عمارتوں کے بیسمنٹ، پارکنگ کے لئے نہیں!

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 26th April 2017, 10:39 AM | ریاستی خبریں |

بنگلور،25؍اپریل(ایس او نیوز)میسر جگہ کے ہر ہر حصہ کو زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جائے! اور تعمیراتی ضابطوں کو کوڑا دان کی نذر کر دیا جائے!!موجودہ قوانین کا مذاق اڑاتے ہوئے شہر کی بڑی بڑی عمارتوں کے بیس منٹ دکانوں میں تبدیل ہو چکے ہیں اور سواریوں کی پارکنگ راستوں کے کنارے منتقل کردی گئی ہے۔کیا ایک ایسا شہر جس کے راستے پر ٹرافک اژدھام کی وجہ سے دم گھٹنے لگا ہے، قصداً کئے جانے والے اس اقدام کو برداشت کر سکتا ہے؟شہر کے جئے نگر، گاندھی نگر، کورمنگلہ اور اندرا نگر کے علاقوں میں قوانین اور ضابطوں کی یہ خلاف ورزی کھلے عام اور جگ ظاہر ہے، اور اس کے باوجود بلدی حکام آنکھ بند کئے بیٹھے رہتے ہیں۔کیا یہ صورت حال کسی ملی بھگت کی طرف اشارہ نہیں کرتی، ایک منصوبہ بند بد نظمی جس میں بلڈرس، کاروباری مفادات، کارپوریٹرس اور حکام و افسران سبھی شامل ہیں؟راستوں پر گاڑیاں دوڑانے والے جہاں ٹرافک کے اژدھام کی وجہ سے گھنٹوں پھنسے رہتے ہیں، ان راستوں کے کنارے کھڑی کی گئی سواریاں ہی اکثر مقامات پر اس مسئلہ کا واحد سبب ہوتی ہیں۔نما میٹرو کے ستونوں نے اگر راستوں کے ایک بڑے حصہ کو نگل لیا ہے تو اس کے اطراف غیر قانونی طور پر سواریاں کھڑی کرنے کے مقامات ، یہاں راستوں کو عبور کرنا ناممکن بنا دیتے ہیں۔قصداً ضابطوں کی خلاف ورزی: بنیادی طور پر جو بڑی اور تجارتی عمارتیں تعمیر کی جاتی ہے ، ضابطہ کے مطابق ان میں زیر زمین پارکنگ کی تعمیر ضروری ہوتی ہے اور تعمیر کے موقع پر اس کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے ، لیکن بی بی ایم پی کی منظوری مل جانے کے بعد آہستہ آہستہ اس مقام پر دکانیں تیار ہونا شروع ہو جاتی ہیں اور زیر زمین احاطہ میں داخلہ کا راستہ مسدود ہو کر رہ جاتا ہے اس طرح مذکورہ عمارت کے دکان مالکان اور گاہک دونوں اپنی سواریاں راستہ پر روک دیتے ہیں، گاڑیاں روکنے کے یہ مقامات آگے چل پر معمول بن جاتے ہیں اور اس کے لئے حکام اور افسران کے ہاتھ گرم کر دئے جاتے ہیں۔اندرا نگر کے سی ایم ایچ روڈ پر اس طریقہ کار کا واضح مشاہدہ ہوتا ہے، یہاں بڑی تجارتی عمارتوں کے بیس منٹ میں ہوٹل، موبائل فون کی فروخت اور انہیں درست کرنے کی دکانیں وغیرہ دھڑلے سے کام کرتی ہیں، بلکہ بڑی برانڈڈ شورومس بھی ان بیس منٹس میں قائم نظر آتی ہیں۔ان دکانوں کے لئے اضافی سامان رکھنے کی ضرورت کو فٹ پاتھ پورا کرتے ہیں اور راستہ کا ایک بڑا حصہ سواریاں روکنے کے کام آتا ہے۔خالص رہائشی مقامات بھی راتوں رات تجارتی سرگرمیوں کے اڈوں میں تبدیل ہو کر رہ گئے ہیں۔یہاں اصل نقشہ ایک یا دو کاروں اور کچھ دوپہیہ سواریوں کو بیس منٹ میں روکنے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔عمارتوں کو تجارتی مقصد سے استعمال کرنے کا رجحان اور اس میں روز بروز اضافہ کی وجہ سے ان علاقوں میں سواریوں کی آمد میں جو اضافہ ہوتا ہے اس کی وجہ سے عمارت کے اصل نقشہ میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوتی بلکہ دو کاریں اندر ہوتی ہیں تو دو سو کاریں راستوں پر من مانے انداز میں تمام ٹرافک قوانین کو توڑتے ہوئے کھڑی کی جاتی ہیں۔پے اینڈ پارک نظام :سالوں کے بعد بی بی ایم پی نے حال ہی میں معاوضہ کے بدلے سواریاں روکنے (پے اینڈ پارک) کے نظام کو دوبارہ جاری کر نے کا فیصلہ کیا ہے۔اس کا مطلب یہ ہوگا کہ گاڑیاں متعینہ مقامات پر راستوں کے کنارے روکنے کی اجازت حاصل ہوگی، یعنی جو سواریاں بیس منٹ میں جگہ کی عدم دستیابی کی وجہ سے راستوں پر کھڑی کردی جاتی ہیں وہ ،وہیں روکی جا سکتی ہیں لیکن اس کاکچھ معاوضہ ادا کرنا پڑیگا۔بی بی ایم پی کا منصوبہ، جو اس کے اعلیٰ افسران کی طرف سے مرتب کیا گیا ہے بالکل واضح ہے۔۔۔ بی بی ایم پی کی آمدنی میں زبر دست اضافہ!شہر کے مختلف مقامات پر ایسی 87 جگہوں کی نشاندہی کر لی گئی ہے جہاں پے اینڈ پارک کا نظام جاری کیا جائے گا، بی بی ایم پی کا اندازہ ہے کہ یہاں تقریباً 7,500 گاڑیوں کے روکنے کی سہولت حاصل ہوگی۔اس کے علاوہ ان پارکنگ مقامات پر سنسر اور میٹروں کا انتظام بھی ہوگاجہاں پارکنگ زونس میں ازخود بلیں جاری کی جائیں گی۔پالیکے کے ایجنڈے میں ایک موبائل ایپ کے اجراء کا بھی منصوبہ ہے جس کے ذریعہ قریب کے علاقہ میں موجود پارکنگ کی جگہ کا پتہ لگایا جا سکتا ہے۔موجودہ پارکنگ مقامات کو قانونی حیثیت کی فراہمی:لیکن سوال یہ ہے کہ کیا راستوں کے کنارے غیر قانونی پارکنگ مقامات کو قانونی حیثیت فراہم کر دینا ہی ایک واحد حل یا صحیح راستہ ہے؟ ٹرافک پولیس کے اعلیٰ حکام نے اس منصوبے پر اپنی فکر مندی کا پہلے ہی اظہار کر دیا ہے، اس خوف کے ساتھ کہ راستوں کے کنارے پارکنگ کی سہولیات سواریوں کے دوڑنے کے لئے راستہ کو زیادہ تنگ کر دیں گے اور اس کے علاوہ اس اقدام کی وجہ سے خانگی اور ذاتی سواریوں کے استعمال کے رجحان میں اضافہ ہی ہوگا۔بلکہ حل یہ ہوگا کہ زیادہ سے زیادہ ہمہ منزلہ پارکنگ عمارتوں کی تعمیر کی جائے۔لیکن جیسا کہ شہری امور کے ماہر وی روی چندرا کا کہنا ہے بی بی ایم پی کی جانب سے اس طرح کے اقدامات(یعنی ہمہ منزلہ پاکرنگ مقامات کی تعمیر) کا تجربہ ماضی میں اچھا نہیں رہا ہے اور اس وقت شہر میں موجود اس طرح کی عمارتیں بہت خستہ حال ہیں۔تعمیرات بھی درست نہیں ہوتیں اور ان کا انتظام بھی بد حال ہوتا ہے، فریڈم پارک کے قریب تعمیر ہورہی نئے پارکنگ عمارت کی حالت بھی اس سے مختلف نہیں ہوسکتی۔یہ صورت حال مصروف اور جلدی اپنے کاموں کی تکمیل کے خواہش مند بنگلور کے عوام کو کہاں لا کر کھڑا کرتی ہے؟ مسئلہ کا ایک حل اس طرح کے پارکنگ مقامات کو نجی کمپنیوں کے حوالے کرنا بھی ہو سکتا ہے مگر، زمینات کی بھاری قیمتوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ایسے خانگی اداروں کی جانب سے لگائے جانے والے بھاری معاوضہ کے پیش نظر کار مالکان کو اپنی سواریاں شہر کے زیادہ مصروف اور اندرونی علاقوں میں لے جانے کی ہمت نہیں ہو پائے گی۔ایک دوسرا راستہ ، روی چندرا کے مطابق یہ ہے کہ، متعلقہ مقامات پر پہلے سے موجود عمارتوں اور مکانات کے مالکان کو اپنی عمارت یا مکان کے احاطہ میں سواریاں روکنے کی اجازت دینا ہے جس کے بدلے وہ مناسب فیس وصول کر سکتے ہیں۔یہ نظریہ ترقی یافتہ ممالک کے کئی شہروں میں جاری ہے اور اس کی وجہ سے سواریوں کو محفوظ طریقہ پر پارک کرنے کی سہولت حاصل ہوجائے گی اور اس کے لئے کافی جگہ بھی مل جائے گی۔روی چندرا کا کہنا ہے کہ مفت پارکنگ کا نظریہ موجودہ دور میں قابل عمل نہیں ہوتا۔قانونی کارروائی نہیں:لیکن یہ سب متبادل اقدامات پھر بھی بیس منٹ سے متعلق ضابطہ کی خلاف ورزی کرنے والوں کو کھلی چھوٹ عطا کر دیتے ہیں اور کرناٹک منسپلٹی کارپوریشن قانون 1976 کے تمام ضابطے کاغذ پر ہی باقی رہ جاتے ہیں۔ضابطوں کی کھلی خلاف ورزی سے متعلق واضح ثبوت کے پیش نظر بی بی ایم پی افسران نے پچھلے ماہ عمارتوں کے بیس منٹ میں موجود دکانوں کے تجارتی لائسنس منسوخ کرنے کا وعدہ کیا تھا۔مگر تجارتی مفادات کے حامل افراد اور بی بی ایم پی کے نظام کے درمیان موجود مضبوط رشتہ نے اس بات کو یقینی بنا دیا ہے کہ اس طرح کا کوئی اقدام ہونے نہ پائے۔میٹرو ریل کے نظام کو جاری کرنے کے لئے جو سینکڑوں کی تعداد میں ستون تیار کئے جا رہے ہیں وہ بہت جلد راستوں کے ایک بڑے حصہ پر قبضہ جمانے والے ہیں اور اس کے بعد عمارتوں کے زیر زمین حصوں پر کاروباری سرگرمیوں کا قبضہ شہر کے راستوں پر مزید اور بعض سنجیدہ نوعیت کے مسائل کو جنم دینے والا ہے۔پریشان ٹرافک پولیس نے ابتدائی انتباہ جاری کر دیا ہے، کیا کوئی سننے والا ہے؟

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی نے باغی لیڈر ایشورپا کو 6 سال کے لئے پارٹی سے معطل کر دیا

  کرناٹک میں آزاد امیدوار کے طور پر لوک سبھا الیکشن لڑ رہے بی جے پی کے باغی لیڈر کے ایس ایشورپا کو پارٹی نے 6 سال کے لئے معطل کر دیا۔ زیر بحث شیوموگا لوک سبھا سیٹ سے اپنی نامزدگی واپس نہیں لینے کے ایشورپا کے فیصلے کے بعد بی جے پی کی تادیبی کمیٹی نے اس تعلق سے ایک حکم جاری کر دیا۔ ...

ہبلی: سی او ڈی کرے گی نیہا مرڈر کیس کی تحقیقات؛ ہبلی، دھارواڑ کے مسلم رہنماوں نے کی قتل کی مذمت

ہبلی میں ہوئے کالج طالبہ نیہا قتل معاملے کو بی جے پی کی طرف سے سیاسی مفادات کے لئے انتہائی منفی انداز میں پیش کرنے کی مہم پر قابو پانے کے لئے وزیر اعلیٰ سدا رامیا نے اعلان کیا ہے کہ قتل کے اس معاملے کی مکمل تحقیقات سی او ڈی کے ذریعے کروائی جائے گی اور تیز رفتاری کے ساتھ شنوائی کے ...

کرناٹک کے نائب وزیر اعلی ڈی کے شیوکمار کے خلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا مقدمہ

لوک سبھا انتخابات 2024: کرناٹک کے نائب وزیر اعلی ڈی کے شیوکمار پر لوک سبھا انتخابی مہم کے دوران انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا ہے۔ پولیس نے اس کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ یہ معاملہ کانگریس لیڈر شیوکمار کے ایک ویڈیو سے جڑا ہے۔ ویڈیو میں، وہ مبینہ طور پر ...

طالبہ کا قتل: کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارامیا نے لو جہاد سے کیا انکار

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارامیا نے ہفتہ کو کہا کہ ایم سی اے کی طالبہ نیہا ہیرے مٹھ کا قتل لو جہاد کا معاملہ نہیں ہے۔ چیف منسٹر نے میسور میں میڈیا کے نمائندوں سے کہاکہ میں اس فعل کی سخت مذمت کرتا ہوں۔ قاتل کو فوری گرفتار کر لیا گیا۔ یہ لو جہاد کا معاملہ نہیں ہے۔ حکومت اس بات کو ...