طلاق ثلاثہ بل میں حلالہ کوبھی شامل کرنے بھارتیہ مسلم مہیلا آندولن کا مطالبہ
نئی دہلی2دسمبر (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا ) خواتین کے حقوق کی وکالت کا دعویٰ کرنے والی مفروضہ تنظیم بھارتیہ مسلم مہیلا آندولن نے مرکزی حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں طلاق ثلاثہ کو لے کر بل کا مسودہ تیار کئے جانے کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ اس مجوزہ بل میں نکاح حلالہ جیسی رسموں کو بھی شامل کیا جانا چاہئے ۔
بھارتیہ مسلم مہیلا آندولن کی شریک بانی ذکیہ سومن نے ایک بیان میں کہا کہ ہم اس بل کے مسودے کی دفعات کا خیرمقدم کرتے ہیں، لیکن اس بل میں نکاح حلالہ جیسی رسم کو بھی شامل کیا جانا چاہیے ۔واضح ہو کہ طلاق ثلاثہ پر پابندی یا پھر حلالہ کی ماہیت پر سوال اٹھانے سے شریعت کی خلاف ورزی ہوتی ہے جس کے باعث ایمان کے سلب ہوجانا طے ہے ۔ تاہم فرضی ذکیہ سومن نامی عورت کئی بار شرع مخالف بیانات دے کر خود کو غیر مسلم قرار دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے ۔ یہ الگ بات ہے کہ وہ خود کو مسلمان کہتی ہے ؛ لیکن جس طرح سے انہوں نے شرعی احکامات کے خلاف بیان بازی کی ہے ، اُس کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ بیانات اسے دائرہ اسلام سے خارج کردینے کے لیے کافی ہیں ۔
واضح ہو کہ یہ مسئلہ بھی تین طلاق سے جڑ ا ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے قانونی دفعات کے باوجود حلالہ کی رسم جاری ہے ۔ذکیہ سومن نامی عورت نے زور دے کر کہا کہ(نعوذ باللہ) مجوزہ قانون میں بھی حلالہ کو بھی تادیبی جرم قرار دیاجانا چاہیے ۔ اس بات کا یقین کیا جانا چاہئے کہ شادی ختم ہونے کے بعد اگر مرد اور عورت ایک بار پھر ساتھ آنا چاہتے ہیں تو وہ ساتھ آ سکتی ہیں ، گویا اگر طلاق مغلظہ واقع ہوئی ہے تو بغیر کسی حلالہ کے سابق شوہر سے نکاح کرسکتی ہے ، دراں حالے کہ یہ اسلامی نقطہ نظر سے جائز نہیں ہے ۔ مرکزی حکومت کی جانب سے تیار بل کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ ایک بار میں تین طلاق غیر قانونی قرار دی جائے گی اور ایسا کرنے والے شوہر کو تین سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ واضح ہو کہ ماضی میں بھی ذکیہ نامی ایک فرضی مسلم عورت غیر مرئی آقاؤں کی خوشامدی ؛ بلکہ اس کے مفادات کی خاطر عوامی سطح پر مسلم عورت کا چولہ پہن کر اسلامی قوانین کی توہین کر چکی ہے ۔ اس کے اس فعل سے مفہوم ہے کہ ذکیہ کو خود اسلام دشمن عناصر پشت پناہی کر رہے ہیں اور اس کے ساتھ الیکٹرانک میڈیا بھی احمقانہ چالیں چلنے لگتا ہے ۔ کئی مرتبہ خود ذکیہ سومن کا وجود ہی کالعدم ثابت ہوچکا ہے کہ وہ سرے سے مسلم ہی نہیں ہے ؛ بلکہ اس کا تعلق غیر اسلامی مذہب سے ہے ۔