بھٹکل 30/ اگست (ایس او نیوز) بنگلورو تھیولوجیکل کالج میں "بروکن فیمیلی "کے عنوان سے کشمیر کے مسئلے پر بیداری کے لئے 13/اگست کو جو پروگرام ایمنیسٹی انٹرنیشنل کے ہندوستانی دھڑے کی طرف سے منعقد کیا گیا تھا اس میں مبینہ طور پرشرکاء نے "آزادی"کے نعرے لگائے تھے۔ سنگھ پریوارکی جانب سے اسے دیش کا غداری کا معاملہ بناکر پیش کرنے اور احتجاجی مظاہرے کرنے کا سلسلہ ریاست میں چل پڑا ہے۔ ہندتووادی تنظیموں کی طرف سے ایمنیسٹی انٹرنیشنل پر پابندی کامطالبہ بھی زور پکڑ رہا ہے۔ دوسری طرف پولیس کی جانب سے معاملہ درج کرکے تحقیقات بھی جاری ہے۔
اسی دوران رام سینا بھٹکل یونٹ کی طرف سے وزیر اعلیٰ کرناٹک کو میمورنڈم بھیجاگیا ہے جس میں یہی مطالبہ دہرایا گیا ہے کہ ایمنیسٹی انٹرنیشنل پر پابندی عائد کی جائے۔ میمورنڈم میں سوال اٹھائے گئے ہیں کہ ایمنیسٹی کو1986سے 1990تک سری نگر سے 5لاکھ ہندوؤں کی نقل مکانی، ہزاروں ہندوؤں کے قتل، ہندو عورتوں کی آبروریزی اور مکانوں اور دکانوں کو لوٹے جانے کے پس منظر میں اب تک انسانی حقوق کی یاد کیوں نہیں آئی تھی۔ایمنیسٹی کے لندن میں قیام کو 55سال گزرجانے کے بعد اچانک اسے کشمیر کی یاد کیوں آئی ہے۔کیرالہ، پوروآنچل، مغربی بنگال وغیرہ میں کمیونسٹوں، نکسلیوں اور مسلم تنظیموں کے ذریعے آر ایس ایس کے کارکنان، فوجیوں اور پولیس والوں کے قتل پر ایمنیسٹی خاموش کیوں ہے۔
میمورنڈم میں مزید کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں انسانی حقوق کی پامالی کے نام پر ایمنیسٹی کے ذریعے دنیا بھر میں ہمارے ملک کا نام بدنام کیا جارہا ہے۔اس لئے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ دیش کی سلامتی کے لئے خطرہ بنے ہوئے ادارے ایمنیسٹی انٹرنیشنل پر فوراً پابندی عائد کی جائے۔حکومت کرناٹک کو چاہیے کہ وہ بھی مرکزی سرکار سے ایمنیسٹی پر پابندی کی سفارش کرے۔بنگلورو کے معاملے میں اے بی وی پی کی طرف سے درج شکایت پر جو ایف آئی آر ہوئی ہے اس میں نامزد افراد کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔اور ا ے وی پی کے احتجاج کے وقت اس کے کارکنان پر جن افسران نے زیادتی کی ہے ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔
وزیراعلیٰ سدرامیا کے نام تحصیلدار وی این باڈکر کے ہاتھوں میں میمورنڈم سونپتے وقت شری رام سینا کے ضلعی صدر جینت نائک، تعلقہ صدر بابوموگیر، شری دھر ایل نائک، ناگراج نائک، کرشنا ہونپا نائک، یوگیش نائک، سریش نائک، ماروتی نائک وغیرہ موجود تھے۔