بھارت بند دوسرا دن: کرناٹک میں پرتشدد واقعات، کئی مقامات پر بسوں پر پتھراؤ، مزدوروں نے کی ودھان سودھا کا گھیراؤ کرنے کی کوشش
بنگلورو 9جنوری (ایس او نیوز) بیشتر ٹریڈ یونینوں کی جانب سے کی گئی اپیل پر بھارت بند کے دوسرے دن کرناٹک کے کئی مقامات پر تشدد دیکھا گیاکیوں کہ اشرار نے ریاستی ٹرانسپورٹ کی بسوں پر تقریباً 50مقامات پر سنگباری کی۔
تاہم مزدوروں کی جانب سے کی گئی اپیل پر یہ بند جزوی رہا کیوں کہ تجارتی ادارے کھلے رہے ۔ریاست میں سرکاری اور دیگر دفاتر معمول کے مطابق کام کرتے رہے ۔ پولیس نے کہا کہ کئی اضلاع سے سنگباری کے واقعات کی اطلاعات ملی ہیں جس پر ٹرانسپورٹ کارپوریشنس صبح سے اپنی خدمات سے دستبردار ہونے کے لئے مجبور ہوگئے ۔تاہم ایسے واقعات کے ماسواصورتحال قابو میں ہے ۔
پولیس نے سنگباری کی اطلاعات کے بعد بیشتر مقامات پراحتجاجی ٹریڈ یونین ارکان کو حراست میں لے لیا اور ٹریفک میں رکاوٹ پیدا کرنے کی ان کی کوششوں کو ناکام بنادیا گیا۔ ریاست کے بعض اضلاع میں آج دوسرے دن بھی اسکولس اور کالجس بند رہے ۔ یونیورسٹیز نے گذشتہ روز اور آج کے امتحانات کو پہلے ہی ملتوی کردیا۔ بنگلور میں صورتحال معمول کے مطابق رہی۔ بیشتر تجارتی ادارے کھلے رہے ۔ہوٹلس اور دیگر ادارے بھی معمول کے مطابق کام کرتے رہے ۔شہر میں تاہم صبح کے اوقات میں مسافرین نے اپنی خود کی گاڑیو ں پر سفر کو ترجیح دی۔ اہم شاہراہوں پر ٹریفک کی نقل و حرکت سست رہی۔
بیلگاوی سے موصولہ اطلاعات کے مطابق صورتحال معمول کے مطابق رہی۔ٹرانسپورٹ کارپوریشن نے گذشتہ روز کے مقابلہ زائد خدمات کا آغاز کیا تھا۔کے ایس آر ٹی سی کی بسیں مہاراشٹرا ’ گوا ’ ہبلی ’ وجے پورہ ’ منگلورو اور دیگر روٹس تک معمول کے شیڈول کے مطابق چلائی گئیں۔آٹو رکشا ’ میکسی کیابس اور پک اپ ویانس نے معمول کے مطابق کاروبار کیا جبکہ تقریباً تمام تجارتی ادارے ’ ہوٹلیں ’ بینکس ’سڑک پر کاروبار کرنے والے ’ پھولوں اور پھلوں کے دکانداروں نے معمول کے مطابق اپنی دکانیں کھولیں تاہم گدگ ’ باگل کوٹ اضلاع میں کے ایس آر ٹی سی کی بسوں پر سنگباری کی اطلاعات ملی ہیں جس سے حکام عارضی طور پر خدمات کو معطل کرنے کے لئے مجبورہوگئے ہیں۔
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق بیشتر لیبر یونینوں کی عام ہڑتال کی اپیل پر آج رائچور اور بیلاری کے ماسوا حیدرآباد۔ کرناٹک کے اضلاع میں اثر کم رہا۔ ان دونوں اضلاع میں اسکولس اور کالجس کو دوسرے دن بھی تعطیل دے دی گئی تھی۔ تاہم کلبرگی ’ بیدر ’ یادگیر اورکپل جیسے اضلاع میں یہ اسکولس اور کالجس کھلے رہے ۔ این پی کے آرٹی سی بس خدمات کم تعداد میں چلائی گئیں تاہم اس علاقہ میں معمول کی خدمات متاثر نہیں ہوئیں۔ بیلاری میں اشرار نے ریاستی حکومت کی جانب سے چلائی جانے والی بسوں پر سنگباری کی اور دو بسوں کونقصان پہنچایا۔اس کے بعد حکام نے کچھ وقت کے لئے اپنی خدمات سے دستبرداری اختیار کی۔ تاہم بعدازاں بس خدمات کا احیاء کردیا گیا۔ ٹریڈ یونین کے ارکان نے شہر کے سٹی بس اسٹاپس اور دیگر اداروں کے قریب احتجاج کیا۔ کپل میں اشرار نے بس اسٹانڈ کے قریب ایک بس کو نشانہ بنایا ۔پولیس نے اس شخص کو حراست میں لے لیا۔ اس علاقہ میں معمول کی زندگی متاثر نہیں ہوئی۔
میسورو سے موصولہ اطلاع میں کہا گیا کہ دوسرے دن کے بند کا اثر زائد نہیں رہا۔اسکولس اور کالجس بند رہے اور بیشتر سڑکوں پر ٹریفک معمول کے مطابق رہی۔بعض عوامی شعبہ کے بینکس او رڈاک خانے بند رہے تاہم پرائیویٹ شعبہ کے بینکس ’ پٹرول بنکس ’ سینما ہالس ’ شاپنگ مالس ’ ہوٹلس ’ ریسٹورنٹس اور دیگر تجارتی اداروں نے معمول کے مطابق کام کیا۔ اس علاقہ میں تمام تجارتی سرگرمیاں معمول کے مطابق رہیں۔ ٹرین خدمات بھی متاثر نہیں رہیں جبکہ کرناٹک اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن نے معمول کے مطابق لیکن محدود بسیں چلائیں۔ آل انڈیا ٹریڈ یونین کانگریس ’ سنٹر آف انڈین ٹریڈ یونینس اور دیگر ٹریڈ یونینو ں کے ارکان نے مظاہرہ کیا۔ا ن یونینوں سے وابستہ ورکرس اور شہر کے بیشتر صنعتی علاقوں سے تعلق رکھنے والے ورکرس نے ہبال انڈسٹریل ایریا سے ٹاون ہال تک احتجاج کیا۔ راما سوامی سرکل میں ایک دھرنا بھی دیا گیا۔ بعض یونینوں ’ پوسٹل ملازمین نے بھی اروند روڈ پرمظاہرہ کرتے ہوئے اسٹاف کی خدمات کو باقاعدہ بنانے اور نجی کاری کے قدم سے دستبرداری کی خواہش کی ۔ آنگن واڑی ورکرس جو تنخواہوں میں اضافہ کا مطالبہ کررہے ہیں وہ’ بھی ہڑتال میں شامل ہوگئے ۔
بنگلوروشہر کے بیشتر مقامات پرپولیس ملازمین اور گاڑیوں کو سکیورٹی اقدامات کے طور پر تعینات کیا گیا تھا۔ اسکولس اور کالجس معمول کے مطابق کام کرتے رہے ۔ڈپٹی پولیس کمشنر سبرامنیشور راو نے اپنے پریس ریلیز میں کہا کہ آج سٹی آرمڈ ریزرو نے کانسٹبلس کے عہدوں کے لئے ہونے والے ٹسٹ کو 22جنوری تک ملتوی کردیا گیا۔ کوڈوگو ’ منڈیا ’ چامراجنگر ’ ہاسن اور چمکمگلوراضلاع میں معمول کے مطابق زندگی رہی تاہم بند کا اثر کم دیکھا گیا۔بعض ٹریڈ یونینوں نے ان مقامات پر مظاہرے کئے ۔ تاہم صورتحال پرامن رہی۔