بھٹکل سرکاری ڈگری کالج میں طلبا کے بھگواشال پہن کر آنے کے معاملہ پر اے سی منجوناتھ کی صدارت میں میٹنگ

Source: S.O. News Service | By Abu Aisha | Published on 24th February 2017, 9:20 AM | ساحلی خبریں |

بھٹکل:23/فروری    (ایس او نیوز)بھٹکل سرکاری ڈگری کالج میں خاتون لکچرر کے برقعہ پہننے پر اعتراض جتاتے ہوئے کالج کے کچھ  طلبا  گذشتہ چار دنوں سے بھگواشال کندھوں پر ڈال کر کلاسس اٹینڈ کررہے ہیں، اس معاملے پر  آج جمعرات کو بھٹکل اسسٹنٹ کمشنر منجوناتھ کی صدارت میں لکچررس اور طلبا کے ساتھ میٹنگ منعقد کی گئی ۔

میٹنگ میں کچھ طلبا نے اسسٹنٹ کمشنر کو بتایا کہ  کالج کی مسلم خاتون لکچررس برقعہ  کو دینی روایت قرار دے رہی ہیں، تو ہم بھگوا شال اور لنگی پہن کراپنے  دھرم اور روایت پر عمل کررہے ہیں۔ اس موقع پر اسسٹنٹ کمشنر نے بتایا کہ کالج میں کسی بھی طرح کا کوئی ڈریس کوڈ نہیں ہے، یہاں اگر خواتین لیکچرر برقعہ پہن کر آتی ہیں تو اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، اسی طرح طلبا اگر بھگوا شال پہن کر آنا چاہتے ہیں تو وہ بھگوا شال پہن کر آسکتے ہیں۔ اس موقع پر موجود بھٹکل ڈی وائی ایس پی شیوکمار نے بتایا کہ کالج لیکچررس اور طلبا اپنی پسند کے لباس پہن کرآئیں، مگر کسی کو پریشان نہ کریں یا کسی کو تکلیف نہ پہنچائیں، اگر کوئی اپنی حد سے باہر جائے گا یا کوئی قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کی ہاتھ کوشش کرے گا تو پھر پولس اُن کے خلاف سختی کے ساتھ نپٹے گی۔ اس سلسلے میں بات کرتے ہوئے کالج پرنسپال منجولا کے پی نے ساحل آن لائن سے گفتگو کرتے ہوئے بتایاکہ ڈریس کوڈ کے تعلق سے کالج کی انتظامیہ کی طرف سے اُنہیں کسی بھی طرح کی ہدایت نہیں دی گئی ہے یا کوئی سرکولر موصول نہیں ہوا ہے، کچھ طلبا کی جانب سے بھگوا شال پہن کر کالج آنے کو دیکھتے ہوئے سنیچر کو بھٹکل رکن اسمبلی منکال وئیدیا کی صدارت میں کالج بورڈ کی میٹنگ رکھی گئی ہے، توقع ہے کہ میٹنگ میں  جب تک کوئی مناسب فیصلہ نہیں لیتی ہے تب تک لکچررس اور طلبا اپنی من پسند کا لباس پہن کر آسکتے ہیں۔ سی پی آئی سریش نایک، ایس آئی کوڈگونٹی ، ایس آئی بھیم سنگھ لمانی ، نچل مکی وینکٹ رمن مندر انتظامیہ کے صدر ڈی بی نائک ، ایم آر نائک وغیرہ موجود تھے۔

 اس دوران برقعہ پہننے والی مسلم خاتون لکچررس نے ساحل آن لائن کو بتایاکہ ہم گھر سے جب نکلتے ہیں تو برقعہ پہن کر کالج پہنچتے ہیں، لیکن کالج کے کلاس روم کی پڑھائی کے دوران اسکارف پہن کر پڑھاتے ہیں، خاتون لکچرر نے سوال کیا کہ اگر اس کی مخالفت کی جاتی ہے تو ہم کیا کریں ؟ مسلم خاتون لیکچررس کے مطابق جو لڑکے شال اوڑھ کر کالج پہنچ رہے ہیں اُن میں اکثر لڑکے اس کالج کے نہیں ہیں۔

ساحل آن لائن سے گفتگو کرتے ہوئے کالج کی دیگر لیکچروں نے بتایا کہ اُنہیں مسلم لیکچررس کے برقعہ پہن کر کالج آنے سے کوئی تکلیف نہیں ہیں، ہمارا کام بچوں کو پڑھانا ہے۔

بتایا جارہا ہے کہ کچھ لڑکوں نے اسسٹنٹ کمشنر کو دھمکی دی ہے کہ کالج میں اگر ڈریس کوڈ نہیں ہے اور اگر برقعہ پہن کر آنے سے مسلم لیکچررس کو نہیں روکا جارہا ہے تو وہ انڈر وئیر پہن کر کالج آئیں گے۔

 

ایک نظر اس پر بھی

انکولہ میں ڈاکٹر انجلی نے بی جے پی پر کیا طنز : مجھے بیرون ضلع کی کہنے والوں کو میرے حلقے میں آنا ہی ہوگا 

انکولہ کے ناڈ ور ہال میں منعقدہ انتخابی تیاریوں کے جائزاتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اتر کنڑا حلقے کی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے بی جے پی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا مجھے اتر کنڑا ضلع سے باہر کی امیدوار بتانے والی بے جے پی کو بھی میرے حلقے میں آنا ہی ہوگا ۔ انہیں شائد پتہ نہیں ...

کمٹہ میں ڈی کے شیوکمار نے کہا : دھرم کسی کی جائداد نہیں ہے ۔ بھگوان کو سیاست میں استعمال کرنا ناقابل معافی ہے

پارلیمانی انتخاب کی تیاریوں کے سلسلے میں کمٹہ میں منعقدہ  جائزاتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کے پی سی سی صدر اور نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوا کمار نے کہا کہ ہمارا یقین یہ ہے کہ دھرم چاہے جو بھی اس کا نظریہ ایک ہی ہے ، نام چاہے سیکڑوں ہوں ، مگر بھگوان ایک ہی ہے اور پوجا جیسی بھی ہو، ...

بھٹکل شمس الدین سرکل کے قریب بس اور آٹو رکشہ کی ٹکر؛ آٹو ڈرائیور شدید زخمی

  قلب شہر شمس الدین سرکل کے قریب  پرائیویٹ بس اور آٹو کی ٹکر میں آٹو ڈرائیور شدید زخمی ہوگیا جسے   بھٹکل سرکاری اسپتال میں ضروری طبی امداد فراہم کرنے کے بعد زائد علاج کے لئے کنداپور  لے جایا گیا ہے۔ زخمی ڈرائیور کی شناخت جامعہ آباد روڈ، ماسٹر کالونی کے رہائشی  محمد سُہیل ...

بھٹکل میں انجلی نمبالکر نے کہا؛ آنے والےانتخابات بی جے پی اور کانگریس کے درمیان نہیں ، امیروں اور غریبوں کے درمیان اور انصاف اور ناانصافی کے درمیان مقابلہ

  آنے والے لوک سبھا انتخابات میں اصل مقابلہ  بی جے پی اور کانگریس کے درمیان  نہیں ہوگا بلکہ  اڈانی اور امبانی جیسے  سرمایہ داروں  کو تعاون فراہم کرنے والوں اور غریبوں کو انصاف دلانے والوں کے درمیان ہوگا، صاف صاف کہیں تو یہ سرمایہ داروں اور غریبوں کے درمیان  مقابلہ ہے۔ یہ بات ...