کثیر اقلیتی آبادی والے بنگلور سنٹرل لوک سبھا حلقہ میں کانگریس کو جیت درج کرنامشکل کیوں ہورہا ہے: پرکاش راج
بنگلورو26جنوری (ایس او نیوز) سیاست میں انٹری دینے کا اعلان کرنے والے ہمہ لسانی ادا کارپرکاش راجنے آج کہا کہ بنگلور سنٹرل لوک سبھا حلقہ میں کانگریس کو پچھلے دس برسوں سے مسلسل شکست کاسامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ کانگریس کو چاہئے کہ وہ اس کی وجوہات کو جانے ، تبدیلی اور ترقی کی خاطر ان کو تائید دینے کا مضبوط موقف اختیار کرے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ نریندر مودی کی مخالفت کرنے کیلئے میں نے سیاست میں داخلہ نہیں لیا اورنہ یہ میری ترجیحات میں شامل ہے ۔ میری جدوجہد فرقہ پرست نظام کے خلاف ہے ، کسی شخص یافرد کے مخالف نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں اداکار ہونے کی وجہ سے سیاست میں نہیں آیا بلکہ سیاسی آگہی رکھنے والے ایک عام آدمی کی ذمہ داری ادا کرنے کے مقصد سے بنگلورسنٹرل لوک سبھا حلقہ سے بطور آزاد امیدوار انتخاب لڑنے جارہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ مودی کے خلاف چند سیاسی پارٹیوں نے محاذ قائم کیا ہے ۔ یہ محاذ صرف ان پارٹیوں کو برسر اقتدار لانے کیلئے قائم کیا گیا ہے ۔ اس میں ذاتی مفادات ہیں ، گوری لنکیش قتل کی مخالفت اور دستور کی مخالفت کرنے والوں کی مذمت میں چلی مہم میں شامل رہا ہوں۔ اس وقت میں نے سیاست میں آنے سے متعلق سوچا بھی نہیں تھا۔ لیکن بعد میں پتہ چلا کہ صرف باتوں سے کچھ ہونے والا نہیں تو مجھ میں اس فرقہ پرستی کی وباء کے خلاف آواز بننے کی خواہش پیدا ہوئی۔سیاسی پارٹیاں ترجمان بنی ہوئی ہیں لیکن عوام کی آواز نہیں ہیں۔یہی وجہ ہے کہ عام شہری یہ نہیں جانتے کہ ان کارکن پارلیمان ،رکن اسمبلی اور کارپوریٹر کون ہے ؟ وہ کیا کرتے ہیں اس کا بھی پتہ نہیں ، بنگلور سنٹرل لوک سبھا حلقہ میں قومی پارٹیوں کا اثر و رسوخ ہے ۔ لیکن ایک عام آدمی کو وہاں سے سنسد میں جانا ممکن نہیں ہورہا ہے تاہم میں ایسی کوشش کرنے جارہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اس حلقہ میں اقلیت کی تعداد زیادہ ہے ۔ اس کے باوجود کانگریس کو وہاں جیت درج کرنا مشکل کیوں ہورہا ہے۔ پارٹیاں جو منشور جاری کرتی ہیں عوام اس کو دیکھ نہیں سکتے ، اس لئے میں نے یہ کوشش کی ہے کہ عوام کی آراء یکجا کرتے ہوئے منشور ترتیب دیاجائے ۔ میرے پاس تین ماہ کا وقت ہے ،اس مدت میں عوام تک پہنچنے کی امید ہے۔