اسٹار ہوٹلوں پر افزود ٹیکس کیلئے بی بی ایم پی کی تیاری

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 30th March 2017, 10:28 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو:29؍مارچ (ایس اونیوز) شہر میں موجود اسٹار ہوٹلوں کو محکمہ سیاحت سے دی گئی ریٹنگ کے تحت ٹیکس مقرر کرنے کا بروہت بنگلور مہانگر پالیکے ( بی بی ایم پی ) نے فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلہ میں کرناٹک منسپل کونسل (کے ایم سی) ایکٹ میں ترمیم کرنے پر بھی غور کررہا ہے۔ بی بی ایم پی صدر دفتر کے کمپے گوڈا کونسل ہال میں کل بجٹ پرہوئے بحث کے دوران ٹیکس اینڈ فائناس اسٹانڈنگ کمیٹی ٹھیک طرح سے اپنی ذمہ داری انجام نہ دیئے جانے کا بی جے پی کارپوریٹر منجو ناتھ راجو کے الزام پر مذکورہ کمیٹی کے چیر مین ایم کے گنا شیکھر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ شہر کے تمام اسٹار ہوٹلوں کو خود احتساب جائیداد (ایس اے ایس ) نظام میں لاکر ان پر ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ اسی مقصد سے کے ایم سی ایکٹ میں ترمیم کرنے کے فیصلہ کیا گیا ہے جس کے بعد محکمہ سیاحت سے دی گئی ریٹنگ کی بنیاد پر ٹیکس مقرر کرنے پر سنجیدگی سے غور کیا جارہا ہے۔ مسٹر گنا شیکھر نے بتایا کہ شہر میں مختلف اقسام کے اسٹار ہوٹلس موجود ہیں۔ تمام ہوٹلوں پر یکسوئی کے تحت ٹیکس حاصل کیاجارہا ہے۔لیکن مذکورہ ہوٹلوں کیلئے محکمہ سیاحت سے جاری ریٹنگ کی بنیاد پر گاہکوں سے ہر دن فی کمرے کے لئے 10ہزار سے ایک لاکھ روپئے تک کا کرایہ حاصل کیا جارہا ہے اسلئے ریٹنگ کے تحت اگر ٹیکس مقرر کیا جائے تو بی بی ایم پی کو آمدنی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔مسٹر گنا شیکھر نے بتایا کہ 5اسٹار ہوٹلوں کو ٹیکس کے معاملہ میں کے ایم سی ایکٹ میں ترمیم کرنے کی تجویز کونسل اجلاس میں پیش کرنے سے قبل حکومت کے آگے بھی تجویز پیش کی جائے گی۔ اگر حکومت اپنی رضامندی ظاہر کی تو فوری ایکٹ میں ترمیم کرتے ہوئے محکمہ سیاحت سے ریٹنگ کی فہرست حاصل کرنے کے بعد ٹیکس مقرر کردیا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل 2011-12سال کے بجٹ میں اس وقت کے ٹیکس اینڈ فائناس اسٹانڈنگ کمیٹی کے چیر مین منجو ناتھ راجو نے اس تجویز کو پیش کیا تھا اور1500کروڑ روپئے اس سے حاصل کرنے کی بات کہی تھی، لیکن صرف 815کروڑ روپئے ہی حاصل کئے تھے۔ راجو اپنے بھروسہ پر پورا اترنے میں ناکام رہے تھے اور اب دوبارہ اس معاملہ کو اٹھاکر ان پر جو الزام لگا رہے ہیں وہ سمجھ کے باہر ہے۔اس دوران بی بی ایم پی میں اپوزیشن پارٹی لیڈر پدمانابھا ریڈی نے کہا کہ بڑی اور ہمہ منزلہ عمارتوں کا صحیح مربع کا پتا لگانے کے لئے دوبارہ سروے کروانے ٹنڈر طلب کئے گئے ہیں لیکن وپرو جیسی بڑی کمپنی کی بقیہ جات 19کروڑ روپئے کا ٹیکس وصول کیا گیا ہے۔ ا نہوں نے کہا کہ کسی بھی بجٹ کی تیاری کے سلسلے میں دسمبر میں اس پر تبادلۂ خیال کرنا چاہئے تھا،اس پر گنا شیکھر نے کہا کہ بجٹ پیش کئے جانے کے دو دنوں میں ہی بوگس بجٹ پیش کرنے کا جو الزام ریڈی نے لگایا ہے جو صحیح نہیں ہے۔اس دوران یلہنکا کے رکن اسمبلی ایس آر وشواناتھ نے کہا کہ ان کے حلقہ کے تالابوں کی ترقی اور کوڑا کرکٹ سے کھاد تیار کرنے والے یونٹوں کے قیام اور دیہاتوں کی ترقی کیلئے فنڈ جاری کرنے کی مانگ کی۔ ان کی علاوہ رکن اسمبلی بی ایم بسواراج اور منی رتنا نے گرمیوں کے ان ایام میں پانی کی قلت کو دور کرنے کیلئے زیادہ سے زیادہ بورویلوں کی کھدائی پر زور دیا۔بی جے پی کارپوریٹر منجو ناتھ راجو نے کہا کہ بجٹ میں اعداد و شمار میں کافی خامیاں پائی گئی ہیں۔ فلاحی پروگرامس کے لئے جو فنڈ کا اعلان کیا جاتا ہے اس کا پورا استعمال نہیں ہو پارہا ہے۔ 2015-16کے دوران 316کروڑ روپئے مختص کئے جانے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن جاری ہوئے تھے صرف114کروڑ روپئے۔ 2016-17کے دوران بجٹ میں 600کروڑ روپئے مختص رکھے جانے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن جاری ہوئے تھے صرف476کروڑ روپئے ۔ اتنی کم رقم سے شہر میں فلاحی کام کسی طرح انجام دئے جاسکتے ہیں اس پر خود برسراقتدار پارٹی کو غور کرنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کارپوریشن کے لئے اشتہارات شعبہ سے ہر سال28کروڑ روپے کی آمدنی ہورہی ہے۔ اس میں 4سے 6کروڑ روپئے مختلف اخراجات کے لئے استعمال میں لائے جارہے ہیں۔ اسلئے اشتہاراتی شعبہ کو منسوخ کر کے اس شعبہ کو کسی اور شعبہ میں ضم کرنے کی مانگ کی۔بجٹ پر بحث کے دوران اپوزیشن بی جے پی نے اشتہاراتی شعبہ میں بدعنوانی کا الزام لگاتے ہوئے برسر اقتدار پارٹی کو آڑے ہاتھوں لیا۔ پدمانابھا ریڈی نے بتایا کہ 2016-17کے دوران اشتہارات کے ذریعہ صرف31کروڑ روپئے ٹیکس کے طور پر وصول کئے گئے ہیں جبکہ کارپوریشن نے اپنے ڈیمینڈ نوٹس جاری کرتے ہوئے 319کروڑ روپئے وصول کئے جانے کی بات بتائی ہے۔ اس کو بجٹ میں کس لئے پیش نہیں کیا گیا۔ اس کی وضاحت طلب کی۔منجو ناتھ راجو نے کہا کہ ہوائی جہازوں میں سفر کرنے والے مسافروں کی تعداد ہر دن 35ہزار ہے۔ لیکن بی بی ایم پی کی حدود میں 3289کلو میٹر تک کے اہم سڑکیں موجود ہیں۔ یہیاں اشتہارات سے بڑی رقم وصول کی جاسکتی ہے۔ ہر دن تقریباً 60لاکھ افراد ان سڑکوں کا استعمال کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اشتہارات کے ذریعہ آمدنی میں اضافہ کرنے کے اقدام پر زور دینے کی مانگ کی۔انہوں نے کہا کہ اشتہارات ٹیکس سے وصول ہونے والی آمدنی سے بی بی ایم پی افسران کی تنخواہ اور عدلیہ کارروائیوں کے لئے 9کروڑ روپئے خرچ ہورہے ہیں اور صرف 20کروڑ روپئے ہی بچ رہے ہیں اسلئے اس شعبہ کو دوسرے شعبہ میں ضم کرنے کی مانگ کی۔

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...

تعلیمی میدان میں سرفہرست دکشن کنڑا اور اُڈپی ضلع کی کامیابی کا راز کیا ہے؟

ریاست میں جب پی یوسی اور ایس ایس ایل سی کے نتائج کا اعلان کیاجاتا ہے تو ساحلی اضلاع جیسےدکشن کنڑا  اور اُ ڈ پی ضلع سر فہرست ہوتے ہیں۔ کیا وجہ ہے کہ ساحلی ضلع جسے دانشوروں کا ضلع کہا جاتا ہے نے ریاست میں بہترین تعلیمی کارکردگی حاصل کی ہے۔

این ڈی اے کو نہیں ملے گی جیت، انڈیا بلاک کو واضح اکثریت حاصل ہوگی: وزیر اعلیٰ سدارمیا

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا نے ہفتہ کے روز اپنے بیان میں کہا کہ لوک سبھا انتخاب میں این ڈی اے کو اکثریت نہیں ملنے والی اور بی جے پی کا ’ابکی بار 400 پار‘ نعرہ صرف سیاسی اسٹریٹجی ہے۔ میسور میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سدارمیا نے یہ اظہار خیال کیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ...