جالی پٹن پنچایت کے صدارتی انتخابات میں تنظیم اُمیدوار کی شرمناک شکست؛ عبدالرحیم کو ملی کامیابی

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 30th September 2016, 12:14 AM | ساحلی خبریں |

بھٹکل 29/ستمبر (ایس او نیوز) جالی پٹن پنچایت کے صدارتی انتخابات میں اکثریت ہونے کے باوجود تنظیم اُمیدوار کواُس وقت  شرمناک شکست کا سامنا کرناپڑا جب تنظیم ہی کی حمایت میں جیت درج کرکے پنچایت ممبر منتخب ہونے والے عبدالرحیم نے باغی اُمیدوار کی حیثیت سے تین ووٹوں سے جیت درج کردی۔ انتخابات کا انعقاد آج جمعرات کو کیا گیا۔

جالی پٹن پنچایت کے جملہ20 اراکین میں گیارہ اراکین تنظیم کے حمایت یافتہ ہیں، تنظیم کو توقع تھی کہ کانگریس کے تین اور ایک آزاد اُمیدوار بھی تنظیم کے حمایت یافتہ اُمیدوار کے حق میں ووٹ دیں گے، مگر جمعرات صبح تنظیم کے فیصلوں کی دھجیاں اُڑاتے ہوئے تنظیم کے حمایتی ممبر عبدالرحیم نے نہ صرف اپنا پرچہ نامزدگی داخل کیا، بلکہ کانگریس کے پانچ، بی جے پی کا ایک اورآزاد اُمیداوار کا ایک ووٹ حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ تنظیم کے حمایت یافتہ دو ممبران کے بھی ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا اس طرح عبدالرحیم کو جملہ دس ووٹ ملے۔ دوسری طرف تنظیم اُمیدوار عمران لنکا کو صرف سات ووٹ حاصل ہوئے، ایسے میں تنظیم کا حمایت یافتہ بلال قمری اپنی اہلیہ کی طبیعت ناساز ہونے کی وجہ سے دس منٹ تاخیر سے پہنچنے پر اپنا ووٹ نہیں دے سکا۔ انتخابات کے موقع پر بی جے پی کے بھی دو ممبر غیر حاضر رہے۔

 پنچایت انتخابات میں مقامی رکن اسمبلی اور ایم پی کو بھی ووٹنگ کا حق ہوتا ہے، مگر یہاں رکن اسمبلی منکال وئیدیا الیکشن کے موقع پر موجود ہونے کے باوجود اپنے ووٹ کا استعمال نہیں کیا۔

صدارتی عہدہ کے لئے تین اُمیدوار:  صبح دس بجے سے دوپہر ایک بجے تک انتخابات میں حصہ لینے کے لئے پرچہ نامزدگی داخل کرنے کا وقت طئے تھا جس میں جملہ تین افراد نے صدارتی عہدہ کے لئے پرچہ نامزدگی داخل کیا تھاجن میں سابق ضلع پنچایت ممبر عبدالرحیم، تنظیم اُمیدوار عمران لنکا اور کانگریس ممبر ناگراج نائک شامل تھے۔اسی طرح نائب صدر کے عہدہ کے لئے کانگریس ممبر لکشمی مادیو نائک اور تنظیم اُمیدوار شمیم بانو نے پرچہ نامزدگی داخل کیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ رکن اسمبلی منکال وئیدیا کی ہدایت پر آخری لمحوں میں کانگریس ممبر ناگراج نائک نے اپنا پرچہ نامزدگی واپس لے لیا۔

انتخابات میں جس طرح کے نتائج منظر عام پر آئے ہیں، اس سے عوام میں چہ مگوئیاں شروع ہوگئی ہیں سوالات اُٹھائے جارہے ہیں کہ تنظیم کا حمایت یافتہ ایک پنچایت ممبرباغی کیوں بنا؟ اگر باغی بنا بھی تو وہ کانگریس کے ساتھ ساتھ بی جے پی، آزا د اور تنظیم کے دو ممبران کی بھی حمایت حاصل کرنے میں کیسے کامیاب ہوا؟

کیا کانگریس نے تنظیم کو دھوکہ دیا:  ساحل آن لائن سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے مجلس اصلاح وتنظیم بھٹکل کے صدر جناب مزمل قاضیا نے بتایا کہ صدارتی انتخابات کو لے کر بھٹکل کے رکن اسمبلی منکال وئیدیا کے ساتھ اُن کی بات چیت ہوئی تھی،  بلاک کانگریس صدر ویٹھل نائک سے بھی وہ وقتاً فوقتاً بات کررہے تھے، کانگریس کی جانب سے اُنہیں بتایا گیا تھا کہ صدر کے لئے تنظیم کی جانب سے اُمیدوار کھڑاکرنے سے اُنہیں کوئی اعتراض نہیں ہے، البتہ نائب صدر کے عہدہ کے لئے کانگریس کو سیٹ دی جائے۔ مزمل صاحب کے مطابق انہوں نے کانگریس صدر کو کہا تھا کہ وہ تنظیم کو ایک رسمی خط لکھیں، مگر آخری لمحوں تک کانگریس کی جانب سے تنظیم کو کوئی خط نہیں دیا گیا، آج جمعرات صبح بھی تنظیم کے ذمہ داروں کے ساتھ رکن اسمبلی منکال وئیدیا اور کانگریسی ذمہ داران کے ساتھ میٹنگ ہوئی تھی، جس میں منکال وئیدیا نے واضح طور پر کہا تھا کہ صدر کے عہدہ پر کانگریس کا کوئی اُمیدوار نہیں اُترے گا، البتہ نائب صدر کے عہدہ پر کانگریس کوموقع دیا جائے۔ اس کے فوری بعد تنظیم میں ہنگامی میٹنگ بلائی گئی اور اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ نائب صدر کی سیٹ کانگریس کے لئے چھوڑا جائے،  اس بنا پر تنظیم اُمیدوار شمیم بانو نے اپنا پرچہ نامزدگی واپس لے لیا، مگر آخری لمحوں تک ہم نے جو کوشش کی تھی، ہمیں کامیابی نہیں ملی اور تنظیم اُمیدوار عمران لنکا کو اپنے ہی لوگوں کے باغیانہ ووٹنگ سے ہار کا سامنا کرناپڑا۔مزمل قاضیا صاحب سے یہ پوچھے جانے پر کہ کیا کانگریس یا رکن اسمبلی نے تنظیم کو دھوکہ دیا ہے تو مزمل صاحب نے بتایا کہ وہ تنظیم کوکسی نہ کسی طور پر توڑنا چاہتا تھا، اور اُس نے تنظیم کو توڑنے کا ہی کام کیا ہے۔ 

عبدالرحیم نے پوری قوم کے ساتھ غداری کی ہے:  عبدالرحیم نے نہ صرف تنظیم کے ساتھ بلکہ پوری قوم کے ساتھ غداری کی ہے، ساتھ ساتھ پنچایت کے دو ممبران  ریشما اور فاطمہ نے بھی غداری کی ہے، تنظیم ان تینوں کے خلاف سخت ایکشن لے گی۔یہ بات مجلس اصلاح و تنظیم بھٹکل کے صدر جناب مزمل قاضیا نے بتائی۔ انہوں نے کہا کہ ان تینوں کے ساتھ ساتھ پنچایت ممبر بلال جو ووٹنگ کے موقع پر غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے تاخیر سے پہنچا تھا اور انتخابات میں حصہ نہیں لے سکا تھا، اُس کے خلاف بھی تنظیم کاروائی کرے گی۔

تنظیم اُمیدوار کو شکست دینے کے پیچھے اور کون لوگ ہیں:  خبر ملی ہے تنظیم اُمیدوار عمران لنکا کو شکست دینے کے لئے بھٹکل کے کچھ اہم لوگوں نے ضلع انچارج وزیر دیش پانڈے سے ملاقات کی تھی اور اُنہیں عمران لنکا کے خلاف کافی باتیں بیان کرتے ہوئے کسی بھی حالت میں اُسے شکست دینے کے لئے اُکسایا تھا، بعد میں تنظیم کے ذمہ داروں نے دیش پانڈے سے ملاقات کرتے ہوئے اُن کی غلط فہمیوں کودور کیا تھا، بتایا گیا ہے کہ بعد میں عمران لنکا کے خلاف رکن اسمبلی کے بھی کان بھرے گئے۔اس ضمن میں تنظیم کے سیاسی پینل کے کنوینر جناب عبدالرقیب ایم جے ندوی نے بتایا کہ عمران لنکا کو شکست دینے کے لئے پردے کے پیچھے رہ کر جن لوگوں نے بھی سازش کی ہے، اُس کا پتہ لگایا جانا بے حد ضروری ہے۔

میں نے تنظیم کے ساتھ غداری نہیں کی؛ عبدالرحیم کا بیان:  جالی پٹن پنچایت کے صدر منتخب ہوتے ہی ساحل آن لائن سے گفتگو کرتے ہوئے عبدالرحیم نے بتایا کہ وہ علاقہ کی ترقی چاہتے ہیں، جالی پنچایت کے عوام کے مسائل کو حل کرنا چاہتے ہیں،ا س کے لئے اُنہیں کانگریس کی مکمل حمایت حاصل ہے اور ریاست میں بھی کانگریس کی ہی سرکارہے، اس بناء پر رکن اسمبلی منکال دئیدیا کے تعاؤن سے وہ علاقہ کے لئے بہت سارے ڈیولپمنٹ کے کام کرسکتے ہیں۔ ان کے مطابق اُنہوں نے تنظیم سے کوئی غداری نہیں کی ہے اور نہ ہی کسی کو دھوکہ دیا ہے، وہ صرف علاقہ کے عوام کے مسائل کو حل کرنے اور علاقہ کو ڈیولپ کرنے کے مقصد سے انتخابات میں کھڑے ہوئے تھے اور ممبران نے اکثریت کے ساتھ ووٹ دے کر اُنہیں کامیاب بنایا ہے۔ انہوں نے اس موقع پر تمام پنچایت ممبرس سمیت تنظیم کا بھی شکریہ ادا کیا کہ اُن کی ہی حمایت سے وہ جالی پٹن پنچایت کے ممبر منتخب ہوئے تھے۔ انہوں نے تمام ممبران سے تعاؤن کی بھی اپیل کی۔

منکال وئیدیا کی گاڑی پر رخصتی:  صبح سب سے پہلے جالی پٹن پنچایت دفتر پہنچ کر عبدالرحیم نے اپنا پرچہ نامزدگی داخل کیا، پھر دوپہر تین بجنے سے پانچ منٹ قبل اپنی کار پر سوار ہوکر ووٹنگ کے لئے اپنے کچھ ساتھیوں کے ساتھ پہنچا۔ صدر منتخب ہوتے ہی انہیں ووٹ ڈالنے والے کچھ پنچایت ممبران نے پھولوں کا ہارپہناتے ہوئے مبارکباد پیش کی، اس موقع پر کانگریس کے بھی کچھ کارکنوں نے انہیں پھولوں کا ہار پہنایا، وہ جب باہر نکلے تو کانگریس کے ممبران نے  کانگریس پارٹی کے حق میں نعرے لگاتے ہوئے منکال وئیدیا کو ہار پہنانے کی کوشش کی مگر منکال وئیدیا نے نعرے لگانے اور ہار پہنانے سے منع فرمایا اور سیدھا اپنی گاڑی پر سوار ہوئے۔ اس موقع پر عبدالرحیم کی جیت سے منکال وئیدیا کچھ خوش نظر نہیں آرہے تھے، ایک موقع پر ایسا لگا کہ وہ عبدالرحیم کو اپنی گاڑی پر بھی بیٹھنے نہیں دیں گے، مگر پھر عبدالرحیم اُن کی ہی کار کے اندر گھس کر بیٹھ گئے۔ موقع پر موجود عوام نے بتایا کہ عبدالرحیم کو جیت کی خوشی میں جلوس نکال کر باہر آنا چاہئے تھا، مگر وہ خاموشی کے ساتھ رکن اسمبلی کی گاڑی پر بیٹھ کر نکل گئے۔

تنظیم اُمیدوار کی ہار کو لے کر شہر کے عوام میں تشویش: تنظیم حمایتی ممبران کی اکثریت ہونے کے بائوجود تنظیم کے صدارتی اُمیدوار کی شکسیت پر شہر کے عوام میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ عبدالرحیم کی جیت اور عمران لنکا کی ہار کو لے کر شہر میں جتنے منھ اتنی باتیں سننے مل رہی ہیں۔ کوئی اسے تنظیم کے ذمہ داران کی کوتاہی اور حد سے زیادہ پر اعتماد ہونے کا نتیجہ قرار دے رہا ہے تو کوئی اسے جے ڈی ایس کے خلاف کانگریس کی طرف سے کھیلی گئی شطرنج کی چال سمجھ رہا ہے۔

 لیکن اصل سوال یہ ہے کہ کیا زمینی حقائق پر نظر رکھتے ہوئے کیا تنظیم کی طرف سے حالات کا تجزیہ کیا جائے گا اور مستقبل کے لئے نئی حکمت عملی تجویز دی جائے گی؟  کیونکہ سیاست میں تو چالیں چلنے اور دور اندیشی کے ساتھ حکمت عملی ترتیب دینے والوں کا ہی سکہ چلتا ہے۔ اور عام احساس یہی بنتا جا رہا ہے کہ ہمارے پاس سیاسی حکمت عملی کا فقدان ہے اور ہم زمینی حقائق سے زیادہ جذباتی فیصلوں کی طرف زیادہ جھکاو رکھتے ہیں۔ عوام اس بات پر زور دے رہے  ہیں کہ خدا کرے کہ ہمارے ارباب حل و عقد وقت کی نبض کو سمجھیں اور ہمارے ایسے اقدامات کرنے میں کامیاب ہوں جس سے ہمارا بیش قیمتی ملی اتحاد بھی برقرار رہے اور ہمارے ادارے کا وقار بھی مجروح نہ ہو۔

ساحل آن لائن کی وڈیو نیوز مورخہ 30/ستمبر 2016

وڈیو نیوز میں آج کے جالی پنچایت انتخابات کی بھی رپورٹ ملاحظہ کیجئے:

 

ایک نظر اس پر بھی

منگلورو سائی مندر کے پاس بی جے پی کی تشہیر - بھکتوں نے جتایا اعتراض

منگلورو کے اوروا میں چیلمبی سائی مندر کے پاس رام نومی کے موقع پر جب بی جے پی والوں نے پارلیمانی انتخاب کی تشہیر شروع کی تو وہاں پر موجود سیکڑوں بھکتوں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی جس کے بعد بی جے پی اور کانگریسی کارکنان کے علاوہ عام بھکتوں کے درمیان زبانی جھڑپ ہوئی

اُڈپی - کنداپور نیشنل ہائی وے پر حادثہ - بائک سوار ہلاک

اڈپی - کنداپور نیشنل ہائی وے پر پیش آئی  بائک اور ٹرک کی ٹکر میں  بائک سوار کی موت واقع ہوگئی ۔     مہلوک شخص کی شناخت ہیرور کے رہائشی  کرشنا گانیگا  کی حیثیت سے کی گئی ہے جو کہ اُڈپی میونسپالٹی میں الیکٹریشین کے طور پر ملازم تھا ۔