مرکزی وزیر اننت کمار کے انتقال پر ریاستی حکومت نے کیا 3دن سوگ کا اعلان۔ سرکاری دفاتر اور تعلیمی اداروں کو ایک دن کی تعطیل
بنگلورو12؍نومبر(ایس او نیوز) بنگلورو سے کسی بھی انتخاب میں شکست نہ کھانے اور 6مرتبہ رکن پارلیمان منتخب ہونے والے بی جے پی کے ایک معروف لیڈر اور مرکزی وزیربرائے پارلیمانی امور اننت کمار(59سال) کے انتقال پرریاستی حکومت نے 3دن کے لئے سرکاری سوگ اورایک دن کے لئے تمام سرکاری دفاتر اور تعلیمی اداروں میں تعطیل کا اعلان کیا ہے۔
بتایاجاتا ہے کہ اننت کمار پچھلے کچھ عرصے سے کینسر کے موذی مرض کا شکار ہوگئے تھے۔انہیں علاج کے لئے پہلے برطانیہ (یوکے) اورپھر امریکہ بھی لے جایا گیا تھا۔امریکہ سے21اکتوبر کو واپس لانے کے بعد بنگلورو کے شنکرا ہاسپٹل میں داخل کیا گیا تھا۔جہاں 12نومبر کی صبح 3بجے کے قریب انہوں نے آخری سانس لی۔
اننت کمار نے 1996میں رکن پارلیمان کے طور پر بنگلوروساؤتھ سے نمائندگی شروع کی۔اور آخری دم تک وہ اسی حلقے سے منتخب ہوتے رہے۔ وہ اپنے حلقے کے ایک مقبول عام سیاسی لیڈر تھے ۔ آر ایس ایس اور اس کے تنظیمی ڈھانچے سے پوری یکسوئی کے ساتھ جڑے ہوئے تھے۔اقوام متحدہ میں کنڑا زبان میں تقریر کرنے والے پہلے لیڈر کی حیثیت سے بھی انہیں جانا جاتا ہے۔
اننت کمار بی جے پی کے سیاسی اکھاڑے میں موجود بہت ہی طاقتور ٹیم کا حصہ تھے۔انہوں نے اپنی پارٹی کے اٹل بہاری واجپائی، لال کرشن ایڈوانی اور نریندرمودی جیسے بڑے لیڈروں کے ساتھ قربت نبھائی ہے۔1998میں اٹل بہاری واجپائی کے دور حکومت میں اننت کمار کو سب سے کم عمر وزیر ہونے کا اعزاز بھی حاصل رہا ہے۔کسانوں کے لئے نیم ملا ہوا یوریا فراہم کرنے اور سستی دوائیں فروخت کرنے والی دکانوں ’جنا اوشدی کیندرا‘ (جنریک میڈیسن) کو عام کرنے میں بھی اننت کمار کا کردار بہت اہم رہا ہے۔
اننت کمار آرٹس اور لاء میں گریجویٹ تھے اور طالب علمی کے زمانے میں سنگھ پریوار کی طلبہ تنظیم اے بی وی پی سے جڑے رہنے اور پہچان بنانے کی وجہ سے سیاسی میدان میں اترنااور کامیابی حاصل کرنا ان کے لئے آسان ہوگیاتھا۔معلوم ہوا ہے کہ وزیر اعظم اندرا گاندھی نے جب ملک میں ایمرجنسی نافذ کی تھی تو اس وقت اسٹوڈنٹ لیڈر کی حیثیت سے احتجاجی مظاہرے کرنے پر اننت کمار کو جیل بھی جانا پڑا تھا۔
ریاست کرناٹکا میں بی جے پی کی ترقی اور استحکام کے لئے جہاں ایڈی یورپااوردیگر لیڈروں کا نام لیا جاتا ہے اس میں اننت کمار کو بھلایا نہیں جاسکتا۔ لیکن سمجھا جاتا ہے کہ جب ایڈی یورپا کرناٹکا کے وزیر اعلیٰ تھے تو بعض مسائل میں اننت کمار نے ان کے ساتھ سخت مخالفانہ رویہ اپنایا تھا۔عام طور پر اننت کمار کو دہلی میں ریاست کرناٹکا کا ایک موثر کردار ماناجاتا رہاہے جس کے وسیلے سے ریاستی مسائل کو مرکزی سرکار کے سامنے پیش کرنا آسان ہوتا تھا۔
اننت کمار کے پس ماندگان میں ان کی اہلیہ ڈاکٹر تیجسوینی اور دو بیٹیا ں آیشوریا اور وجیتا ہیں۔