محکمہ جنگلات کے ٹیبل پر  پہنچ گئے ہیں اور فائنل اسٹیج پر ہیں، اگر ہم اپنا ایک وفد لے کر ہوناور پہنچیں تو متعلقہ زمین حاصل کی جاسکتی ہیں۔

ڈپٹی کمشنر کی جانب سے جو نئی زمین  عمارت تعمیر کرنے کے لئے دی جارہی ہے، اُس تعلق سے ایڈوکیٹ عمران لنکا سمیت تقریبا دیگر سبھی ممبران  اس بات پر متفق نظر آئے کہ اُس زمین پر ہرگز پنچایت کی عمارت تعمیر کرنا منظور نہیں کریں گے۔ البتہ ممبران  اس بات پر بٹے ہوئے تھے کہ آیا وہ زمین مقررہ رقم دے کر پنچایت کے لئے حاصل کرنی چاہئے یا نہیں۔ اکثر ممبران اس بات پر متفق نظر آئے کہ ڈپٹی کمشنر نے جس زمین کی بات کی ہے اُسے ایک بار  پنچایت کے قبضے میں لے لیا جائے، مگر وہاں عمارت تعمیر کرنے کے بجائے دوسرے کاموں کے لئے استعمال کریں، البتہ بلال قمری سمیت بعض ممبران  کا کہنا تھا کہ اگر اُس زمین کو  ہم پنچایت کے قبضے میں لیتے ہیں تو پھر  اُسی زمین پر پنچایت کی عمارت تعمیر کرنے ڈپٹی کمشنر  اپنا حکم صادر کرسکتے ہیں، اس بنا پر اُس زمین کو سرے سے ہی مسترد کرنا چاہئے۔ اس تعلق سے اگلی میٹنگ میں فیصلہ لیا جانا منظور ہوا کہ آیا وہ زمین پنچایت کے دیگر کاموں کے لئے لیا جانا چاہئے یا نہیں۔البتہ تنظیم کی حمایت سے جیت درج کرنے والے ممبران کی تعداد جالی پٹن پنچایت میں  زائد ہونے کے باوجود   پنچایت آفس کو شہر کے  قریب لانے کے بجائے  مزید دور جاتی نظر آرہی ہے۔

میٹنگ میں کئی علاقوں میں تعمیراتی کام رُکے ہونے پر بھی ممبران نے آواز اُٹھائی جس پر صدر نے بتایا کہ اس تعلق سے کنٹریکٹرس معذرت طلب کررہے ہیں کہ ریت کی سپلائی نہ ہونے سے کام متاثر ہوا ہے، جب ممبران نے سخت اعتراض کیا کہ ریت حاصل کئے بغیر کنٹریکٹرس اپنا ٹینڈر کیوں دیتے ہیں تو صدر جناب آدم صاحب نے یقین دلایا کہ   بہت جلد منظور شدہ سڑکوں کی تعمیر اور دیگر رُکے ہوئے کام  انجام دئے جائیں گے۔

اس موقع پر ایجنڈہ کے تحت نئی اسٹینڈنگ کمیٹی ترتیب دی گئی جس میں گیارہ ممبران آفتاب حُسین دامودی،  محمد عمران لنکا،  بلال قمری، فاطمہ، ممتاز،  فرحانہ ڈاٹا، ریشما سردار، سری دھرنائک ، ناگراج نائک،  پوریندرا اور منگلا گونڈا کو  شامل کیا گیا ہے۔نئی اسٹینڈنگ کمیٹی کے لئے چیرمین کا انتخاب اگلی میٹنگ میں کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ جالی پٹن پنچایت میں منتخب ممبران کی تعداد 20 اور سرکار کی طرف سے نامزد ممبران کی تعداد تین ہیں، اس   میں قومی سماجی ادارہ مجلس اصلاح و تنظیم کی حمایت سے جیت درج کرنے والوں کی تعداد  بارہ ہے۔ آج کی میٹنگ میں صرف ایک خاتون ممبر غیر حاضر رہیں۔

ایک نظر اس پر بھی

اُڈپی - کنداپور نیشنل ہائی وے پر حادثہ - بائک سوار ہلاک

اڈپی - کنداپور نیشنل ہائی وے پر پیش آئی  بائک اور ٹرک کی ٹکر میں  بائک سوار کی موت واقع ہوگئی ۔     مہلوک شخص کی شناخت ہیرور کے رہائشی  کرشنا گانیگا  کی حیثیت سے کی گئی ہے جو کہ اُڈپی میونسپالٹی میں الیکٹریشین کے طور پر ملازم تھا ۔

بھٹکل، ہوناور، کمٹہ میں سنیچر کے دن بجلی منقطع رہے گی

ہیسکام کی طرف سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ہوناور، مرڈیشور اور کمٹہ سب اسٹیشنس کے علاوہ مرڈیشور- ہوناور اور کمٹہ - سرسی 110 کے وی لائن میں میں مرمت ، دیکھ بھال،جمپس کو تبدیل کرنے کا کام رہنے کی وجہ سے مورخہ 20 اپریل بروز سنیچر صبح 9 بجے سے دوپہر 2 بجے تک بھٹکل، ہوناور اور کمٹہ تعلقہ ...

اڈپی - چکمگلورو حلقے میں عمر رسیدہ افراد، معذورین نے اپنے گھر سے کی ووٹنگ

جسمانی طور پر معذوری اور عمر رسیدگی کی وجہ سے پولنگ اسٹیشن تک جا کر ووٹ ڈالنا ممکن نہ ہونے کی وجہ سے 1,407 معذورین اور 85 سال سے زیادہ عمر کے 4,512 افراد نے   کرنے کے بجائے اپنے گھر سے ہی ووٹنگ کی سہولت کا فائدہ اٹھایا ۔ 

بھٹکل میں کوآپریٹیو سوسائٹی سمیت دو مقامات پر چوری کی واردات

شہر کے رنگین کٹّے علاقے میں واقع ونائیک کو آپریٹیو سوسائٹی کے علاوہ دیہی پولیس تھانے کے حدود میں ایک دکان اور مرڈیشور بستی مکّی کے ایک سروس اسٹیشن میں سلسلہ وار چوری کی وارداتیں انجام دیتے ہوئے لاکھوں روپے نقدی لوٹی گئی ہے ۔