نمامیٹروریل:ڈیری سرکل سے ناگواراتک کاپروجیکٹ 4؍حصوں میں منقسم ٹنڈر میں لاگت سے زیادہ 3505.89؍کروڑروپئے کا مطالبہ
بنگلورو،14؍فروری(ایس او نیوز)نمامیٹرو ٹرین کا کام اب تک بہت ہی سست رفتاری کے ساتھ چل رہاہے حالانکہ اس کے لئے کوششیں کی جارہی ہیں کہ طے شدہ وقت پر پروجیکٹ کو مکمل کرلیا جائے مگر ایسانہیں ہوپارہاہے ۔اس کی ایک اہم وجہ ٹھیکیداروں کی لاپروائی ہے۔ڈیری سرکل سے ناگوارا تک دوسرے مرحلے کاکام تیزی کے ساتھ انجام دینے کے لئے بنگلور میٹروریل کارپوریشن لمیٹیڈ(بی ایم آر سی ایل )نے 4الگ الگ حصوں میں تقسیم کیا تھا۔اس کے لئے ہر حصے کے لئے الگ سے ٹھیکیدار تلاش کرنے کی کوشش کی جارہی تھی مگر یہ طریقہ کار بی ایم آر سی ایل کو مزید مہنگاپڑگیا۔ذرائع سے موصولہ اطلاع کے مطابق چاروں حصوں کے لئے جس طرح سے بولی لگائی گئی ہے وہ لاگت سے 70فیصد زیادہ ہے۔ریچ 6نام کا یہ حصہ قریب 4کلومیٹر کی دوری پر مشتمل ہے۔اس میں بنرگٹہ روڈ سے دیونہلی تک بین الاقوامی ہوائی اڈہ کو جوڑنے کا اہم پروجیکٹ شامل ہے ۔واضح ہوکہ اس وقت شہر میں خصوصاً بین الاقوامی ہوائی اڈہ کے راستے پر ٹریفک کا اژدھام رہتاہے جس کی وجہ سے ہوائی جہاز سے سفرکرنے والے مسافروں کو بروقت پہنچنے میں کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہاہے ۔اسی کے پیش نظر بی ایم آر سی ایل پر دباؤ ہے کہ اس روٹ کو جتنی جلدی ہوسکے مسافروں کے لئے تیار کیاجائے۔ذرائع نے بتایاکہ گوٹیگرے سے ناگوارا تک 13.7کلومیٹر کا فاصلہ زیر زمین کا ہے اس کے لئے بولی لگ چکی ہے۔عنقریب اس کے لئے کمپنیوں کا انتخاب کا عمل شروع ہوجائے گا۔بی ایم آر سی ایل سے موصولہ اطلاع کے مطابق آئندہ ہفتہ تک اس سلسلہ میں کارروائی شروع کردی جائے گی۔بی ایم آر سی ایل کے چیف ایگزی کیٹیو افسر یو اے وسنت راؤ نے اس سلسلہ میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کے دوران بتایاکہ بہت ساری کمپنیوں نے ٹنڈر میں حصہ لیاتھا۔ تمام ٹھیکیداروں کی جانب سے لگائی گئی بولیوں پر غور وفکر کیا جارہاہے ۔ٹنڈرکن کمپنیوں کو دیا جائے گااس پر ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہواہے ۔اس لئے ابھی اس کے بارے میں کچھ کہا نہیں جاسکتا۔ذرائع کی مانیں تو یہ بات سامنے آرہی ہے کہ ٹنڈر میں بولی لگانے والے ٹھیکداروں کی طرف سے جولاگت بتائی گئی ہے وہ اس سے کہیں زیادہ ہے۔ زیرزمین12؍اسٹیشنوں کی تعمیر کے لئے لگ بھگ 5047.56کروڑ روپئے کی لاگت کا اندازہ لگایاگیاہے جبکہ ٹنڈر میں کم ازکم بولی8553.45کروڑ روپئے لگائی گئی ہے۔اگر اس پر غور کریں تو آسانی سے ہم اندازہ لگاسکتے ہیں کہ اصل لاگت سے 3505.89کروڑ روپئے زائد ہے۔غور طلب بات یہ ہے کہ بی ایم آر سی ایل کے افسروں نے اس پر کسی طرح کی کوئی بھی جانکاری دینے سے انکار کردیاہے۔متعلقہ افسروں کا کہنا ہے کہ ایک دوسرے کے درمیان بہتر تال میل نہیں ہونے سے ہی ایساہواہے ۔مذکورہ پروجیکٹ کے لئے متعدد کمپنیوں نے ٹنڈر میں حصہ لیاتھاان میں ایل اینڈ ٹی ،ترکی کی کمپنی گلرمیک،ایف کانس انفراسٹرکچر اور انٹالین تھائی ڈیولپمنٹ کمپنیوں کے نام شامل ہیں۔مذکورہ کمپنیوں نے بی ایم آر سی ایل پروجیکٹ کے ہر حصوں کے لئے بولی لگائی ہے۔بی ایم آر سی ایل کے ایک اعلیٰ افسر نے بتایاکہ ان تمام کمپنیوں کی جانب سے دئیے گئے مہر بند لفافوں پر غور کیا جارہاہے ۔بی ایم آر سی ایل اس کا انتخاب کرے گاکہ کن کی ٹنڈر کو منظوری دی جائے۔اس کے لئے سب سے زیادہ اس بات پر توجہ دی جائے گی کہ وقت مقررہ پر بہتر کام کو انجام دینے والی کمپنیوں کو ہی منظوری دی جائے۔
پروجیکٹ میں مزید تاخیر: ذرائع سے موصولہ اطلاع کے مطابق بنگلور میٹروریل کا دوسرا مرحلہ 2020-21میں مکمل کرلیا جائے گا۔مگر حالات کو دیکھتے ہوئے ایسا ہوتاہوا نظر نہیں آرہاہے ۔چونکہ اس میں کافی تاخیر ہورہی ہے اس لئے یہ پروجیکٹ مزید تاخیر کا شکارہوسکتاہے۔اس پروجیکٹ کے لئے سب سے اہم بات زیرزمین کی تعمیر ہے ۔بی ایم آر سی ایل نے پہلے مرحلہ میں 8.8کلومیٹر زیر زمین کی تعمیر کے لئے دوحصوں میں تقسیم کرکے ٹھیکہ دیا تھا۔لیکن تکنیکی خرابی اور دیگر وجوہات کے سبب اس کام میں 5سال کا عرصہ لگ چکاہے۔بی ایم آر سی ایل کا دعویٰ ہے کہ دوسرے مرحلہ میں زیر زمین میٹروکاکام تین سال میں مکمل کرلیا جائے گا۔اس کے لئے 14کلومیٹر کے فاصلہ کو چار حصوں میں بانٹا گیاہے ۔سرنگ کھودنے کے لئے 12مشینوں کو استعمال میں لایاجائے گا۔افسروں کا خیال ہے کہ دوسرے مرحلہ کے لئے سرنگ کی کھدائی اور اسٹیشن کی تعمیر کے لئے فی کلومیٹر 360کروڑ روپئے کافی ہیں جبکہ بولی لگانے والی کمپنیوں نے اسی کام کے لئے 610کروڑروپئے فی کلومیٹر بتایاہے۔ ذرائع کے مطابق بی ایم آر سی ایل نے پہلا مرحلہ شمال۔جنوب کے حصہ کے لئے 707کروڑ روپئے خرچ کیاہے جبکہ مشرق۔ مغرب حصہ کے لئے 995.2کروڑروپئے خرچ ہوئے ہیں۔ اس میں زیرزمین کا حصہ بھی شامل ہے۔واضح ہوکہ272کروڑ کی لاگت سے صرف میجسٹک انٹر چینج کی تعمیر کی گئی ہے۔