کانگریس عہدیداروں کا تقرر برگشتگی کا سبب نہیں:پرمیشور

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 16th July 2017, 10:30 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو،15؍ جولائی(ایس او نیوز) کرناٹک پردیش کانگریس کمیٹی کے عہدیداروں کے تقرر کو لے کر پارٹی میں کسی طرح کی ناراضگی پائی نہیں جاتی۔ بعض اراکین اسمبلی وقائدین کی طرف سے عہدیداروں کے تقرر کے معاملے میں پارٹی اعلیٰ کمان سے شکایت کی خبریں بے بنیاد ہیں۔ یہ بات آج کرناٹک پردیش کانگریس کمیٹی صدر ڈاکٹر جی پرمیشور نے کہی۔اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ آنے والے انتخابات کو پیش نظر رکھ کر عہدیداروں کی اتنی طویل فہرست ترتیب دی گئی ہے ، اس فہرست میں تمام طبقات کو مناسب نمائندگی دینے کے ساتھ خواتین کو بھی اچھے عہدوں پر فائز کیاگیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پارٹی کے نئے عہدیداروں کے تقرر کو لے کر پارٹی کے داخلی محاذ میں کہیں کوئی ناراضگی ظاہر نہیں کی گئی اور اگر کی جائے تو اسے داخلی طور پر نمٹایا جائے گا۔ رکن پارلیمان کے ایچ منی اپا کی طرف سے پارٹی عہدیداروں کے تقرر پر اعتراض کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ان کی طرف سے جن ناموں کی سفارش کی گئی تھی، ان پر بھی پوری توجہ دی گئی ہے۔ پارٹی کے عہدیداروں کی فہرست میں فی الوقت جن قائدین کا نام شامل نہیں ہے انہیں دیگر ذمہ داریوں پر مامور کیا جائے گا۔ اس فہرست میں نوجوانوں کو زیادہ ترجیح دی گئی ہے اور پارٹی کے عہدیداروں میں توازن برقرار رکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اے آئی سی سی جنرل سکریٹری ایم سی وینو گوپال چونکہ کیرلا سے تعلق رکھتے ہیں کرناٹک اسمبلی انتخابات بھی کیرلا کے طرز پر کروانے کانگریس قیادت کی تیاریوں کی خبروں کو بعید از حقیقت قرار دیتے ہوئے ڈاکٹر پرمیشور نے کہاکہ کرناٹک کیلئے کرناٹک ہی ماڈل ہے۔ انہوں نے کہاکہ بی جے پی قائدین کا یہ الزام بھی غلط ہے کہ ریاست کے ساحلی علاقوں میں کانگریس کیرلا کے طرز پر فرقہ وارانہ ماحول کو مکدر کرنے کی کوشش کررہی ہے، تاکہ اقتدار پر برقرار رہ سکے۔ انہوں نے کہاکہ یہ الزام غلط ہے کہ وینو گوپال کرناٹک میں فرقہ وارانہ حالات کے بگاڑ کو ہوا دینے کی کوشش کررہے ہیں، بلکہ وینو گوپال ریاست میں پارٹی کو منظم کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ اب تک انہوں نے کوئی اشتعال انگیز یا فرقہ پرستانہ بیان بازی نہیں کی ہے۔ سابق وزیر داخلہ نے کہاکہ بی جے پی اور بعض مسلم تنظیموں کے قائدین اگر اشتعال انگیز بیان بازی بند کردیں تو ساحلی علاقوں میں نظم وضبط کو غیر معمولی رفتار سے قابو میں کیا جاسکتا ہے۔اس کے باوجود بھی ریاستی حکومت کی طرف سے یہی کوشش کی جارہی ہے کہ ساحلی علاقوں میں جلد از جلد امن بحال کیا جائے۔ ریاست کے بعض کالجوں میں لکچرارس کی طرف سے سیاسی تنظیموں سے وابستگی اور ان کے حق میں انتخابی مہم چلانے کے متعلق نیشنل اسٹوڈنٹس یونین آف انڈیا کی کرناٹک شاخ کی شکایت پر ڈاکٹر پرمیشور نے کہاکہ اے آئی سی سی جنرل سکریٹری وینو گوپال نے اس سلسلے میں مناسب کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے، لیکن انہوں نے لکچرارس کے خلاف کارروائی کا حکم کہیں نہیں دیا ،بلکہ فرقہ پرست عناصر کو پنپنے سے روکنے پارٹی کارکنوں کو ہدایت دی ہے۔ ڈاکٹر پرمیشور نے بتایا کہ 21؍ جولائی کو اے آئی سی سی نائب صدر راہول گاندھی دورۂ بنگلور پر آئیں گے اور شہر میں ہونے والی امبیڈ کر انٹرنیشنل کانفرنس میں شرکت کریں گے۔اس کے ساتھ ہی24 اگست کو رائچور میں کانگریس کنونشن میں بھی شرکت کریں گے۔ پرپنا اگراہارا سنٹرل جیل میں اعلیٰ آئی پی ایس افسران کے درمیان ایک دوسرے پر الزام تراشیوں کے متعلق انہوں نے کہاکہ جب وہ وزیر داخلہ تھے ان کے علم میں یہ بات نہیں آئی تھی۔ وزیر اعلیٰ سدرامیا نے اب اس معاملے کی جانچ کے احکامات صادر کردئے ہیں توقع ہے کہ تحقیقاتی رپورٹ کے ذریعہ حقائق سامنے آئیں گے۔ 

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...