بھٹکل14؍اگست (ایس او نیوز) بیلنی علاقے کے کچھ ہندوؤں نے بھٹکل ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کو ایک میمورنڈم دیتے ہوئے مطالبہ کیاہے کہ ہندوؤں کے مندروں اور مقدس مقامات سے گھرے ہوئے اس علاقے میں جانوروں کی قربانی کرنے پر روک لگائی جائے۔
میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ ماوین کوروے گرام پنچایت کے حدود میں آنے والے بیلنی علاقے میں ناگ بنا، جٹاگیشوری مندر،جین جٹاگیشوری مندر اور رمچندرا دیو مندر جیسے بہت سے ہندوؤ ں کے مقدس مقامات موجود ہیں۔ میمورنڈم میں ایک مسلم خاندان کا نام بتاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان مندروں کے قریب ہی یہ لوگ رہتے ہیں جو کسی بھی قسم کے مویشی پالن کا پیشہ نہیں کرتے ، بقر عید کے موقع پر غیر قانونی طور پراور ہندوؤں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی نیت سے گائے اور بچھڑے خریدکر لاتے ہیں اور بڑے پیمانے پر جانوروں کوقتل کیا جاتا ہے۔ان مرے ہوئے جانوروں کو دیکھنے کے لئے آئے ہوئے سب لوگ رقص کرتے اور قہقہے لگاتے ہوئے ایسی چیخ و پکار مچاتے ہیں کہ 100میٹر کی دوری تک سنائی دیتی ہے۔اس کے علاوہ بڑے پیمانے پر بہنے والا خون ہماری پرستش کے مقام کے پاس ہی چھوڑ دیتے ہیں۔جس کی وجہ سے اس علاقے میں بدبوپھیل جاتی ہے۔ اس سے ہمارے دیوتاؤں کے مقام ناپاک ہوجاتے ہیں۔ اور یہ سب صرف ایک دن کے لئے نہیں ہوتا۔ بلکہ پورے سال بھر میں یہاں غیرقانونی قصائی خانے کی طرح کھلے عام جانوروں کا قتل کیا جاتا ہے۔ اس پر روک لگانے کے لئے کوئی بھی آگے نہیں آرہا ہے۔
میمورنڈم میں مزید کہا گیا ہے کہ:’’ گزشتہ سال اسی طرح ہمارے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی وجہ سے ہم لوگوں نے اس پر اعتراض جتایاتھا۔ اب پھر اگلے چند دنوں میں بقر عید آ رہی ہے۔ ان لوگوں کی طرف سے جان بوجھ کر ہمارے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے لئے غیر قانونی طور پر ان جانوروں کو ذبح کرنے کے امکانات ہیں، جن کو مقدس مان کر ہم پوجتے ہیں۔اور یہ آئندہ دنوں میں ہمارے علاقے میں جھگڑے کا سبب بن جائے گا۔ان لوگوں نے پولس سے مطالبہ کیا ہے کہ اسے روکنے کے لئے پیشگی اقدام کیاجائے۔اس بات کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ ہندوؤں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے سے باز رکھنے کے لئے کڑی قانونی کارروائی کریں۔
میمونڈم پیش کرنے کے موقع پر آسارکیری کے کرشنا نائک سمیت بیلنی علاقہ کے کچھ لوگ موجود تھے۔ ڈی وائی ایس پی کی غیر موجودگی پر بھٹکل سرکل پولس انسپکٹر نے اس میمورنڈم کو وصول کیا۔