بھٹکل:21/اپریل(ایس اؤنیوز)وکلاء قانون 1961میں ترمیمات کرتے ہوئے نیشنل لاء کمیشن کی طرف سے تیار کردہ مسودے کی کاپی کو بھٹکل عدالتی صحن میں نذرآتش کرتے ہوئے بھٹکل وکلاء تنظیم کے ممبران نےاپنا سخت اعتراض جتایا اور مطالبہ کیا کہ ترمیم شدہ مسودہ 2017کو واپس لیا جائے۔اس تعلق سے اسسٹنٹ کمشنر کے ذریعے مرکزی وزیر برائے قانون کے نام میمورنڈم بھی پیش کیا گیا۔
میمورنڈم میں بتایا گیا ہے کہ لاء کمیشن نے وکلاء قانون 1961میں کچھ ترمیمات کرتے ہوئے اس کو تیار کیا ہے، وکلاء تنظیم نے مجوزہ ترمیمات کی وجہ سے وکلاء کے پیشہ اور بنیادی حقوق کو سلب کیا جارہے ۔ میمورنڈم میں الزام لگایا گیا ہے کہ اس میں غیر دستوری اشارات کو شامل کیا گیا ہے۔ میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ وکلاء نظم وضبط کمیٹی میں جووکیل نہیں ہیں انہیں موقع دیا گیا ہے ، اگر مسودہ کو جاری کیا جاتاہے تو مقدمہ کا فریق دشمنی نکالنے کے لئے وکلاء پر حاوی ہونے کا موقع ملے گاتو وکیلوں کو خوف کے ماحول میں کام کرنا پڑیگا، اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ ایسا ہونے کے نتیجے میں بار کونسل آف انڈیا کے مسودے میں شامل جمہوری اقدار برباد ہو جائے گا۔ اس موقع پر وکلاء تنظیم کے صدر ڈی کے جین، آر آر شریشٹی ، کے ایچ نائک، وکٹر گومس، سی ایم بھٹ، ایم ایل نائک، مہیش، ایم جے نائک، ایشور، ایس کے شٹی ، منوج ، ایم ٹی نائک، آر جی نائک، پانڈونائک وغیرہ موجود تھے۔