بھٹکل:6/اگست (ایس اؤنیوز)سال بہ سال بھٹکل چمیلی کی طرح مشروم المعروف آلیِب بے کی فروخت کاری میں اضافہ دیکھا جارہاہے، گذشتہ ہفتہ سے مین روڈ کے کناروں پر مشروم کابیوپار زوروں پر ہے، نورمسجد، پرانے بس اسٹانڈ کے قریب والی مارکیٹ اور ساگر روڈ پر دیہاتیوں کو الیب بے فروخت کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ جب بائک سوار، ان راستوں سے گذرتے ہیں تو مشروم کو دیکھتے ہوئے بائک کے بریک لگ جاتے ہیں، رکشہ پر گذرنے والی خواتین مشروم کو دیکھتے ہی اپنا رکشہ سڑک کنارے مشروم کی طرف لے جانے پر مجبورہوجاتی ہیں۔ اس بار ہفتہ ،عشرہ روز قبل جیسے ہی مشروم کی بھٹکل میں آمد ہوئی، سو عدد مشروم کے لئے 600 اور 800 روپیہ میں فروخت کی گئی، مگر آج کافی بڑی تعداد میں مشروم بازار میں دیکھی گئی جس کی وجہ سے دام سیدھے تین سو اور ڈھائی سو پر پہنچ گئے۔
تعلقہ کے اطراف کے دیہاتوں سے مارکیٹ پہنچنے والی مشروم (الیب بے )کے متعلق مشہور ہے کہ یہ بہت ہی مقوی اور لذید غذا ہے ، بھٹکل کے مشروم کی زمانے سے مانگ رہی ہے۔ اس دیہی مشروم کوقیمت اور لذت ادا کرنے میں اہل نوائط کا بڑا رول رہا ہے ، ان ہی کا طفیل ہے کہ آج کل’’الیب بے بریانی ‘‘بھی مشہور ہوتی جارہی ہے۔ یہ مشروم صرف ہندوستانی غذاؤں میں ہی نہیں بلکہ چینیز کھانوں میں بھی استعمال ہوتارہتاہے۔
یہاں کے لوگ مشروم کا سالن بناتے ہیں، اسے مسالے دار بنا کر سمندر پار خلیجی ممالک دبئی، قطر ، عمان اور سعودی عرب سمیت اندرون ملک کے مختلف مقامات کو بھی پارسل کرتے ہیں۔ بھٹکل میں مشروم کی مانگ دیکھتے ہوئے ہوناور، منکی علاقے سے بھی مشروم لائی جارہی ہے۔ دیہی عوام جنگلات میں گھوم گھام کرمشروم تلاش کرکے بھٹکل میں بیچ کر ہزاروں روپئے کماتے ہیں۔
سال بہ سال مشروم کی فروخت کاری میں اضافہ دیکھتے ہوئے کئی ایجنٹ بھی پیدا ہوگئے ہیں۔ یہ دلال بائک کے ذریعے دیہاتوں کا سفر کرتے ہوئے وہاں سے راست الیب بے خریدتے ہیں پھر اپنی قیمت پر مارکیٹ میں بیچتے ہیں۔ کچھ دنوں تک ہی فطری طورپر اگنے والی یہ مشروم دو تین ہفتوں تک ہی اپنی دھوم رکھتی ہے۔
اس سلسلے میں ایک مشروم کے بیوپار ی نے ساحل آن لائن سے گفتگو کرتے ہوئے بتایاکہ ہم لوگ جنگل میں ملنے والی مشروم کو گھر لاکر خود کھاتے تھے، اس کی کہانی وہیں ختم ہوجاتی تھی چونکہ اس کی قیمت اب آسمان کو چھو رہی ہے تو ہم اس کو کھانے کے بجائے مارکیٹ میں لاکر کچھ کمائی کرلیتے ہیں، امسال مشروم دیر سے باہر نکلی ہے۔ بھٹکل میں اس کی زبردست مانگ ہے اور منہ مانگی قیمت بھی ملتی ہے یہی وجہ ہے کہ جنگلات میں اس کی تلاش کرنے کے لئے ہم دیہاتیوں کے درمیان مقابلہ آرائی ہورہی ہے۔ سورج طلوع ہونے سےپہلے جنگل کا رخ کرتے ہوئے مشروم کی تلاش شروع کرتے ہیں، اگر معاملہ ایسا ہی رہاتو آئندہ کے حالات بھگوان جانے‘‘۔ کلی طورپربھٹکل کی مشہور و معروف فہرست میں چمیلی، حلوہ ، لنگی ،بریانی جیسی مشہور اشیاء کے ساتھ حالیہ دنوں میں بھٹکل کے الیب بے ،مشروم بھی اپنی جگہ بنانا آنکھوں کے سامنے والا سچ ہے۔