سابق وزیرآر این نائک نے پوچھا اننت کمار ہیگڈےنے ضلع کے لئے آخر کیا کیا ہے ؟ آتی کرم کا مسئلہ پارلیمان میں کیوں نہیں اُٹھایا ؟
بھٹکل:10/ جولائی (ایس او نیوز) ضلع اُترکنڑا کے عوام نے اننت کمار ہیگڈے کو رکن پارلیمان بنایا، مگرہمیں یہ بتائیں کہ اننت کمار ہیگڈے نے ضلع کے لئے آخر کونسا ترقیاتی کام کیا ، عوام کے فائدے کے لئے انہوں نے کیا کیا، عوام کے کن کن مسائل کو اُنہوں نے حل کیا ؟ یہ سوال سابق ریاستی وزیر اور بھٹکل کے سابق رکن اسمبلی آر۔این نائک نے پوچھا۔ وہ یہاں بھٹکل میں پریس کانفرنس کا انعقاد کرتے ہوئے گفتگو کررہے تھے۔
آر این نائک نے کہا کہ ضلع اُترکنڑا اور ملناڈ کے علاقوں میں آتی کرم جگہوں کو لے کر عوام سخت پریشان ہیں، یہاں جنگلات زیادہ ہونے کی وجہ سے اکثر لوگ جنگلاتی زمینات پر قبضہ کرکے 40 اور 50 سالوں سے مکانات تعمیر کرکے رہتے آرہے ہیں اور عوام ان زمینات کا پٹہ حاصل کرنے اِدھر سے اُدھر بھاگ رہے ہیں۔ حکومت آتی کرم داروں سے جگہ اپنے نام کرنے درخواست دینے کے لئے کہتی ہے، لیکن کسی کی بھی درخواست کو منظور نہیں ہوتی۔ آر این نائک نے کہا کہ جب تک پارلیمان میں آتی کرم داروں کے لئے قانون نہیں بنایا جائے گا، محکمہ جنگلات والے کیسے جنگلاتی زمینات پر اُنہیں رہنے دیں گے ؟ آر این نائک نے کہا کہ پورے ساحلی کینرا میں بی جے پی کے ہی ارکان پالیمان اقتدار پر ہیں، مگر انہوں نے کبھی بھی اس مسئلہ کو لے کر پارلیمان میں آواز نہیں اُٹھائی ہے، مگر آج جب کماراسوامی بجٹ پیش کرتے ہیں تو ان لوگوں کو ساحلی کینرا یاد آتا ہے کہ بجٹ میں ساحلی کینرا کو کچھ نہیں دیا گیا ہے۔
آر این نائک نے کماراسوامی کے بجٹ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کا ان کے پیش کردہ بجٹ کی مخالفت کرنا بالکل بے معنی ہے۔ موصوف وزیر نےسوال کیا کہ اترکنڑا کے20-25برسوں سے رکن پارلیمان بنے اننت کمار ہیگڈے بتائیں کہ منگلورو ترقی بورڈ، ہوائی اڈہ کی ترقی ، اترکنڑا ضلع کی دیرینہ مانگ ریلوے لائن کے متعلق انہوں نے اب تک کیا اقدامات کئے ہیں ؟
ریاستی بجٹ کے متعلق انہوں نے کہاکہ کسی بھی مخلوط حکومت میں بجٹ پیش کرنا ایک حوصلہ کا کام ہوتاہے ریاستی وزیر اعلیٰ کمار سوامی نے ان حالات کے درمیان بھی بہتر بجٹ پیش کیا ہے جس کے لئے ہم انہیں مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ بجٹ کی خاص بات یہ ہے کہ سابق وزیر اعلیٰ سدرامیا کی حکومت میں جو عوامی فائدے کے پروگرام جاری کئے گئے تھے اُسے مخلوط حکومت میں بھی جاری رکھے گئے ہیں۔ بجٹ میں اترکنڑا ضلع کے لئے خصوصی توجہ دیتے ہوئے اسرائیل کونمونہ مانتے ہوئے اترکنڑا ضلع میں اسرائیل کی طرح زرعی کام شروع کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ اتنا سب ہونے کے باوجود ساحلی اضلاع کو بجٹ میں کچھ بھی نہیں دئیے جانےکے متعلق بی جے پی والوں کا کہنا صحیح نہیں ہے۔
آر این نائک نے کہا کہ بی جے پی کو اقتدار نہ ملنے کی وجہ سےوہ پتھروں میں دہی تلاش کررہی ہے ۔انہوں نے مرکزی وزیر اننت کمار ہیگڈے پر الزام لگایا کہ ضلع کے مسائل کے متعلق لوک سبھا میں وہ بات ہی نہیں کرتے ، حکومت کو جانے دیجئے ، لوک سبھا میں نجی بل پیش کرنے کی سہولت ہے مگر ایک ایم پی ہونےکے ناطے انہوں نے اس طرح کی بھی کوشش نہیں کی۔مگر باہر عوام کے سامنے وہ منہ میں جو آیا وہ کہتے رہتے ہیں۔
حال ہی میں آنند اسنوٹیکر نے اننت کمار ہیگڈے کے خلاف جو سنگین الزامات عائد کئے تھے، اس کے تعلق سے آر این نائک نے کہا کہ، گرچہ اسنوٹیکر کی بیان سے میں متفق نہیں ہوں، لیکن اسنوٹیکر نے کہا ہے کہ اننت کمار ہیگڈ ے نے ویشویشور ہیگڈے کاگیری کو چپل سے مارا ہے اور مجھے بے حد افسوس اور تعجب ہورہا ہے کہ کاگیری اتنا سب کچھ سہتے ہوئے بھی اسی پارٹی میں ہے۔ آر این نائک کے مطابق ویشویشور ہیگڈے کاگیری سیاست میں اپنی شرافت کے لئے مشہورہیں اور ایسے میں اُن کو چپل سے مارنے کی بات کا سامنے آنے کے بعد خاموش رہنا اور اُسی پارٹی سے بنے رہنا مناسب نہیں ہے،آر این نائک نے مشورہ دیا کہ وہ پارٹی سے استعفیٰ دے کر باہر نکلیں۔
آر این نائک نے اننت کمار ہیگڈے کی جانب سے یلاپور رکن اسمبلی ہیبار کے متعلق بیان پر بھی ہیگڈے کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ ایک وزیر ہوکر کسی رکن اسمبلی کے تعلق سے ایسا پوچھنا کہ "کیا آپ کا ایم ایل اے مرگیا ہے"۔اس تہذیب کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ اننت کمار ہیگڈے کو کم سے کم برہمنوں کی تہذیب و روایت بھی معلوم نہیں ہے۔
آر این نائک نے کہا کہ عوام کسی لیڈر کو ووٹ دے کر اقتدار پر پہنچاتے ہیں مگر ادب اور تہذیب اُنہیں اپنے والدین اور اساتذہ سے سیکھنی ہوتی ہے۔ آر این نائک نے کہا کہ آننت کمارہیگڈے میں تعلیم کا فقدان پایا جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ تہذیب سے گری ہوئی باتیں کرتے ہیں جو کسی وزیر یا عوامی نمائندے کو زیب نہیں دیتا۔
پریس کانفرنس کے موقع پر ٹی ڈی نائک اور عبد المجید بھی موجود تھے۔