بھٹکل:21/جنوری (ایس او نیوز) گذشتہ سال ڈسمبرمیں ہرنی اور بھینسہ کے شکار کے الزام میں جمعہ کو ڈرامائی اندازمیں بھٹکل محکمہ فاریسٹ کی طرف سے گرفتار شدہ افضل ائیکری کی دوبارہ میڈیکل جانچ کرانےکا مقامی عدالت نے حکم جاری کیا ہے۔
فاریسٹ آفیسران نے جب ملزم کوسنیچر کے روز عدالت میں پیش کیا تومیڈیکل جانچ میں ڈاکٹروں نے نارمل ہونے کی بات کہی تھی ، عدالت میں ملزم کو پیش کئے جانے کے بعدا ن کے وکیل وکٹر گومس نے کہاکہ ڈاکٹروں نے ملزم کی صحیح جانچ کئے بنا نارمل ہونے کی سند دی ہے، جب کہ اس کے ساتھ مار پیٹ کی گئی ہے، عدالت میں جج کے سامنے جب ملزم کے کپڑے اُتارے گئے تو اس کے جسم پر جابجا زخم کے نشان پائے گئے ، جس کے تعلق سے وکیل نے میڈیکل سرٹی فیکٹ پر سوال اُٹھایا اور کہا کہ ان زخموں کا اپنی سرٹی فیکٹ میں ڈاکٹروں نے ذکر نہیں کیا ہے، وکیل وکٹر گومس نے عدالت سے کہا کہ وہ کسی دوسرے ڈاکٹروں کے ذریعے دوبارہ میڈیکل جانچ کرنے کا حکم دیں۔ وکیل کے دعوے کو عدالت نے منظور کرتے ہوئے جج نے ملزم کی دوبارہ میڈیکل جانچ کرنے کاحکم صادر کیاہے۔
اس تعلق سے ملزم افضل کے گھروالوں نے اخبارنویسوں کو بتایا کہ رات نو بجے تک عدالت کے حکم کی پیروی کرتے ہوئے افضل کو سرکاری اسپتال نہیں لایا گیا ہے اور نہ ہی میڈیکل جانچ کی گئی ہے ۔ اس ضمن میں جب نامہ نگاروں نے سرکاری اسپتال کے ڈیوٹی ڈاکٹر سے رجوع کیا تو ڈاکٹر نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ رات نو بجے تک افضل کو اسپتال نہیں لایا گیا ہے۔ اُدھر وکیل وکٹر گومس نے بتایا کہ رات بارہ بجے سے پہلے پہلے سرکاری اسپتال کے ڈاکٹر کے ذریعے دوبارہ جانچ کرانا ضروری ہے، نہ کرنے کی صورت میں اسے عدالت کی توہین سمجھا جائے گا۔
رات قریب دس بجے تک سرکاری اسپتال کے باہر کافی لوگ جمع تھے اورمحکمہ جنگلات کی جانب سے کی گئی اغوا کرکے نوجوان کی گرفتاری کو فوریسٹ آفسروں کی غنڈہگردی سے تعبیر کررہے تھے۔عوام اس بات پر بھی تعجب کا اظہا رکررہے تھے کہ اتنی رات بیتنے کے بائوجود افضل کو سرکاری اسپتال نہیں لایا گیا ہے۔
اب دیکھنا باقی ہے کہ افضل کو رات بارہ بجے سے پہلے دوبارہ میڈیکل جانچ کرائی جاتی ہے یا نہیں اوراس بارڈاکٹر اپنے پیشہ سے وفاداری کرتے ہوئے ایمانداری کے ساتھ رپورٹ دیتے ہیں یا پھر کوئی اور گل کھلاتے ہیں۔