شہر کے ریلوے اسٹیشن پر مدرسہ کے بچوں کی ہراسانی کا معاملہ،عمائدین کی جدوجہد قابل ستائش ، مدارس کے ذمہ داران کو توجہ دینے کی ضرورت

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 14th July 2017, 3:38 PM | ریاستی خبریں |

بنگلورو،13؍ جولائی(ایس او نیوز) شہر کے کنٹونمنٹ ریلوے اسٹیشن پر گزشتہ روز گوہاٹی ایکسپریس سے مختلف مدارس کو واپس لوٹنے والے بچوں کو روکے جانے اور تقریباً سات گھنٹوں تک انہیں ہراساں کئے جانے کا واقعہ ایک طرف میڈیا کی زعفرانیت کو بے نقاب کرنے کا باعث بنا تو دوسری طرف فرقہ پرست عناصر کے منصوبوں کو ناکام بنانے میں شہر کے مختلف اداروں اور انجمنوں کے ساتھ ذمہ داروں کی جدوجہد اور اعلیٰ پولیس افسران کی انصاف پسندی کا مظہر بنا۔ شہر کے مختلف اداروں اور انجمنوں نے جیسے ہی اس واقعہ کی اطلاع ملی اپنے کارکنوں اور ذمہ داروں کو بنگلور کنٹونمنٹ ریلوے اسٹیشن روانہ کردیا۔ ان میں جمعیت العلماء ہند ، انجمن خدام المسلمین ، ایس ڈی پی آئی ، جلوس محمدی ؐکمیٹی ، سدبھاؤنا، علمائے کرام میں مولانا مزمل رشادی، اسی طرح سیاسی قائدین میں رکن اسمبلی ضمیر احمد خان، اکھنڈا سرینواس مورتی ، رکن کونسل رضوان ارشد، کارپوریٹر اے آر ذاکر، محمد افسر بیگ قادری، صادق پاشاہ، برکت حسین اور دیگر نے وہاں پہنچ کر ان بچوں کی رہائی کیلئے پولیس حکام سے نہ صرف بات چیت کی ،بلکہ ان بچوں کو کسی بھی طرح پھانسنے آر ایس ایس کے ہمنواؤں کی کوششوں کو متحد ہوکر ناکام بنادیا۔ ایک مرحلے میں ایسی بھی کوشش کی گئی کہ کسی بھی حال میں ریلوے پولیس ان بچوں کو تحویل میں لے لے ، لیکن ان بچوں کے پاس موجوددستاویزات کی جانچ کرکے انہیں باہر جانے دئے جانے کیلئے مسلم ذمہ داران کی ضد کے سبب پولیس افسران کو بھی مجبوراً انصاف کا ساتھ دینا پڑا۔ یہ واقعہ شہر بنگلور میں پہلا نہیں ہے، ان بچوں کی آمد سے تھوڑی دیر پہلے ہی انہیں کے آر پورم ریلوے اسٹیشن پر روکا گیا اور کچھ گھنٹے قبل اسی ٹرین کو وشاکا پٹنم ریلوے اسٹیشن پر روک کر ان بچوں کی جانچ کی گئی اور بعد میں ہی انہیں جانے دیا گیا۔ ان بچوں کے ساتھ جو زیادتی ہوئی وہ آنے والے دنوں کیلئے ایک بیداری کاسبب بھی ثابت ہوئیں۔ اس واقعہ سے پیدا شدہ صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے کل شہر کے شامپور روڈ پر واقع این اے ایس کنونشن ہال میں ایک مشاورتی اجلاس بزیر صدارت مولانا پی ایم مزل رشادی منعقد کیاگیا، جس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا مزمل رشادی نے مدارس کے ذمہ داروں کو آواز دی کہ بیرون مقامات سے مدارس کو بچے لاتے وقت وہ بھی اپنی طرف سے پوری احتیاط برتیں۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اس ٹرین میں بعض بچوں کو بغیر کنفرم ٹکٹوں کے جنرل بوگی کے ذریعہ لایا جارہاتھا، ایک طرف یہ کہا جاتاہے کہ مدارس میں دینی تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کا مقام مہمانان رسولؐ کا ہے۔ ان بچوں کاسفر کس طرح کروایا گیا پہلے اس کامحاسبہ کرنے کی ضرورت ہے اور ان ذمہ داروں کو یہ بتانا ہوگا کہ مہمانان رسولؐ کے ساتھ کیا اس طرح کا سلوک کوئی کرتاہے؟۔ انہوں نے کہاکہ اس طرح کے واقعات آئندہ رونما نہ ہوں اس کیلئے ضروری ہے کہ مدارس کے نظام کو منظم کیا جائے اور بیرون مقامات سے بچوں کولاکر یہاں پڑھانے والے مدارس کو ان کی ذمہ داریوں کا احساس دلایا جائے۔ بصورت دیگر آئندہ بھی اس طرح کے واقعات پیش آتے رہیں گے ،اس بار اس واقعہ پر قائدین، عمائدین اور علماء بچوں کو رہا کروانے بروقت پہنچ گئے ، اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ ہر بار تمام لوگ اسی طرح پہنچتے رہیں گے ، اسی لئے پہلے ہی سے اگر احتیاط برتی جائے تو بہتر ہوگا ۔ انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں اگر مقتدر علمائے کرام پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے اور تمام مدارس کے ذمہ داروں کو طلب کرکے ضروری ہدایات دیں تو حالات کو بہتر بنایا جاسکتاہے ۔ اجلاس سے مولانا نوشاد عالم قاسمی ، ایس ڈی پی آئی کے نمائندہ ڈاکٹر خالد ، سدبھاؤنا کے صدر صادق پاشاہ، مسجد منورہ کے خطیب وامام مولانا مطہر سراجی اور دیگر عمائدین نے بھی اپنے خیالات ظاہر کئے۔

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...