کرشنا اور کاویری دریاؤں کے قریب پوجاہون ،ریاستی وزیر ایم بی پاٹل پر بی جے پی کی نکتہ چینی
بنگلورو 7جون (یو این آئی) وزیر آبی وسائل ایم بی پاٹل کی جانب سے بالترتیب کرشنا اور کاویری دریاؤں کے نکلنے کے مقامات مہابلیشور اور تلاکاویری میں پوجاہون کا اہتمام کرنے کے بعد کرناٹک میں حکمراں کانگریس نکتہ چینی کا شکار ہوگئی ہے ۔اصل اپوزیشن بی جے پی نے اسے غیرسائنٹفک قرار دیا۔ اپنے اس قدم پر قانون ساز اسمبلی میں پاٹل نے بیان دیا۔ اس ہون پر 20لاکھ روپے کے مصارف آنے پر نکتہ چینی کی جارہی ہے ۔اپوزیشن لیڈر جگدیش شیٹر نے الزام لگایا کہ ریاستی حکومت اس سائنٹفک دور میں بھی لوگوں کو اوہام پرستی کی طرف لے جارہی ہے ۔ بی جے پی لیڈر نے کہا کہ کانگریس کے برسراقتدار آنے کے بعد وزیراعلیٰ سدارامیا نے بارہا کہا تھا کہ وہ اوہام پرستی کے خاتمہ کا بل لائیں گے جس سے ریاست کے غریب اور سادہ لوح افراد کی زندگیاں متاثر ہورہی ہیں تاہم اُن کے خود کے وزیر اس ہون اور پوجا کے اہتمام کے ذریعہ اوہام پرستی کا عمل کررہے ہیں۔ریاستی حکومت مصنوعی بارش کرنے پر غور کررہی ہے اور پاتالا گنگا ٹیوب ویلس کی کھدوائی پر غور کیا جارہا ہے تاکہ گہرائی سے پانی کو نکالا جاسکے اور خشک سالی سے متاثرہ اضلاع میں پانی کی کمی کو دور کیا جاسکے اس کے بجائے ریاستی وزیر اوہام پرستی کے بیج بوتے ہوئے غیرمعقول کام کررہے ہیں۔ مسٹرپاٹل نے تاہم کہا کہ جگدیش شٹر کی زیرقیادت بی جے پی حکومت نے 2012ء میں بارش کے خدا کو خوش کرنے کیلئے محکمہ انڈومنٹ کے تحت 17ہزار سے زائد منادر میں خصوصی پوجا کے احکام دئے تھے ۔انہوں نے اصرار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہون نہیں ہے بلکہ عبادت ہے تاکہ ریاست کے عوام کی بہبود ہوسکے ۔