بنگلورو شہر میں گندگی کی نکاسی کے ٹنڈر میں بے قاعدگی کے الزامات
بنگلورو6؍نومبر(ایس او نیوز) بنگلورو شہر میں گندگی کی نکاسی کے متعلق برہت بنگلور مہانگر پالیکے پر ہائی کورٹ کی بارہا لتاڑ اور سرزنش کے قطع نظر برہت بنگلور مہانگر پالیکے کی میئر گنگامبیکے ملیکارجن نے اپنی پہلی میٹنگ میں ہی شہر میں گندگی کی نکاسی کا 180 کروڑ روپیوں پر مشتمل ٹھیکہ ایک ایسے کنٹراکٹر کے سپرد کردیا ہے جس پر پہلے ہی بے قاعدگی اور لاپروائی کے الزامات ہیں۔
بتایاجاتاہے کہ میئر نے اس کنٹراکٹر کو یہ ٹھیکہ اپنے اخیارات کااستعمال کرتے ہو ئے منظور کیا ہے۔ایم ایس جی پی نامی کمپنی کی طرف سے شہر میں گندگی کی نکاسی میں مبینہ لاپروائی پر پہلے ہی ہائی کورٹ کی طرف سے بی بی ایم پی کی سرزنش کی گئی ہے، اس کے باوجود بھی بنگلور ایسٹ کے 30وارڈوں سے روانہ 500 میٹرک ٹن گندگی کی نکاسی اور انہیں ٹھکانے لگانے کی ذمہ داری اس کمپنی کو دی جاچکی ہے۔
میئر کا یہ فیصلہ برہت بنگلور مہانگر پالیکے کے حلقوں میں مختلف قسم کی بحث کا موضوع بناہوا ہے، جس میں دعویٰ کیا جارہاہے کہ اس ٹنڈر کی منظوری میں شاید بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ اس کمپنی نے ٹنڈر میں جو تخمینہ طے کیا ہے وہ دوسری کمپنی کے مقابل ایک فیصد کم ہے۔
بتایاجاتا ہے کہ اس کمپنی کو سروگنا نگر ، شانتی نگر، جے سی نگر اور آس پاس کے علاقوں میں آنے والے 30وارڈوں سے گندگی کی نکاسی کی ذمہ داری 19؍ مارچ 2018 کو دی گئی تھی، چار ماہ کی مدت میں یہ کمپنی گندگی ٹھکانے لگانے میں اس قدر ناکام رہی کہ یہ معاملہ عدالت تک پہنچ گیا اور عدالت نے کمپنی کی مبینہ دھاندلیوں کا سخت نوٹس لیتے ہوئے اس کی سرزنش کی تھی۔
یہاں تک کہ بی بی ایم پی کو متنبہ کیا گیا تھاکہ گندگی کی نکاسی میں اگر کوئی دشواری ہے تو پولیس کی مدد لی جائے۔ 11؍ جولائی 2018 کو اس کمپنی کو دیا گیا ٹنڈر رد کردیاگیا۔ عدالت کے احکامات کے باوجود یہ کمپنی گندگی کی نکاسی میں ناکام رہی۔ لیکن ان تمام حقائق کے قطع نظر میئر نے دوبارہ اسی کمپنی کو گندگی کی نکاسی کا ٹنڈر منظور کردیا ہے۔