ڈاکٹر جی پرمیشور بنگلور کو ’’جنگی پیمانہ‘‘ پر بچانا چاہتے ہیں
بنگلورو،23؍جون(ایس او نیوز) شہری مسائل جو ہمارے شہر گلستاں بنگلور کو سالوں سے پریشان کئے ہوئے ہیں وہ اب بہت جلد ماضی کا باب بننے والے ہیں ، اس لئے کہ ریاستی حکومت نے کہا ہے کہ وہ اس تیز رفتاری کے ساتھ بڑھتے ہوئے شہر کو پلاسٹک سے پاک کر دے گی اور شہر کے تالابوں کو آلودگی سے محفوظ رکھنے کے لئے جنگی پیمانہ پر اقدامات کئے جائیں گے۔ ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر برائے بنگلور شہری ترقیات ڈاکٹر جی پرمیشور نے حال ہی میں کہا ہے کہ ریاستی حکومت بنگلور شہر کو پلاسٹک سے پاک کرنے کے سلسلہ میں مؤثر اور سخت اقدامات کرنے والی ہے۔پرمیشور جو بنگلور شہر کی ترقیات سے متعلق اضافی قلمدان بھی اپنے پاس رکھتے ہیں ، نے کہا ہے کہ شہر کے تمام تالابوں اور آبی ذخائر کو آلودگی سے محفوظ رکھنے کے لئے جنگی پیمانہ پر کام کو اختیار کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ’’ارکان اسمبلی نے یہ تجویز پیش کی ہے کہ بنگلور شہر میں مکمل طور پر پلاسٹک پر پابندی عائد کر دی جائے اور اس سلسلہ میں کوششیں جاری ہیں، تمام مؤثر اور سخت اقدامات کئے جائیں گے تاکہ شہر کو پلاسٹک سے پاک کر دیا جائے‘‘۔پچھلے دنوں شہر کے تمام ارکان اسمبلی اور ارکان پارلیمان کے ساتھ نائب وزیر اعلیٰ نے ایک مشاورتی اجلاس منعقد کیا تھا ، ڈاکٹر جی پرمیشور کی صدارت میں منعقدہ اس اجلاس میں شہر کے مئیر، ڈپٹی مئیر اور بلدیہ کے افسران نے بھی شرکت کی تھی اور اس اجلاس میں بنگلور شہر سے متعلق مختلف مسائل اور امور پر تبادلہ خیال کیا گیا اور تجاویز حاصل کی گئیں۔نائب وزیر اعلیٰ نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ بنگلور شہر کے اکثر تالاب مسلسل آلودگی کا شکار ہو رہے ہیں ، ان میں سے بعض تالاب بالکل ناکارہ ہو گئے ہیں اور انہیں دوبارہ بحال کرنا مشکل ہے جبکہ دوسرے تالاب آلودگی کے ابتدائی مراحل میں ہیں، انہوں نے کہا کہ ’’ایک بار پھر جنگی پیمانہ پر کام کیا جا رہا ہے تاکہ ان تالاب کو محفوظ کیا جا سکے اور آلودگی کا شکار تالابوں کو صاف کیا جا سکے‘‘۔اس اجلاس میں شہری انتظامیہ سے متعلق جو بہت سارے امور پر غور کیا گیا ان میں کچرے کی مؤثر نکاسی بھی شامل ہے اس کے علاوہ کچرے کے ذریعہ توانائی کی پیداوار سے متعلق ایک منصوبہ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔نائب وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ ’’شہر میں دو مختلف مقامات پر کچرے سے توانائی کی پیداوار کے کارخانے قائم کرنے سے متعلق ایک تجویز ہے ، میں جلد ہی ریاستی حکومت کی طرف سے اس تجویز کو منظوری دے دونگا، آئندہ دنوں میں یہ شہر میں پہلے سے موجود تمام 6 کچرے کی صفائی کے کارخانوں کی جگہ لے لیں گے اور اس طرح شہر میں کچرے کے مسئلہ کو حل کرنے میں ان سے مدد حاصل ہوگی‘‘۔انہوں نے بتایا کہ اس اجلاس میں بارشوں کے دنوں میں شہر کے مختلف مقامات پر سیلاب کی صورت حال پر بھی غور و فکر اور تبادلہ خیال کیا گیا اور ان اقدامات پر بھی غور کیا گیا جن کے ذریعہ اس مسئلہ کا مستقل حل حاصل کیا جا سکتا ہے۔شہر کے راستوں پر موجود گڑھے اور خستہ حال راستوں کو بھی مستقل طور پر درست کرنے کی ضرورت ہے اور اس سلسلہ میں شہر کے تمام8 زون کے چیف انجینئروں سے کہا گیا ہے کہ انہیں اس کے لئے ذمہ دار قرار دیا جائے گا۔اس کے علاوہ شہر میں ٹریفک کے نظام پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور مرکزی کاروباری ضلع میں پارکنگ سے متعلق ضوابط کے سلسلہ میں بی بی ایم پی اور ٹریفک پولیس کے درمیان رابطہ عمل کے بارے میں بھی تجاویز حاصل کی گئیں۔نائب وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ شہر بنگلور کے پانی کے مسائل کو حل کر نے کے سلسلہ میں بھی اس اجلاس میں گہرائی کے ساتھ غور و فکر کیا گیا ، خاص طور پر کاویری کے پانی کی سربراہی اور دوسرے متبادل ذرائع پر تبادلہ خیال ہوا۔انہوں نے کہا کہ ’’جس مقدار میں ہمیں کاویری کے پانی کے استعمال کی اجازت حاصل ہے اس مقدار کو ہم نے تقریباً پورا کر لیا ہے‘‘۔نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس وقت کاویری پانی کی سربراہی کے سلسلہ میں پانچویں مرحلہ پر کام کیا جانا ہے اور اس بات پر بھی غور کیا جا رہا ہے کہ ہاسن ضلع کے یتینا ہولے سے پانی کو شہر کی جانب موڑا جائے اور شیموگہ کا تپیگونڈنا ہلی آبی ذخیرہ جو بنگلور شہر کو پانی کی سربراہی کیا کرتا تھا اس کو دوبارہ بحال کیا جائے۔