مندروں کو دئے جانے والے فنڈز کو فرقہ وارنہ رنگ دینے بی جے پی کی مذموم کوشش، اسمبلی میں اسپیکر نے فرقہ پرست جماعت کی ایک نہ چلنے دی
بنگلورو،18؍دسمبر، (ایس او نیوز) وقفۂ سوالات میں بی جے پی رکن اسمبلی سی ٹی روی کی طرف سے سوالات تک خود کو محدود رکھنے کی بجائے ایک معاملے پر بحث شروع کرنے کی کوشش کو جب اسپیکر رمیش کمار نے روک دیا تو اس بات پر بی جے پی اراکین اور اسپیکر کے درمیان نوک جھونک شروع ہوگئی۔
اسپیکر رمیش کمار نے سی ٹی روی کی طرف سے معاملے پر طویل گفتگو کرنے کی کوشش پر ٹوکا اور متنبہ کیا کہ وہ جو بھی بولیں گے ریکارڈ کا حصہ نہیں بنے گا ۔ اس مرحلے میں بی جے پی کے متعدد ممبران اسپیکر کے ساتھ الجھ گئے۔ آرادھنا اسکیم کے تحت ہر اسمبلی حلقے میں مندروں کی ترقی کے لئے محض 13 ہزار روپے دئے جانے پر بی جے پی نے اعتراض کیا، اس مرحلے میں وزیر برائے مزراعی بسوراج پاٹل نے کہاکہ محکمے کو جو گرانٹ دستیاب ہے اس کے تحت ریاست کے 34ہزار مندوروں کو یہ رقم دی جارہی ہے۔گرانٹ کی تقسیم کے لئے مندروں کو تین زمروں میں تقسیم کیاگیا ہے۔ اس مرحلے میں روی نے مداخلت کرتے ہوئے حکومت کی طرف سے دئے جارہے فنڈز کو بہت کم قرار دیااور کہاکہ دوسرے طبقات کو جہاں ہزاروں کروڑ روپے گرانٹ کے طور پر دئے جاتے ہیں ، اسی مرحلے میں روی نے ایک مخصوص طبقے کا نام لیا تو اسپیکر نے سخت اعتراض کیا اور کہاکہ یہ معاملہ وہ ایوان میں اٹھانے کی اجازت نہیں دیں گے۔
دوبارہ جب سی ٹی روی نے یہی بات دہرانے کی کوشش کی تو اسپیکر نے ہدایت دی کہ ان کا کوئی جملہ ایوان کے ریکارڈ میں نہیں جائے گا۔اسپیکر کے اس حکم پر بی جے پی کے دیگر اراکین چراغ پا ہوگئے۔ اور اسپیکر کے ساتھ الجھ پڑے۔ ان اراکین کے تبصروں کو بھی اسپیکر نے ریکارڈ کا حصہ بننے نہیں دیا اور کہاکہ بی جے پی کیا کرنا چاہتی ہے وہ اس سے بخوبی واقف ہیں لیکن ان کے ایوان میں یہ سب نہیں چلے گا۔ اس مرحلے میں وزراء آر وی دیش پانڈے اور کرشنا بائرے گوڈا اسپیکر کی حمایت میں کھڑے ہوگئے اور کہاکہ بی جے پی جو چاہے کرے ، لیکن کسی دوسرے فرقے پر اعتراض کرنے کی حماقت نہ کرے، کچھ دیر کے لئے اس بات پر ایوان میں شور وغل مچ گیا۔ اس مرحلے میں اپوزیشن لیڈر یڈیورپانے مداخلت کرتے ہوئے اپنے اراکین کوخاموش کرایا اور کہاکہ ہندو مسلم سکھ عیسائی سب برابر ہیں امتیاز کاسوال ہی نہیں اٹھتا۔ مندروں کے لئے زیادہ فنڈ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، اس کو غلط نظریے سے نہ دیکھا جائے۔ اس مرحلے میں اسپیکر رمیش کمار نے سی ٹی روی کو تاکید کی کہ وہ جس طبقے کے لئے چاہے افزود فنڈز کا مطالبہ کرے وہ ان کواختیار ہے۔ لیکن دوسرے طبقات کو دئے جانے والے فنڈز پر انگلی اٹھانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔ اس تاکید کے ساتھ یہ بحث ختم ہوئی اور وزیر نے یقین دلایا کہ آرادھنا اسکیم کے تحت فنڈز میں اضافہ کرنے کے لئے جدوجہد کی جائے گی۔