میڈیکل کمیشن کامسودہ قانون خامیوں سے پراورنامکمل آیوش اور ایلیوپیتھی دونوں کو فروغ دینے ہیلتھ کیر پروائیڈزفیڈریشن کا مطالبہ

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 25th January 2018, 12:23 PM | ریاستی خبریں |

بنگلورو،24؍جنوری(ایس او نیوز) شہر کے ماہرین طبیات نے کہاکہ نیشنل میڈیکل کمیشن (این ایم سی) مسودہ قانون 2017ء ادھورا اور نامکمل ہے۔ ملک کے اندر صحت اور طبی تعلیم میں مکمل طریقہ سے تبدیلی لانی ہوتو اس مسودہ قانون میں چند خامیوں کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔ فیڈریشن آف ہیلتھ کیئر پروائیڈز انڈیا (اے ایچ پی آئی) کے صدر ڈاکٹر بی ایس اجئے کمار نے کہاکہ یہ سچ ہے کہ سابقہ چند غلطیوں کی وجہ سے ڈاکٹروں کو سبق سیکھنے کی ضرورت ہے۔ اس نئے مسودہ قانون میں بدعنوانیوں کے لئے تمام دروازے کھلے رکھے گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آیوش اور ایلیوپیتھی علاج کو فروغ دینے کی بھی ضرورت ہے۔ اس مسودہ میں حکومت کی جانب سے نامزد ہونے والے عہدیداروں کی تعداد لگ بھگ 80؍فیصد ہوگی اور طبی شعبہ سے تعلق رکھنے والے افراد کی نمائندگی صرف 20؍فیصد ہے جو ایک طرح سے جمہوریت کے خلاف ہے۔ انہوں نے بتایاکہ میڈیکل کالجوں اور اس سے منسلک تعلیمی اداروں کے معیار کی جانچ اور منظوری دینے اور انتظامیہ پر کڑی نظر رکھنے کے لئے آزادانہ ادارے کا قیام عمل میں لانا ضروری ہے۔ اس ادارے کو خودمختار قراوردینے کی بھی ضرورت ہے۔ تاکہ اس ادارے سے سیاستدانوں اور طبی شعبہ کے عہدیداروں کو دور رکھا جاسکے۔ انہوں نے کہاکہ اس ادارے میں ایسے افراد کو نامزد کرنے کی ضرورت ہے جو قانون کی جانکاری اور سماج سے جڑکر خدمات انجام دے رہے ہوں۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں ڈاکٹروں کی قلت ہے۔ عالمی صحت تنظیم (ڈبلیو ایچ او) کی جاری کردہ رپورٹ میں ملک میں صحت نظام کافی غیر معیاری ہے۔ جبکہ بنگلہ دیش، سری لنکا، عراق، ایران جیسے پڑوسی ممالک سے بھی ہندوستان طبی شعبہ میں کافی پیچھے ہے۔ یہ نہایت شرم کی بات ہے۔ ڈاکٹر اجئے کمار نے کہاکہ آئندہ 5 سے 10؍برسوں تک ملک کو دنیا کا منفرد ملک کا مقام دلانا ہوتو این ایم سی مسودہ قانون میں کئی تبدیلیاں لانی ضروری ہیں۔ اے ایچ پی آئی کے بانی ڈاکٹر دیوی شٹی نے کہاکہ طبی تعلیم اور صحت کے تحفظ کے لئے کئے جارہے اقدامات میں کافی فرق ہے اور طبی شعبہ میں کئی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑرہاہے۔ ان چیلنجوں کا سامنا کرنے کے مقصد سے ہی اے ایچ پی آئی کام کررہاہے۔ انہوں نے بتایاکہ غریب اور مستحق افراد کو طبی سہولیات فراہم کروانی ہوتو این ایم سی مسودہ قانون میں ایم مکمل اور سخت قانون مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر وینکٹیش کرشنا مورتی نے کہاکہ حکومت کا ماننا ہے کہ میڈیکل کالجوں اور نجی اسپتالوں کے معیار کی جانچ اور غریب مریضوں کو کم قیمت پر بہتر علاج کی سہولت فراہم کرنے کے مقصد سے ایم ایم سی مسودہ قانون جاری کیا جارہاہے۔ لیکن یہ مسودہ قانون کسی بھی طرح سے مکمل نہیں ہے اور اسے طبی شعبہ میں خدمت انجام دے رہے ڈاکٹر بھی قطعی قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ ملک کے میڈیکل کالجوں میں پروفیسرز کی قلت بھی ہونے لگی ہے۔ اس بات کو اہمیت دیتے ہوئے مرکز اور ریاستوں کی حکومتوں کوضروری اقدامات کرنے چاہئیں۔

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...

تعلیمی میدان میں سرفہرست دکشن کنڑا اور اُڈپی ضلع کی کامیابی کا راز کیا ہے؟

ریاست میں جب پی یوسی اور ایس ایس ایل سی کے نتائج کا اعلان کیاجاتا ہے تو ساحلی اضلاع جیسےدکشن کنڑا  اور اُ ڈ پی ضلع سر فہرست ہوتے ہیں۔ کیا وجہ ہے کہ ساحلی ضلع جسے دانشوروں کا ضلع کہا جاتا ہے نے ریاست میں بہترین تعلیمی کارکردگی حاصل کی ہے۔

این ڈی اے کو نہیں ملے گی جیت، انڈیا بلاک کو واضح اکثریت حاصل ہوگی: وزیر اعلیٰ سدارمیا

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا نے ہفتہ کے روز اپنے بیان میں کہا کہ لوک سبھا انتخاب میں این ڈی اے کو اکثریت نہیں ملنے والی اور بی جے پی کا ’ابکی بار 400 پار‘ نعرہ صرف سیاسی اسٹریٹجی ہے۔ میسور میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سدارمیا نے یہ اظہار خیال کیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ...